افغانستان : آپریشن، جھڑپیں، 92 شدت پسند ہلاک، 11 سکیورٹی اہلکار بھی مارے گئے
کابل (آئی این پی+اے ایف پی)افغانستان میں سکےورٹی فورسز کے انسداد دہشتگردی آپریشن میں 92شدت پسند ہلاک ہوگئے جبکہ 11سیکورٹی اہلکار بھی مارے گئے۔ افغان میڈیا کے مطابق وزارت دفاع کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران نیشنل سیکورٹی فورسز نے ملک کے مختلف صوبوںمیں انسداد دہشتگردی آپریشنز کیے ہیں جن میں 92شدت پسند ہلاک ہوگئے۔ آپریشن کے دوران افغان آرمی کے آرٹلری یونٹس کو فضائیہ کی مدد بھی حاصل تھی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ 40شدت پسند صوبہ پکتیکا کے ضلع خوشامند زیروک اور خیر کوٹ میں ہلاک ہوئے جبکہ 30شدت پسند صوبہ پکتیا کے ضلع سامکانائی اور جانی خیل میں مارے گئے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبہ بغلان کے ضلع دندئے غوری میں ایک آپریشن کے دوران 17جنگجو جبکہ صوبہ لغمان اور فریاب میں الگ الگ آپریشن کے دوران 5جنگجو ہلا ک ہوگئے ۔افغان وزارت دفاع کے مطابق آپریشنز کے دوران افغان نیشنل آرمی کے 11اہلکار بھی مارے گئے ۔دوسری جانب طالبان کی جانب سے ایک ہفتہ تک بندکی گئی قندھار لشگرگاہ ہائی وے کو ٹریفک کیلئے کھول دیا گیا ۔ہلمند کے ڈائریکٹر ٹرانسپورٹیشن عبدالغفورکا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے ہائی وے کو جمعہ کی رات کھول دیا تھا۔ سڑک کو طالبان جنگجوﺅں نے ایک ہفتہ قبل بند کردیا تھا۔ لیڈر حافظ سعید خان کی ہلاکت سے داعش کو دھچکا لگا اور تنظیم کا پھیلاﺅ رک گیا ہے۔ تجزیہ کار ہارون میر کا کہنا ہے لیکن ابھی بھی جنگجو تنظیم خطے کیلئے خطرہ ہے۔ امریکی فضائی اور زمینی حملوں کے سبب داعش پر بہت دباﺅ ہے۔ ادھر ننگر ہار صوبے میں داعش کا کنٹرول تھا۔ قبائلی جسکا جینا نے کہا حملے جاری اور حکومت کہتی ہے ہم جیت رہے ہیں۔ داعش ہر رات لڑ رہی ہے اور عدم تحفظ بڑھ رہا ہے۔ کوٹ ضلع کے رہنما ملک حسیب نے کہا طالبان اور داعش نے ایک دورے کے خلاف لڑائی روک کر حکومت کے خلاف سربیکار ہیں ننگر ہار کے کمانڈر نے داعش اور طالبان نے اتحاد کی تصدیق کی لیکن طالبان نے تردید کی ہے۔ داعش نے ابیھ حافظ سعید کے جانشین کا اعلان نہیں کیا۔
افغانستان