ایرانی‘ ترک وزرا خارجہ ملاقات‘ گولن کے حوالے سے امریکی اشارے ملے ہیں‘ شام پر تہران سے تعاون کرینگے : ترکی
انقرہ/ استنبول/ لندن (اے ایف پی+ رائٹرز+ اے پی پی+ نوائے وقت رپورٹ) ترکی نے شام میں جاری خانہ جنگی پر اختلافات کے بجائے مسئلہ حل کرنے کیلئے ایران کے ساتھ تعاون کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جاوید ظریف نے ترک ہم منصب کاوس اوگلو سے اہم ملاقات کی۔ ترکی میں 15 جولائی کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترک صدر کی روسی ہم منصب پیوٹن سے ملاقات اور تعلقات کی بحالی پر اتفاق کے بعد ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ ترکی کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ تہران اور ماسکو شام میں بشارالاسد کی رخصتی کو مسئلہ کا حل قرار دیتا رہا ہے۔ کاوس اوگلو نے جاوید ظریف سے ملاقات کے بعد کہا اس ملاقات کے بعد ہم شام کے مسائل پر تعاون کرینگے‘ ہم شام کی علاقائی خودمختاری سمیت کئی مسائل پر متفق ہیں۔ کچھ معاملات پر اختلافات موجود ہیں مگر ہم مذاکرات ترک نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا ناکام بغاوت کے بعد حکومت نے 208 سفارتکاروں کو واپس طلب کیا تھا جن میں 32ابھی تک لاپتہ ہیں۔ جاوید ظریف نے کہا ایران اور ترکی دونوں چاہتے ہیں کہ شامی عوام اپنے ملک کا فیصلہ خود کریں۔ دونوں شام کی خودمختاری پر بھی متفق ہیں۔ دریں اثناءترک وزیر خارجہ کاوس اوگلو نے کہا ہے فتح اللہ گولن کو ملک بدر کرنے کے حوالے سے امریکہ کی جانب سے مثبت اشارے ملے ہیں۔ انقرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کاوس اوگلو نے کہا امریکہ کی جانب سے مثبت اشارے ملنا شروع ہو گئے ہیں اور فتح اللہ گولن کے حوالے سے واشنگٹن بھیجنے کیلئے مزید دستاویزات تیار کی جا رہی ہیں۔ واضح رہے ترکی نے پنسلوانیا میں رہائش پذیر فتح اللہ گولن پر فوجی بغاوت کے احکامات جاری کرنے کے الزامات عائد کر رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور نائب صدر جوبائیڈن نے ترکی کے دورے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ تاہم انہوں نے کیری کے 24اگست کو ترکی آنے کی سابقہ اطلاعات کی تصدیق سے گریز کیا۔ دریں اثناءترک وزیر دفاع ”فکری ایسک“ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے امریکہ کی سربراہی میں داعش کیخلاف اتحاد میں ترکی اپنا کردار بلارکاوٹ جاری رکھے گا۔ واضح رہے ترکی کے پاس نیٹو ممالک کی دوسری سب سے بڑی فوج ہے تاہم ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترکی نے 40فیصد جرنیلوں سمیت ہزاروں فوجیوں کو برطرف کر دیا ہے۔ دریں اثناءبرطانوی حکام کی جانب سے گزشتہ سال سکاٹ لینڈ کے ساحل سے کوکین سمگل کرنے کی کوشش میں گرفتار 2 ترک ملاحوں کو مجموعی طور پر 42 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ اپریل 2015ءمیں 3.2ٹن کوکین ابردین بندرگاہ پر پکڑ لی گئی تھی۔ 47سالہ مومن ساہین کو 22اور 51 سالہ ایمن ایزمین کو 20 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ دوسری طرف فتح اللہ گولن نے کہا ہے میرے خلاف الزامات ثابت ہو جائیں تو ترکی جاکر سزا بھگتنے کو تیار ہوں۔ دریں اثناءاے پی پی کے مطابق ترکی کی حکمران جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی نے ویک اینڈ پر پارٹی کے یوم تاسیس کو سادگی سے منانے کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین حیاتی یازیکی نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا اس مرتبہ صرف پارٹی کے ہیڈ کوارٹر میں اہمتام ہو گا جس میں 6ہزار 500کے قریب لوگوں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے جن میں صدر رجب طیب اردگان ،سابق صدر عبداللہ گل اور سابق وزیر اعظم احمد داﺅد شامل ہیں۔ دریں اثنائمغربی ترکی میں مسلح افراد کے حملے میں ایک پولیس افسر ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا۔ ترک حکام نے سابق فٹ بالر حقان سکر کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ہیں۔
ترکی