• news
  • image

سورة فاتحہ کے مضامین (1)

سورة فاتحہ قرآن مقدس کے تمام اہم مضامین کا خلاصہ ہے قرآن مقدس کے اہم مضامین درج ذیل ہیں۔
توحید: نبی کریمﷺ کی بعثتِ مبارکہ اور نزولِ قرآن کے وقت تمام عالم گیتی میں بالعمول کفر و شرک کے اندھیرے چھائے ہوئے تھے، اگر کہیں توحید کا کوئی تصور تھا بھی تو بہت ہی مبہم، عرب میں ہر طرف بت پرستی اور مظاہر پرستی کا دور دورہ تھا، قرآن مقدس نے عقیدہ توحید کو بہت وضاحت اور صراحت کےساتھ بیان کیا اور اس حقیقت کو بے غبار کیا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کو خالق، مالک، رب اور معبود و مستعان ماننا، نجات کےلئے ازحد ضروری ہے، ”سورة فاتحہ کے آغاز میں ارشادہوتا ہے الحمد اللہ رب العلمین تمام تعریفیں اللہ ہی کے لائق ہیں جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے، یعنی حمد کا مستحق صرف اللہ تعالیٰ ہے کیونکہ وہی تمام جہانوں کا پیدا کرنےوالا ہے، اور وہی اپنی پرورش سے انکو باقی رکھے ہوئے ہے۔ آسمان، زمین، پہاڑ، سمندر، جمادات، نباتات، حیوانات اور انسان اور جن یہ سب اپنے وجود میں کسی موجد کے اور اپنی بقا میں کسی رب کے محتاج ہیں اور یہ سب ممکنات ہیں، اسلئے ان پیدا کرنےوالا اور انکو باقی رکھنے والا ”ممکن“ (یعنی جو اپنے وجود کےلئے دوسرے کا محتاج ہو اور فانی ہو) نہیں ہو سکتا، کیونکہ ممکن تو پھر انہی کیطرح اپنے وجود اور بقاءمیں محتاج ہو گا، اسلئے ضروری ہے کہ انکا موجد اور انکا رب واجب بالذات ہو، اور واجب بالذات صرف (اور صرف) اللہ تعالیٰ ہے، وہی تمام جہانوں کا پیدا کرنےوالا ہے، اور وہی انکی پرورش کرنےوالا ہے، اس کائنات رنگ و بو میں جو حسن اور کمال ہے، وہ اسی کا دیا ہوا ہے اور حمد، حسن، کمال (اور اختیار) پر ہوتی ہے تو تمام حمد کا وہی مستحق ہے، تمام تعریفیں اسیکے لائق ہیں، اس آیت میں جہاں یہ بتایا ہے کہ تعریف کا مستحق صاحب کمال نہیں ہے (بلکہ) خالقِ کمال ہے، وہاں یہ بھی بتا دیا ہے کہ تمام کائنات کا خالق اور مربی اللہ تعالیٰ ہے۔ (تبیان القرآن)
نبوت: عام انسان کی عقلِ خام اور اسکا علم ناتمام اللہ تبارک و تعالیٰ کے وجود اسکی وحدانیت اور اسکی توحید کی جزئیات و نزاکتوں کو سمجھنے سے قاصر ہے، اورکوئی کائنات رنگ و بو کا مشاہدہ کر کے، اسکے اختلاف و ارتباط پر غور و فکر کر کے اس نتیجے پر پہنچے کہ اس کائنات بوقلموں کا ایک ہی خالق اور پروردگار ہے، تو وہ بھی ازخود، اپنی عقل، علم یا اپنے اسباب نارسا کے ذریعے اللہ تبارک و تعالیٰ کے احکام و اوامر حاصل کرنے سے عاجز ہے، کہ اللہ رب العزت کی ذات کی تفہیم، کسی تعبیر، تشبیہ اور تمثیل سے سمجھ نہیں آسکتی اور نہ ہی ہر انسان وحی الٰہی سے ارتباط پیدا کر سکتا ہے، اسلئے اللہ کریم کی انسانوں کی ہدایت کا خود اہتمام کیا اور انبیاءکرام، اور رسولانِ ذی احتشام کو مبعوث فرمایا، انبیاءو رسل چونکہ اللہ تعالیٰ کے نمائندے ہیں اسلئے انھیں تسلیم کرنا ضروری ہے انکو مان لینا، اللہ کو مان لینا سے اور انکا انکار اللہ کا انکار ہے، سورة فاتحہ جن انعام یافتہ افراد کا ذکر ہے ان کے سرخیل انبیاءکرام ہیں، اور نسل آدم علیہ السلام میں اللہ کا سب سے خاص انعام انھیں انبیاءو رسل پر ہے۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن