حلب میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں زہریلی کلورین گیس کے حملے گرد اور خون میں لپٹے ہوئے بچے کی تصویر شامی کارکنوں نے جاری کی
دمشق (بی بی سی+ نیٹ نیوز) اقوام متحدہ ان دعووں کی تحقیقات کر رہی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ ہفتے حلب میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں زہریلی کلورین گیس کے حملے کیے گئے۔ بی بی سی کے نامہ نگار کوینٹن سمرول نے اس زہریلی گیس سے متاثر ہونے والی 2 سالہ بچی سامعہ کے خاندان سے ملاقات کی۔ شام کے شہر حلب میں فضائی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارت سے بچائے جانے والے ایک زخمی بچے کی تصویر پر غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ گرد اور خون میں لپٹے ہوئے بچے کی تصویر شامی کارکنوں نے جاری کی ہے جسے برطانوی روزنامہ ٹیلی گراف کے نمائندے نے شیئر کیا ہے۔ اس تصویر نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ بچے کی تصویر اور ویڈیو کو شوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کیا گیا ہے اور لوگ اس پر غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ 5 سالہ عمر دقنیش ایمبولینس میں بیٹھا ہے، کروڑوں افراد کے دل اسے دیکھ کر تڑپ اٹھے۔ ایک ڈاکٹر نے زخمی بچے کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ عمر کے سر میں آنے والے زخموں کا علاج کیا گیا ہے۔ اسے ہسپتال میں نہلایا گیا پھر علاج کے بعد چھٹی دیدی گئی۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ بچے کے خاندان کا کیا بنا۔ صدر بشار الاسد کی حامی افواج باغیوں کے زیر تسلط حلب کے علاقوں کو چھڑانے کی کوششوں میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے حالیہ دنوں میں جنگ میں تیزی آئی ہے۔ بشار الاسد کی حامی افواج کو روسی فضائیہ کی مدد حاصل ہے۔
تصویر/ ہلا دیا