پنجاب میں دہشت گردوں کے ٹھکانے ہیں‘ نوازشریف کو بھارت اقتدار میں لایا : طاہر القادری
لاہور+ فیصل آباد (سپیشل رپورٹر+ نمائندہ خصوصی+ نامہ نگاران) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے مرکزی سیکرٹریٹ لاہور سے 105 شہروں میں ہونے والی احتجاجی ریلیوں اور دھرنوں کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آل شریف سن لے اگر چاہیں تو 7 دن کے اندر 17 جون کا بدلہ لے سکتے ہیں مگر میں نے ساری عمر امن کا درس دیا۔ اس لیے ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ پنجاب دہشت گردوں کا نظریاتی درالخلافہ ہے، یہاں دہشت گردوں کی نرسریاں اور ٹھکانے ہیں۔ وزیرستان سے دہشت گردی ختم ہو گئی پنجاب سے کب ہوگی۔ نوازشریف کا وجود پاکستان کی سالمیت کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے۔ نوازشریف کو بھارت اقتدار میں لایا کس کس ملک نے نواز شریف کو اقتدار میں لانے کیلئے کام کیا سب جانتا ہوں۔ 2013 ءکے الیکشن سے پہلے نوازشریف کو اقتدار میں لانے کیلئے عالمی سطح پر جدوجہد شروع ہوگئی تھی۔ میرے انکشافات حقائق کے برعکس ہیں تو پاک فوج اور قومی سلامتی کے ادارے اس کی تردید کر دیں میں سمجھوں گا میری معلومات درست نہیں۔ نوازشریف سے کہتا ہوں سانحہ ماڈل ٹاﺅن کیس کی معافی تلافی کیلئے وفود بھیجنا بند کردیں، ہمارا مطالبہ صرف قصاص ہے۔ ہماری ایف آئی آر آرمی چیف کی مدد سے درج ہوئی، انہی سے انصاف کا مطالبہ ہے۔جب بھی نواز شریف کو خطرہ ہوتا ہے دھماکے شروع ہوجاتے ہیں۔ ہم جاننا چاہتے ہیں پنجاب اور وفاق کے حکمرانوں کا اور دہشت گردی کا آپس میں کیا تعلق ہے؟۔ شیخ رشید اور بشارت جسپال نے فیصل آباد، خرم نواز گنڈاپور نے لاہور، خواجہ عامر فرید کوریجہ نے بہاولپور، مخدوم ندیم ہاشمی اور سردار شاکر مزاری نے سندھ، خالد درانی نے خیبرپی کے میں احتجاجی ریلیوں کی قیادت کی۔ طاہر القادری نے 105 شہروں کے دھرنوں میں شریک ہونے والے کارکنوں کے عزم اور جذبے اور حب الوطنی کو سراہا اور تحریک انصاف پیپلز پارٹی، ق لیگ، جماعت اسلامی، سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت المسلمین اور مینارٹیز کی طرف سے احتجاجی دھرنوں میں شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ 28 اگست تک شہر شہر دھرنے جاری رہیں گے۔ اگلے راﺅنڈ کا اعلان 28 اگست کو کروں گا اور اپنی شرکت کا فیصلہ کرونگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سڑکوں پر آئے نہیں لائے گئے ہیں۔ ہمیں ایف آئی آر کے اندراج کا حق نہیں دیا گیا۔ ہم پر انصاف کے دروازے بند کیے گئے کیونکہ جنہوں نے قتل کئے وہ حکومت میں بیٹھے ہیں۔سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ آل شریف نے اپنے آپ کو بچانے کیلئے ضابطہ فوجداری قانون میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یہ ہمارے استغاثے کی گرفت سے بچ سکیں مگر انہیں اتنی مہلت نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکن جھکنا، رکنا، ڈرنا نہیں جانتے۔ انہوں نے کہا کہ کل بھوشن پکڑا جائے یا بلوچستان میں بھارتی وزیراعظم اپنی کھلی مداخلت کا اعتراف کرے یا انکی فیکٹریوں سے جاسوس پکڑے جائیں یا کوئٹہ میں دھماکہ ہو یا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوں وزیراعظم کے لب کیوں سلے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر 2018ءکے الیکشن ہوئے تو پھر یہ ملک قائداعظم کا ملک نہیں ہو گا یہ سلطنت شریفیہ ہو گی اور جہاں پاک فوج بھی پنجاب پولیس کی طرح ہو گی۔ قوم کو یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ انہوں نے پاکستان یا شریف خاندان میں سے کس کو رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف اس سوال کا جواب دیں کہ 2013ءالیکشن میں انہوں نے اثاثے کیوں چھپائے۔ وہ اثاثے جن کا ذکر پانامہ لیکس کے بعد انہوں نے اورخود وزیراعظم نے متعدد بار اپنی تقاریر میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ کن مرحلے کیلئے سیاسی جماعتیں، مذہبی جماعتیں، عوام اور کارکن تیار رہیں۔ آل شریف کا اقتدار ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم ہونیوالا ہے۔ انہوں نے کہا پنجاب دہشت گردی اور کرپشن کا گڑھ ہے‘ اغوا کاروں کا پہلا پڑاﺅ فیصل آباد ہوتا ہے۔ پنجاب جعلی دوائیوں کی خرید و فروخت کی سب سے بڑی منڈی ہے۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ کی ڈھٹائی ہے کہ متعلقہ اداروں کی اجازت کے بغیر کھربوں روپے کا اورنج ٹرین منصوبہ شروع کیا جس پر یونیسکو نے شدید ردعمل دیا اور کل ہائیکورٹ نے بھی اس پر کام روکدیا‘ اربوں روپے کا ذمہ دار کون ہے؟ شریف برادران جو سوچتے ہیں اسے قانون سمجھتے ہیں۔ بلوچستان میں وزیراعظم کے اتحادی قومی شناختی کارڈ کے اجراءاور تصدیق کے عمل میں رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کے دن گنے جا چکے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے مطالبہ کیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے حوالے سے جسٹس باقر علی کی رپورٹ منظرعام پر لائی جائے‘ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جائے۔ احتجاج سے قوت ثابت کردی‘ کارکنوں کے خون کا بدلہ لے سکتے ہیں مگر قانون ہاتھ میں نہیں لیں گے‘ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کو ناکام کرنے کی کوشش کی۔ نواز حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں، جتنی ڈھیل ملنی تھی مل گئی، اب اختتام کا وقت ہے۔ قبل ازیں عوامی تحریک کی تحریک قصاص کے دوران لاہور‘ پشاور‘ حیدر آباد‘ لاڑکانہ‘ فیصل آباد‘ سکھر‘ ڈیرہ اسماعیل خان سمیت کئی شہروں میں احتجاج‘ ریلیاں ہوئیں اور دھرنے دئیے گئے۔ عوامی تحریک نے عشرہ احتجاج شروع کردیا۔ 30 اگست تک ملک کے 140 شہروں میں دھرنے دئیے جائیں گے۔ لاہور میں ناصر باغ سے پنجاب اسمبلی تک ریلی نکالی گئی اور دھرنا دیا گیا۔ شیخ رشید نے فیصل آباد میں عوامی تحریک کی ریلی میں شرکت کی۔ اوکاڑہ سے نامہ نگار کے مطابق عوامی تحریک کی کال پر مقامی قیادت نے منہاج ہاﺅس کے سامنے دھرنا دیا جس میں دو نئی نویلی دلہنوں نے شرکت کی۔ فیصل آباد میں تحریک انصاف کے وفد نےبھی ریلی میں شرکت کی۔
طاہر القادری