• news

چناب میں ریل سے مزید بستیاں زیرآب راوی بھی بپھر گیا دریائے سندھ کی سطح بلند

لاہور+ چنیوٹ+ نارنگ منڈی(نامہ نگاران+ خبر نگار + سپورٹس رپورٹر) چنیوٹ میں دریائے چناب میں سیلابی ریلے سے مزید کئی بستیاں زیرآب آ گئی ہیں جبکہ ان دیہات کے لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ جبکہ نارنگ منڈی کے سرحدی علاقے میں دریائے راوی بپھر گیا اور دریا کا پانی کناروں سے باہر نکل آیا جبکہ دریائے سندھ میں بھی پانی کی سطح بلند ہونے لگی ہے۔ دریائے چناب میں ملتان کے مقام پر آئندہ تین روز میں بڑا سیلابی ریلہ گزرے گا، انتظامیہ نے ہائی الرٹ جاری کردیا۔ دادو کی گاج ندی میں پانی بتدریج کم ہو رہا ہے جبکہ خضدار میں درنیلی نال کے قریب ٹوٹنے والے بند کی مرمت کا کام جاری ہے۔ ادھر ڈیرہ غازی خان کے کوہ سلیمان کی ندی نالوں میں طغیانی سے کئی علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، دریائے چناب میں ملتان کے مقام پر 12 اور 13 اگست کی درمیانی شب 3 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلہ گزرے گا۔ ضلعی انتظامیہ نے دریا کے قریبی علاقوں میں رہائش پذیر افراد کو نقل مکانی کے احکامات جاری کر دئیے۔ دوسری جانب ملتان کے تمام فلڈ بند کے پشتے مضبوط کر دئیے گئے۔ چنیوٹ فلڈ کنٹرول روم کے مطابق ہیڈ قادرآباد سے چلنے والا چار لاکھ پچاس ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے۔ لوگوں نے نشیبی علاقے خالی کردیئے ہیں۔ ابتدائی پانی کے باعث چنیوٹ کے درجنوں نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ پانی قریبی آبادیوں میں داخل ہو گیا اور سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی زیر آب آگئیں۔ ضلع ہرنائی اور ملحقہ علاقوں میں ہونیوالی بارش کے بعد مختلف ندی نالوں میں سیلابی صورتحال ہے۔ خضدار میں درنیلی نال کے قریب بند ٹوٹنے سے متاثرہ آبادی کو خیمے فراہم کر دیئے گئے۔ پٹ سلیمان کے مقام پر پڑنے والے شگاف کو پر کر لیا گیا ہے۔ بند ہونیوالے راستوں کو بھی آمدورفت کیلئے کھول دیا گیا ہے۔ اے پی پی کے مطابق پنجاب کے بالائی علاقوں میں بارش کے باعث دریائے سندھ اور چناب میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے جس سے نشیبی علاقوں میں سیلاب کے خطرات بڑھ رہے ہیں۔ سینکڑوں قریبی آبادیوں میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا اور لوگوں کی محفوط مقامات کی جانب نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ سیالکوٹ، ظفر وال اور بجوات کے گردو نواح میں بھی سیلاب سے تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔ نالہ ایک اور نالہ ڈیک میں طغیانی کے باعث درجنوں دیہات زیر آب آ گئے، ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی آمد ایک لاکھ 6 ہزار کیوسک تک پہنچ گئی ہے، چشمہ کے مقام پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ کالا باغ اور چشمہ کے مقامات پر بھی پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔ چنیوٹ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے چناب میں سیلابی ریلے سے کئی بستیاں زیرآب آگئی۔ چناب نگر میں دریائے چناب کے گردونواح کے علاقوں میں سیلابی پانی کی وجہ سے سینکڑوں ایکڑ فصلیں بھی تباہ ہونا شروع ہو گئیں پانی کی سطح روزبروز بلند ہونے سے دیہاتی لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی اور اپنا مال مویشی اور گھریلو سامان بھی محفوظ مقامات پر لے جانے لگے تاہم ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو 1122 کا عملہ بھی دریائے چناب کے اردگرد کے علاقوں میں الرٹ ہو گیا اور لوگوں کی حفاظت کے لیے کیمپ لگانے شروع کر دیے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ رات گئے دریائے چناب میں تقریباََ چار لاکھ کیوسک پانی کا ریلا گزرا تھا بتایا جارہا ہے کہ دریائے چناب میں زیادہ سیلابی ریلے آنے کے خدشات ہیں۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق نارنگ منڈی کے سرحدی علاقے میںدریائے راوی بپھر گیا۔ دریا کا پانی کناروںسے باہر نکل آیا اور کھیتوں میں پھیل گیا۔ نارووال شگرگڑھ کے علاقہ میں حالیہ بارشوںکے باعث دریا میں طغیانی آ گئی گذشتہ روز سے دریا کا پانی کناروں سے باہر بہہ رہا ہے جبکہ ندی نالوں میں بھی طغیانی ہے جبکہ کئی دیہات زیرآب آنے سے عوام کو پریشانی کا سامنا رہا۔ جھنگ سے نامہ نگار کے مطابق سیلابی علاقوں سے لوگوں کو نکالنے کا عمل شروع کر دیا گیا۔ ہیڈ تریموں پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ پانی کی آمد ایک لاکھ تیس ہزار کیوسک ہو گئی۔ کسی بھی وقت اڑھائی لاکھ کیوسک کا بڑا سیلابی ریلا گزرنے کا امکان ہے پانی کی سطح بلند ہوتے ہی ریسکیو کی جانب سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا کام شروع کر دیا گیا۔چنیوٹ سے نامہ نگار کے مطابق دریائے چناب میں سیلابی ریلہ گزر گیا۔ نواحی علاقے زیرآب آگئے۔ دریا کے قریبی علاقوں میں بسنے والے لوگ نقل مکانی کر گئے۔ متاثرہ علاقہ کے لوگوں کو کھانے پینے کی اشیاء میسر نہیں۔ لاہور سے خبر نگار کے مطابق دریائے چناب میںچار لاکھ کیوسک پانی کا سیلابی ریلا آگے بڑھتا ہو اضلع جھنگ میں ہیڈ تریموں کی طرف بڑھنے لگا۔ جھنگ کی ضلعی انتظامیہ نے سیلاب کی صورت میں کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کی تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ سیلاب سے بچائو اور ریلیف کے تمام محکموں کو چوکس کر دیا گیا ہے ۔ پی ڈی ایم اے نے سیلاب سے متعلق حفاظتی سامان پہلے ہی جھنگ سمیت دریائوں کے قریب واقع تمام اضلاع میں پہنچا دیا ہے اور ہنگامی صورت حال میں طلب کیے جانے پر مزید سامان بھی ادارے کے پاس موجود ہے ۔یہ بات چیئرمین کابینہ کمیٹی برائے فلڈ صوبائی وزیر ملک ندیم کامران نے سیلاب کی صورتحال سے نمٹنے کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بتائی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق شمال مشرقی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش سے دکی کے علاقے انمیار ندی میں شدید طغیانی پیدا ہوگئی۔ لیویز ذرائع کے مطابق ایک سکیورٹی اہلکار سیلابی پانی میں بہہ گیا۔ موسیٰ خیل کی تحصیل زمری میں بارش سے رمک ندی میں طغیانی سے سیلابی ریلے میں درجنوں مال مویشی بہہ گئے۔ لاہورسے سپورٹس رپورٹرکے مطابق محکمہ موسمیات نے آج بدھ سے جمعہ کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں مزید مون سون بارشوں کی پیشنگوئی کی ہے اور کہا ہے کہ بدھ سے جمعہ کے دوران کشمیر اور پنجاب کے اکثر مقامات پر گرج چمک کیساتھ بارش جبکہ خیبر پی کے، فاٹا اور گلگت بلتستان میں کہیں کہیں گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان ہے۔

ای پیپر-دی نیشن