سانحہ گلشن اقبال‘ جاں بحق افراد کے لواحقین‘ زخمیوں کو 13 کروڑ 93 لاکھ دئیے گئے
لاہور (شعیب الدین سے) پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں جہاں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوتی ہیں وہیں ملک کو بدترین مالی نقصان بھی ہوتا ہے۔ بھارتی سرحدوں کی نگرانی کرنے والے بی تھری سی اورین طیارے کراچی میں دہشت گردوں کے حملے میں ہی تباہ ہوئے تھے۔ حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتیں دہشت گردی کی وارداتوں میں جاں بحق ہونے والے مرد و زن اور بچوں کے ورثاء کو مالی مدد تو مہیا رتے ہیں مگر یہ پیسہ ان بیش قیمت انسانی جانوں کا متبادل نہیں ہوتا۔ کوئٹہ میں خودکش بم دھماکے میں 75 جانیں لقمہ اجل بنیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کوئٹہ میں خودکش حملے میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کی۔ یاد رہے کہ رواں سال 27 مارچ کو گلشن اقبال پارک میں خودکش بم دھماکے میں بھی 75 افراد جان سے گئے تھے۔ 122 شدید زخمی اور 185 معمولی زخمی ہوئے تھے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق پنجاب حکومت اس دھماکے میں شہید ہونے والے 75 مرد و زن اور بچوں کے ورثاء کو 10 لاکھ فی کس‘ 122 شدید زخمیوں کو 3 لاکھ فی کس کے حساب سے کل رقم 3 کروڑ 66 لاکھ 185 معمولی زخمیوں کو ڈیڑھ لاکھ فی کس کے حساب سے 2 کروڑ 77 لاکھ روپے تقسیم کئے تھے۔ اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ حکومت اور نجی اداروں اور معروف اداروں کی طرف سے اعلان کردہ امداد مستحقین تک نہیں پہنچتی۔ جس کی بے تحاشہ مثالیں موجود ہیں سالہا سا گزر جانے کے باوجود بھی بیوہ خواتین اور بچوں کو بحالی کیلئے اعلان کردہ رقوم کی ادائیگی نہیں ہو پاتی اور رقم کے حصول کا طریقہ کار اتنا مبہم اور دشوارگزار ہے کہ مختلف محکموں کے چکر لگانے ہوئے مستحقین کی جوتیاں گھس جاتی ہیں اور شنوائی نہیں ہوتی۔ اس حوالے سے سب سے یزادہ شکائتیں پولیس کے محکمے کی ہیں جن کے واحد کفیل کے شہید ہونے کے بعد انہیں مشکلات کی دلدل میں دھکیل دیا جاتا ہے۔