مودی نے بلوچستان میں دہشت گردی کرانے کا ثبوت دیدیا : سرتاج عزیز....بلوچستان‘ گلگت‘ آزاد کشمیر کے عوام آواز اٹھانے پر شکریہ ادا کر رہے ہیں : بھارتی وزیراعظم
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ مسئلہ کشمیر گولیوں نہیں بلکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سنجیدہ سفارتکاری سے حل ہو گا۔ مودی کے خطاب نے ثبوت دیدیا کہ بھارت ”را“ کے ذریعہ بلوچستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی تقریر پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ذریعے مودی نے گزشتہ پانچ ہفتوں سے جاری مقبوضہ کشمیر میں جاری خراب صورتحال سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی۔ کشمیری نوجوان روزانہ حق خودارادیت کے حصول کیلئے احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔ اب تک 70 سے زائد بے گناہ کشمیری شہید اور چھ ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ 37 روز سے مقبوضہ کشمیر میں مکمل کرفیو ہے۔ میڈیا اور انٹرنیٹ کا مکمل بلیک آ¶ٹ ہے۔ اس احتجاج کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ کشمیریوں کی داخلی تحریک ہے جو حق خودارادیت کے حصول سے متعلق ہے جس کا سلامتی کونسل کی قراردادوں میں کشمیریوں سے وعدہ کیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کا آزاد کشمیر سے کوئی موازنہ ہی نہیں بنتا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ مودی نے بلوچستان کا بھی حوالہ دیا ہے۔ جو اس بات کو ثابت کرنے کیلئے کافی ہے کہ بھارت اپنی انتلچینس ایجنسی را کے ذریعہ بلوچستان امن دہشت گردوں کو فروغ دے رہا ہے۔ را کیلئے کام کرنے والے بھارتی جاسوس کمانڈر کل بھوشن نے بھی اپنے بیان میں اس حقیقت کا اعتراف کیا ہوا ہے۔ بھارت دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے لیکن ایک بڑا ملک خود بخود عظیم ملک نہیں بن جاتا۔ خصوصاً وہ ملک جب حق خودارادیت مانگنے والے نہتے شہریوں کو اپنی سکیورٹی فورسز کے ظلم و ستم کا نشانہ بناتا ہے اور چھرے مار کر وہ کم از کم ایک سو نوجوانوں کو بینائی سے محروم کر چکا ہے۔ بھارت کو ادراک کرنا ہو گا کہ جموں و کشمیر جیسا بنیادی تنازعہ گولیوں سے بلکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سنجیدہ سفارتکاری کے ذریعہ ہی حل ہو گا۔
سرتاج عزیز
نئی دہلی (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے یومِ آزادی کے موقع پر پاکستان پر بالواسطہ تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں دہشت گردوں کے گن گائے جاتے ہیں‘ وہاں کی حکومت (پاکستانی حکومت) دہشت گردی کے نظریہ سے متاثر ہے۔ دہلی کے لال قلعے میں یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے سفید جھوٹ سے کام لیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اور پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر (آزاد کشمیر) اور گلگت کے عوام نے اپنے لئے آواز اٹھانے پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ مودی کا کہنا تھا کہ پشاور کے سکول پر دہشت گردوں کے حملے میں معصوم بچوں کی ہلاکت پر بھارت کی پارلیمنٹ اشک بار تھی پوری قوم نے ان بچوں کیلئے آنسو بہائے۔یہ ہماری انسانیت ہے لیکن دوسری طرف، جہاں دہشت گردوں کے گن گائے جائیں، دہشت گردی کے حملوں میں معصوم لوگوں کے مرنے پر جشن منائے جاتے ہیں۔ یہ کس قسم کی دہشت گردی سے متحرک زندگی ہے۔ یہ کس طرح کا دہشت گردی کے نظرئیے سے متاثر حکومتی نظام ہے؟ ’جس طرح بلوچستان،گلگت اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر (آزاد کشمیر) کے لوگوں نے میرا شکریہ ادا کیا ہے، میرے ملک کی ساری آبادی کا شکریہ ادا کیا، میں بھی ان کا شکر گزار ہوں۔ یاد رہے کہ چند روز قبل نریندر مودی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ پاکستان بلوچستان اور آزاد کشمیر میں ہونے والے مبینہ زیادتیوں کا جواب دے۔ نریندر مودی کی ڈیڑھ گھنٹے سے زائد کی تقریر میں کہیں بھی بھارتی مقبوضہ کشمیر میں جاری حکومت مخالف احتجاجی لہر کا براہِ راست ذکر نہیں تھا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’آج کہیں جنگلوں میں ماو¿ واد کے نام پر، سرحد پر انتہا پسندی کے نام پر، پہاڑوں میں دہشت گردی کے نام پر کندھوں پر بندوقیں لیکر بے قصور لوگوں کو مارنے کا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے شدت پسندی میں ملوث نوجوانوں کو مخاطب کر کے کہا کہ وہ شدت پسندی کا راستہ ترک کر کے قومی دھارے میں شامل ہو جائیں۔ میں ان نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں یہ ملک تشدد کو کبھی برداشت نہیں کریگا، یہ ملک دہشت گردی کو کبھی برداشت نہیں کرے گا، یہ ملک دہشت گردوں کے سامنے کبھی نہیں جھکے گا۔ میں ان نوجوانوں کو کہتا ہوں ابھی وقت ہے لوٹ آئیے۔ مودی کا کہنا تھا کہ ’زمین خون سے سرخ ہو گئی لیکن دہشت گردی کے راستے پر جانے والے کچھ حاصل نہیں کر سکے۔ مودی نے کہاکہ پشاور کے آرمی سکول پر دہشت گردوں کے حملے میں معصوم بچوں کی شہادت پر بھارتی کی پارلیمنٹ اشک بار تھی اور پوری قوم نے ان بچوں کے لیے آنسو بہائے۔ یہ ہماری انسانیت ہے لیکن دوسری طرف، جہاں دہشت گردوں کے گن گائے جائیں، دہشت گرد حملوں میں معصوم لوگوں کے مرنے پر جشن منائے جاتے ہیں۔
مودی