قبائلی علاقوں کی محرومیاں دور کرنے کیلئے بڑا وفاقی پیکیج دیا جائے: سراج الحق
لاہور (سپیشل رپورٹر) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کی اجتماعی رائے ہے کہ قبائلی علاقوں کو خیبر پی کے کے ساتھ ملایا جائے اور ان کی محرومیوں کے ازالے کے لیے ایک بڑا وفاقی پیکیج دیا جائے۔ پرویز مشرف کی غلط پالیسیوں نے قبائلی علاقوں کوناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ آپریشن ضرب عضب سے بڑی حد تک امن قائم ہوا ہے، اس کی تحسین کی جانی چاہئے مگر اس کے لیے مقامی آبادی کو جن مصائب سے گزرنا پڑا، ان کا اعتراف کرنا اور صلہ دینا بھی ضروری ہے۔ پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کو فاٹا میں ریفارمز کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنا قومی ضرورت ہے۔ فاٹا ریفارمز کے بغیر آپریشن ضرب عضب نامکمل ہے اور اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کی نظریں اب بھی قبائلی علاقوں پر لگی ہوئی ہیں اور وہ انتشار پھیلانے کا موقع تلاش کررہا ہے۔ ان حالات میں اسلام آباد سے ان پر کوئی چیز مسلط کرنا ان کے حقوق کو سلب کرنے کے مترادف ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے وہاں ایک منتخب باڈی ہونی چاہیے اور اس باڈی کو معاشی اختیارات بھی حاصل ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے فاٹا میں بڑے تجارتی مراکز اور مارکیٹیں بند ہو گئیں۔ لاکھوں لوگوں کو علاقے سے ہجرت کرنا پڑی جس کے نتیجہ میں انہیں اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا مگر حکومت کی عدم توجہی سے یہ لوگ دو وقت کی روٹی سے تنگ ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فاٹا کے مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت کو فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔ دریں اثنا سینٹ کی سٹیڈنگ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ شمالی علاقہ جات میں چالیس ہزار اور خیبر پی کے کے دیگر علاقوں میں 21 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے مگر اس کے باوجود انڈونیشیا اور ملائشیا سے مہنگا کوئلہ خرید کر بجلی بنائی جارہی ہے جس کی وجہ سے عوا م کو بھی مہنگی بجلی خریدنا پڑتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بجلی کی پیداوار کے منصوبوں کے لیے قومی اور ریاستی پالیسی بنائی جائے تاکہ حکومتوں کے آنے جانے سے بجلی کے پیداواری منصوبوں پر اثر نہ پڑے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے خلاف ماضی کی طرح عالمی سازشیں شروع ہو گئی ہیں، ہمیں بلوچستان کی محرومیوں کو ختم کرنے کے لیے وہاں آبپاشی اور پینے کے صاف پانی کے منصوبے شروع کرنے چاہئیں۔