• news

مقبوضہ کشمیر: پولیس چوکی پر حملہ سب انسپکٹر ہلاک، مزید 30 نوجوان زخمی حکومت حریت قیادت سے ملکر حل تلاش کرے: بھارتی جرنیل، صورتحال بریکنگ پوائنٹ پرآگئی: بھارتی اخبار

سری نگر ( اے این این+صباح نیوز+کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کےخلاف مظاہرے جاری رہے، کرناہ کپواڑہ میں مجاہدین نے پولیس چوکی پر حملہ کیا جس سے سب انسپکٹر ہلاک اور 3 اہلکار شدید زخمی ہوگئے، مجاہدین کارروائی کے بعد بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے، شوپیاں میں نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما شیخ محمد رفیع کے گھر پر ہینڈ گرنیڈ حملہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا،مکان کا ایک حصہ اور گاڑی تباہ ہوگئی۔ بھارتی اخبار نے اعتراف کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیرکی صورتحال بریکنگ پوائنٹ پرآگئی ہے۔ ریاستی حکومت نے دفاتر نہ آنے والے ملازمین کی تنخواہیں روکنے کی دھمکی دی ہے۔ سری نگر کے مختلف علاقوں سے نکالے گئے جلوسوں کے شرکاءنے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی،پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغے اور لاٹھی چارج کیا۔بڈگام میں سخت کرفیو کے باوجود شہید چار نوجوانوں کا چہارم منایا گیا۔ دختران ملت کی سربراہ سیدہ آسیہ اندرابی نے علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کی گرفتاریوں کو بھارت کی شکست سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکمرانوں اور سیاست کاروں کے وہ دعوے جھوٹ کا پلندہ ہے جس میں وہ جموں وکشمیر کو بھارت کا اٹوٹ انگ کہتے ہوئے شرم بھی محسوس نہیں کرتے۔ مقبوضہ کشمیر میں آزاد پسند نوجوانوں کے احتجاج کے سامنے بھارتی فوج کی ہمت جواب دے گئی۔ بھارتی فوج کی شمالی کمان کے سربراہ لیفٹنٹ جنرل ڈی ایس ہوڈانے حریت قیادت اوربھارتی حکومت کو مل بیٹھ کر موجودہ صورتحال سے باہر نکلنے کا راستہ تلاش کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل ڈی ایس ہوڈانے حریت قیادت اوربھارتی حکومت سمیت فوج کو سرجوڑکر موجودہ صورتحال سے باہر نکلنے کا راستہ تلاش کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی ایک ادارہ تنہا کچھ نہیں کرسکتا۔ وادی میں موجودہ صورتحال کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے جنرل ڈی ایس ہوڈانے کہا 40 روز سے بچے سکول نہیں گئے۔ ملازمین نے ڈیوٹی پر حاضر ی نہیں دی اور فورسز و پولیس کو پتھرا¶ اور احتجاجی مظاہروں کی صورتحال سے نمٹنا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس صورتحال سے باہر نکلنے کیلئے سب لوگوں کو مل کر حالات کو سازگار بنانے کی ضرورت ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں 43ویں روز بھی کرفیو جاری رہا۔ پلیٹ گنز کا استعمال جاری رہا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق حالیہ دو تین روز میں زخمیوں کی تعداد 120 سے زائد ہوچکی ہے۔ آزادی کے حق میں دھرنے روکنے کے لئے کرفیو مزید سخت کردیاگیا۔ حریت رہنما مسلسل نظربند ہیں۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے سرینگر اور دیگر بڑے قصبوں میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کردیئے۔ سڑکیں سیل کردی گئیں، سید علی گیلانی نے بھارتی مظالم کی مذمت کی ہے۔ سرینگر کے اولڈ سیکرٹریٹ کے سامنے متعدد مریضوں اور ڈرائیوروں نے بھارتی فورسز کی طرف سے مریضوں کو ہسپتالوں تک لے جانے والی ایمبولینس گاڑیوں کو روکنے کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا۔ بارہ مولہ میں بھارتی فوج نے سرچ آپریشن کے دوران دو کشمیری گرفتار کرلئے، گرفتاریوں کے خلاف کشمیریوں نے احتجاج کیا۔ بھارتی فوج کے تشدد سے 30 کشمیری مظاہرین زخمی ہوگئے۔

مقبوضہ کشمیر

ای پیپر-دی نیشن