جو الطاف کیساتھ ہے پاکستان کیخلاف ہے مائنس ون کے سوا کچھ قبول نہیں: خورشید شاہ
اسلام آباد (ایجنسیاں+ نیٹ نیوز) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کے پیچھے بھارتی سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے کشمیر کے معاملے پر سے توجہ ہٹانے کیلئے الطاف حسین سے پاکستان کیخلاف زہر اگلوایا۔ الطاف حسین کی تقریر بلوچستان میں براہمداغ بگٹی کے ذریعے زہر اگلنے کا تسلسل ہے جس کے پیچھے بھارتی لابی ہے جو لندن میں الطاف حسین کے قریب ہے، الطاف حسین کے پاس ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو بھارتی لابی کا حصہ ہیں، ایم کیو ایم کے پاس مائنس الطاف کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، ایم کیو ایم نے سیاست کرنی ہے تو اپنے قائد کو مائنس کرنا ہو گا، فاروق ستار نے وقت کی مناسبت سے درست انداز میں موقف پیش کیا، لندن کی ایم کیو ایم خاموش نہیں بیٹھے گی، اپنے اختیارت کراچی منتقل نہیں ہونے دیگی، آئندہ 6 سے 7 روز میں صورتحال واضح ہو جائے گی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے بھی پاکستان کے خلاف اس طرح کی باتیں کی گئیں مگر ان کا اس انداز میں نوٹس اور توجہ نہیں دی گئی۔ فاروق ستار کی پریس کانفرنس سے ایک بات واضح ہوگئی کہ ان پر تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے دبائو پڑا ہے۔ لندن گروپ ضرور مزاحمت کرے گا۔ برصغیر میں امن کیلئے کشمیر اور مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے فلسطین کا حل ضروی ہے، خواہش ہے کہ ایم کیو ایم نئی پارٹی کی صورت میں پارلیمنٹ میں آئے۔ فاروق ستار کی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات میں ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کیلئے کمیٹی پر اتفاق رائے ہوا مگر بعد میں وہ کمیٹی قائم نہیں کی گئی اور الطاف حسین کو پاکستان کے خلاف زہر اگلنے کا موقع مل گیا۔ فاروق ستار کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا اور ملک دشمنوں کو بات کرنے کا موقع دیا۔ ہم مانتے ہیں کہ الطاف حسین بیمار اور ذہنی تنائو کا شکار ہے مگر ایسی بھی صورت حال نہیں کہ وہ پاکستان کے خلاف زہر اگلے، پاکستان مہاجروں نہیں بلکہ سندھ اور سندھی عوام نے بنایا، ہم نے مہاجروں کو عزت دی انہیں پاکستان کامعزز شہری ہونے کا درجہ دیا اور اپنے بھائیوں سے بڑھ کر عزت دی گھر دیا۔ الطاف پر آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے پر انہوں نے کہا کہ نجانے آرٹیکل 6 کو کتنا بدنام کیا جائے گا، ضیاء الحق نے آرٹیکل 6 بنانے والے وزیراعظم کو پھانسی لگائی، حکومت نے پرویز مشرف پر آرٹیکل 6 لگانے کی بات کی لیکن پھر انہیں خود ہی بیرون ملک بھیجا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ چودھری نثار نے برطانیہ کے ساتھ معاملہ اٹھایا ان کو چاہئے تھا کہ سخت طریقے سے اس کے خلاف موقف اپناتے، برطانوی ہائی کمشنر کو دفترخارجہ طلب کرتی اور بھرپور طریقے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتی۔ حکومت نے کوشش کی کہ پانامہ لیکس سے توجہ ہٹ جائے جس میں وہ بری طرح ناکام رہی۔ جو بھی الطاف حسین کے ساتھ رہے گا وہ پاکستان کے خلاف ہو گا۔ پی پی پی کے رہنما رحمن ملک نے کہا ہے کہ پاکستان ہمارے لیے ہر چیز سے بڑھ کر ہے، الطاف حسین کے بیان سے ہر پاکستانی کی طرح دکھی ہوں، ایسے بیانات پاکستان کے لیے ناقابل قبول ہیں۔ پاکستان مخالف بیان کی شدید مذمت کرتا ہوں، پاکستان کے خلاف کوئی بھی بیان اور حرکت ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے۔ میڈیا ہائوسز پر حملہ آزادی اظہاری رائے پر حملہ ہے جو ناقابل برداشت ہے۔ سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں امن و امان کے قیام کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کئی قربانیاں ہیں، ہم سب کراچی میں امن کے خواہاں ہیں، چاہے کوئی بھی جماعت ہو، ہم نہیں چاہیں گے کہ کراچی کے امن و امان میں خرابی ہو۔ موجودہ وزیر اعلی سندھ میری طرح ہی پارٹی پروگرام کے تحت کام کر رہے ہیں۔ الطاف حسین کے ماضی میں بھی کئی غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر اخلاقی بیانات آتے رہے ہیں، اس مرتبہ تو انتہائی خطرناک بیان ہے جس کے خلاف قانون اور آئین کے مطابق کارروائی ہونی چاہئے، اسی سلسلے میں الطاف حسین کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔ ایم کیو ایم پر وفاق کی جانب سے پابندی عائد کی گئی تو سندھ حکومت ان کا بھرپور ساتھ دیگی۔ سینٹ میں اپوزیشن لیڈروپیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سیاست میں کبھی مائنس ون فارمولے کامیاب نہیں ہوئے میرا نہیں خیال الطاف حسین اتنے جلدی مائنس ہوسکتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے قائد سے بہت بڑی غلطی ہوئی اس غلطی کی تلافی بہت مشکل ہے۔