صارف عدالتیں، جوڈیشل الائونس نہ ملنے پر متعدد ملازمین کے مستعفی ہونے سے ماتحت عملے کی قلت
لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) پنجاب کی صارف عدالتوں میں جوڈیشل یوٹیلیٹی الائونس کی عدم فراہمی پر متعدد ملازمین کے مستعفی ہونے کے باعث ماتحت عملے کی قلت پیدا ہو گئی۔ جس کی وجہ سے عدالتوں میں ایک اہلکار کئی شعبوں میں کام کرنے پر مجبور ہے۔ پنجاب کی 11 عدالتوں کے پریذائیڈنگ آفیسرز کی طرف سے متعدد بار وزارت صنعت کو سمریاں ارسال کرنے کے باوجود مستعفی اہلکاروں کو واپس بلایا گیا نہ ہی نئی تقرریاں کی گئیں۔ ملازمت چھوڑنے والے اہلکاروں نے واجبات کی ادائیگی کے بغیر واپسی سے انکار کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور، ملتان، ڈیرہ غازی خان، گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، سرگودھا، راولپنڈی، بہاولپور، فیصل آباد اور ساہیوال کی صارف عدالتوں میں کام کرنیوالوں میں سٹینو گرافرز، جونیئر و سینئر کلرک، اسسٹنٹ اور ہیلپرز نے گزشتہ چھ سالوںسے واجب الادا جوڈیشل یوٹیلیٹی الائونس نہ دینے پر ملازمت سے استعفیٰ دیدیا۔ صنعت کے ذمے ہر ملازم کے 4 سے 6 لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔ عدالت کی طرف سے ملازمین کے اس مسئلے کو حل کرنے کے احکامات کے باوجود محکمہ خزانہ نے بقایا جات کی ادائیگی کرنے سے معذوری ظاہر کر دی جس کے بعد اہلکاروں کی طرف سے ملازمتیں چھوڑنے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ کئی اہلکاروں نے دوسرے محکموں میں ملازمتیں کر لی ہیں۔ صارف عدالتوں کی طرف سے سیکرٹری صنعت کو متعدد بار اس مسئلے سے آگاہ کیا گیا تاہم ابھی تک کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ صارف عدالتوں کی انتظامیہ نے متبادل تجویز کے طور پر ہر عدالت کیلئے مختص سالانہ بجٹ میں اضافے کی تجویز دی تھی مگر متعلقہ وزارت نے یہ کہہ کر تجویز مسترد کر دی کہ اوور ڈرافٹ کی وجہ سے حکومت سپلیمنٹری گرانٹ منظور نہیں کر سکتی۔ کورٹ فیس اور دیگر اخراجات کے بغیر صارفین کے حقوق کا تحفظ کرنے والی عدالتوں میں اہلکاروں کی آسامیوں کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو سائلین کیلئے مشکلات میں اضافے کا خدشہ ہے۔