• news

ایم کیو ایم کیلئے پہلی بار الطاف حسین کی قیادت میں کام کرنا مشکل ہو گیا

اسلام آباد (نواز رضا+سجاد ترین) 34 سال میں اسٹیبلشمنٹ یا کسی سیاسی جماعت نے ایم کیو ایم کو اتنا نقصان نہیں پہنچایا جتنا الطاف حسین نے اپنی ایک تقریر سے اپنی ہی تخلیق کردہ جماعت ایم کیو ایم کو پہنچایا ہے پہلی بار ایم کیو ایم کے لئے الطاف حسین کی قیادت میں پاکستان میں ایک سیاسی جماعت کے طور پر کام کرنا مشکل ہو گیا ہے اگرچہ فاروق ستار نے ’’ایم کیو ایم لندن آفس‘‘ سے اظہار لا تعلقی کر دیا ہے لیکن ان کے لئے ایم کیو ایم لندن کی آشیرباد کے بغیر ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت کرنا ممکن نہیں ایم کیو ایم پاکستان کا ایم کیو ایم لندن سے اظہار لا تعلقی وقتی طور پر الطاف حسین کو پس منظر میں دھکیلنے کا باعث بنے گا لیکن اس کے باوجود ایم کیو ایم پاکستان لندن آفس سے موصول ہونے والی خفیہ ہدایات پر ہی کام کرتی رہے گی الطاف حسین کی پاکستان کے بارے میں ہرزہ سرائی سے ایم کیو ایم کے ارکان کے لئے مشکلات تو پیدا ہو گئی ہیں لیکن ابھی تک الطاف حسین کا سحر اردو سپیکنگ طبقہ میں قائم ہے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے بغاوت کے مقدمہ اور ایم کیو ایم پر پابندی سے بچنے کے لئے درمیانی راستہ اختیار کیا ہے الطاف حسین کے خطاب اور میڈیا ہاؤسز پر حملے سے ایم کیو ایم کی حالیہ تحریک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے وفاقی حکومت ایم کیو ایم کی داد رسی کرنا چاہتی تھی اب وہ بھی پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئی ہے وزیراعظم محمد نوازشریف نے جہاں الطاف حسین کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے وہاں الطاف حسین کے خلاف غداری کا مقدمہ بنانے کی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں اپوزیشن جماعتیں جو کل تک ایم کیو ایم کے ساتھ کھڑی تھیں اب انہوں نے بھی ایم کیو ایم کی حمایت ترک کر دی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن