• news

بھارت میں حکومت کی عدلیہ سے مخاصمت انصاف مہنگا‘ غریبوں کی پہنچ سے باہر ہو گیا

نئی دہلی (بی بی سی) بھارت میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججوں کی تقرری کے طریقہ کار پر عدلیہ اور حکومت کے درمیان ایک عرصے سے کشیدگی عروج پر ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وہ ججوں کی تقرری کے طریقہ کار کو ہائی جیک نہیں ہونے دے گی جبکہ چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا ہے کہ ملک کی مختلف ہائی کورٹس میں تقریباً 500 ججوں کی سیٹیں خالی ہیں جو کل اسامیوں کا نصف ہیں۔ بی بی سی کے مطابق ان خالی اسامیوں پر تقرریوں کے لیے ججوں کے نام کئی مہینے قبل حکومت کو منظوری کے لیے بھیجے جا چکے ہیں لیکن ایک طویل عرصہ گزر جانے کے بعد بھی یہ نام ابھی تک منظور نہیں کیے گئے جن کے نتیجے میں ہائی کورٹس میں ججوں کی زبر دست کمی ہے۔ چیف جسٹس کے مطابق مختلف ہائی کورٹس میں 40 لاکھ سے زیادہ مقدمات زیرِ سماعت ہیں۔ صرف الہ آباد ہائی کورٹ میں تقریباً دس لاکھ مقدمات زیرِ التوا ہیں۔ پورا عدالتی نظام درہم برہم ہے۔ جب تک کسی مقدمے کی اپیل کی سماعت مکمل ہوتی ہے تب تک ملزم عمر قید کاٹ چکا ہوتا ہے۔ اعلیٰ اور ذیلی عدالتوں میں مجموعی طور پر دو کروڑ سے زیادہ مقدمے زیرِ سماعت ہیں۔ ان میں سے کم از کم 22 لاکھ مقدمے ایسے ہیں جو دس برس پرانے ہیں۔ ان مقدموں میں انصاف کیا ہو سکے گا؟ رپورٹ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ اور موجودہ حکومت کےدرمیان ٹکراو¿ اس وقت پیدا ہوا جب مودی سرکار نے سیاسی جماعتوں کے اتفاقِ رائے سے ججوں کی تقرری کےلئے ایک جوڈیشیل اپاائنٹمنٹ کمیشن کا قانون پارلیمان میں منطور کیا۔ ماہرین کے مطابق اس قانون کا مقصد سریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججوں کی تقرری میں سپریم کورٹ کی بالا دستی کو ختم کرنا تھا۔ اس قانون کو سپریم کورٹ نے گذشتہ برس اکتوبر میں غیر آئینی کہہ کر کالعدم قرار دے دیا تھا۔ ابھی تک ججوں کی تقرری چیف جسٹس کی قیادت میں سینئیر ججوں کا ایک کالیجیم کرتا ہے۔ تقرری کے نئے قانون کو مسترد کیے جانے کے بعد حکومت اور کالیجیم ایک نیا طریقہ کار وضح کرنےکی کوشش کر رہے ہیں لیکن ابھی تک بہت سے سوالات پر اتفاق نہیں ہو سکا۔ رپورٹ کے مطابق حققیت جو بھی ہو فی الوقت عدلیہ اور حکومت کے درمیان زبردست تعطل برقرار ہے لیکن اس پوری بحث کے درمیان سب سے تاریک پہلو یہ ہےکہ انڈیا میں عدالتی نظام بری طرح ناکام ہو رہا ہے۔ انصاف کا عمل اتنا پیچیدہ، مہنگا اور طویل ہے کہ ملک کی بیشترً آبادی کی پہنچ سے باہر ہو چکا۔
بھارت انصاف

ای پیپر-دی نیشن