قومی اسمبلی میں اقلیتوں کا یوم‘ درودیواروں کی تقاریر پر ہمہ تن گوشت رہے
جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس اجڑے دیار کا منظر پیش کر رہا تھا ،ابتدا میں ایوان میں ارکان کی حاضری واجبی تھی، جوں جوں اجلاس نے طوالت پکڑی، ایوان میں حاضری بھی کم ہوتی گئی، ایوان میں جب 11اگست کے حوالے سے اقلیتوں کیساتھ اظہار یک جہتی کیا جا رہا تھا حکومتی اور اپوزیشن خالی ہو چکا تھا حکومتی اور اپوزیشن ارکا ن قومی اسمبلی کے درو دیوار کو اپنی تقاریر سنا کر اپنے گھروں کا رخ کر رہے تھے ارکان اسمبلی نے اقلیتوں کیخلاف امتیازی سلوک بند کرنے اور ان کے برابر کے شہری حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے، ارکان اسمبلی نے کہاکہ قائد اعظم محمد علی جناح نے 11 اگست کی تقریر میں کہا تھا کہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کو برابر کے شہری حقوق حاصل ہوں گے اور انہیں مذہبی طو رپر مکمل آزادی ہو گی۔ اقلیتی ارکان نے اس موقع پر مطالبہ کیا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کی وزارت کو مذہبی امور سے الگ کیاجائے۔ متروکہ وقف املاک بورڈ کا چیئرمین کسی غیرمسلم کو مقرر کیاجائے، اسلام آباد میں ہندو?وں کے لئے مندر اور شمشان گھاٹ تعمیر کیا جائے اور قومی اسمبلی و سینٹ میں اقلیتی ارکان کی نشستوں میں اضافہ کیاجائے۔ وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے یقین دلایا کہ اس حو الے سے بل لایا گیا تو حکومت حمایت کرے گی۔ اقلیتی ارکان جارج خلیل ‘ لال چند ‘ رمیش لال‘ رمیش کمار‘ آسیہ ناصر‘ طارق سی قیصر‘ مینا کماری و دیگر سمیت مسلم لیگ (ن) کے کیپٹن (ر) صفدر‘ تحریک انصاف کی شیریں مزاری‘ پی پی پی کی شازیہ مری‘ ایم کیو ایم کے اقبال محمد علی اور فاٹا کے رکن شاہ جی گل آفریدی نے اظہار خیال کیا۔ کیپٹن (ر) صفدر نے عمدہ تقریر کی اور پاکستان میں اقلیتوں کا کیس لڑا، انہوں نے نبی اکرم کے کردار کاحوالہ دے کر اقلیتوں کے ساتھ حسن سلوک زور دیا اور کہا کہ پاکستان میں مشنری جذبے سے لوگوں کا علاج کرنے کیلئے آنیوالے عیسائی ڈاکٹروں کے لئے پاکستان کی شہریت حاصل کرنا ممکن بنایا جائے اور ان کو5سال کا ویزا دیا جائے ، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وقفہ سوالات کے دوران وزارت تجارت اور وزارت خارجہ امور کے اعلیٰ افسران کی عدم موجودگی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کرنے کا عندیہ دیا ہے جبکہ وزارت خارجہ کے سیکرٹری اور سپیشل سیکرٹری کے بلانے کے باوجود ایوان میں نہ آنے پر وہاں موجود آفیسر کو بھی گیلری سے نکال دیا، وزارت خارجہ کے اعلیٰ افسروں کی عدم موجودگی کا نوٹس لیتے ہوئے سپیکر نے ان وزارتوں کے اعلیٰ حکام کو طلب کرلیا ہے۔ سپیکر نے وزارت تجارت کے سیکرٹری سے کہا کہ’’ آپ کو کہا تھا کہ مصروفیت کی وجہ سے ایڈیشنل سیکرٹری کو اجازت دی تھی اگر آپ زیادہ مصروف ہیں اور یہاں نہیں آسکتے تو مجھے بتا دیں میں آپ کے پی اے کے طور پر ان کو جواب دوں۔ انہوں نے اس کا تحریری جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس پر سنجیدہ ہیں اور وزیراعظم کو اس بارے میں لکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے سیکرٹری تجارت سے کہا کہ وہ پارلیمنٹ کو سنجیدگی سے نہیں لیتے اس لئے آپ وقفہ سوالات کے خاتمے تک یہاں بیٹھیں۔ دفتر خارجہ کے سیکرٹری یا سپیشل سیکرٹری کے نہ آنے کا نوٹس لیتے ہوئے سپیکر نے کہا کہ وہ اپنی مصروفیت بتا دیا کریں ،ہا?س ان کی مرضی سے رکھ لیا کریں۔ انہوں نے وزارت خارجہ کے اعلیٰ افسران کی عدم موجودگی میں موجود آفیسر کو نکال دیا اور انہیں ہدایت کی کہ جاکر سیکرٹری یا سپیشل سیکرٹری کو لے آئیں۔ وزارت خارجہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے لئے عالمی پابندیاں اٹھائے جانے کے باوجود عالمی فنانسنگ فی الحال ممکن نہیں ہے۔ ایاز صادق نے تحریک انصاف کی چیف وہپ ڈاکٹر شیریں مزاری کو بغیر مائیک کے بولنے پر وارننگ دیتے ہوئے خاموش کرا دیا اور کہا کہ اگر انہوں نے اپنا رویہ تبدیل نہ کیا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
پارلیمنٹ کی ڈائری