• news

سندھ طاس میں معاہدہ کی خلاف ورزی بھارت پن بجلی گھر بنا رہا ہے : عابد شیر علی

اسلام آباد(خبرنگار+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے بھارت سندھ طاس معاہدہ 1960ءپر اسکی روح کے مطابق عمل نہیں کر رہا اور معاہدے کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے اسکی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کے ساتھ یہ معاملات مستقل انڈس کمشن کی سطح پر بھی اٹھائے جارہے ہیں جبکہ عالمی بنک کی سطح پر بھی ایسے معاملات اٹھائے جارہے ہیں‘ کشن گنگا ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ اور ریٹل ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ کے منصوبوں پر تکنیکی اعتراضات کا کیس ثالثی کیلئے اٹھایا جارہا ہے۔ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران انہوں نے بتایا بھارت سندھ طاس معاہدہ 1960ءپر عمل پیرا نہیں حالانکہ ضروری ہے اسے اس پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔ تاہم حکومت پاکستان مغربی دریاﺅں کے پانیوں پر بھارتی تعمیرات کے منصوبے سے پوری طرح آگاہ ہے۔ انہوں نے کہا سندھ طاس معاہدہ 1960ءکی دفعات کے مطابق بھارتی منصوبوں کے نمایاں پہلوﺅں کا جائزہ لینے کے لئے مسلسل اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جن کی اطلاع بھارت کی جانب سے باقاعدہ طور پر پاکستان کو دی جاتی ہے تاکہ یہ دیکھا جاسکے آیا اس طرح کے منصوبوں کا ڈیزائن سندھ طاس معاہدہ‘ 1960ءکے تقاضوں کے مطابق ہے یا نہیں۔ کشن گنگا ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ اور ریٹل ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ کا حالیہ کیس ایسی مثالوں میں سے ایک ہے جہاں پر ان دونوں منصوبوں پر تکنیکی اعتراضات کا کیس بالآخر تیسرے فریق کی ثالثی کے لئے اٹھایا جارہا ہے۔ گزشتہ تین برسوں کے دوران پاکستان کشن گنگا ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ پر ذخیرہ کی نچلی ترین سطح پر لانے اور ماحولیاتی بہاﺅ کے ضمن میں ثالثی کی عدالت سے فیصلہ دے چکا ہے۔ کیس سال 2010ءمیں ثالثی کی عدالت میں اٹھایا گیا اور حتمی فیصلہ دسمبر 2013ءمیں دیا گیا تاہم کسی معاملہ پر باہمی طور پر کوئی حل نہیں نکالا جاسکا ہے۔ صباح نیوز کے مطابق عابد شیر علی نے کہا بھارت مغربی دریا¶ں پر کئی پن بجلی گھر تعمیر کر رہا ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق عارف علوی نے کہا عالمی ثالثی کونسل میں ہمارا جو حشر ہوا ہم نے دیکھ لیا۔ بھارت پاکستان کی طرف آنے والا پانی 15 دن سے زائد نہیں روک سکتا۔ بھارت 15 دن جو پانی روکتا ہے، کیا اس دوران معاملہ اٹھایا جاتا ہے۔ وزارت پانی و بجلی نے بتایا بھارتی دریا¶ں پر متعدد پن بجلی گھر کے بیشتر ڈیزائن سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔ پاکستان مغربی دریا¶ں کے پانیوں پر بھارت کی تعمیرات سے آگاہ ہے۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارتی منصوبوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔
سندھ طاس معاہدہ

ای پیپر-دی نیشن