بلدیاتی اداروں کے جتنے قانونی اختیارات بنتے ہیں دیدیئے گئے: وزیراعلیٰ سندھ
کراچی (بی بی سی+ وقائع نگار+ ایجنسیاں) صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ قانونی طور پر بلدیاتی اداروں کے جتنے اختیارات بنتے تھے دے دیئے گئے ہیں۔ بی بی سی کو ایک انٹرویو میں ان.وں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کے اختیارات کے سلسلے میں پاکستان کا امریکہ اور برطانیہ سے مقابلہ نہیں کیا جا سکتا جہاں تعلیم اور صحت کے شعبے بھی بلدیاتی اداروں کے ماتحت ہوتے ہیں۔ ہم نے بلدیاتی اداروں کے اختیارات کے سلسلے میں اپنے پرائے میں کوئی تفریق نہیں کی اور قانون کے مطابق جو اختیارات بنتے تھے دے دیئے ہیں۔ سابق صدر مشرف کے دور میں جو بلدیاتی نظام متعارف کرایا گیا تھا اسے ڈیوولیوشن آف پاور (اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی) نہیں کہہ سکتے بلکہ وہ تو دراصل ڈیمولیشن آف پاور (اختیارات کا انہدام) کا نظام تھا جس کے تحت صوبائی حکومت کا وجود بالکل محدود ہو گیا تھا۔ بلدیاتی اختیارات کا توازن اب عدم توازن کا شکار نہیں ہوا بلکہ جنرل مشرف کے دور میں ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں الٹا سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جس نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے کچھ اختیارات کو ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنوں کو منتقل کیا ہے۔ علاوہ ازیں سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ ایس ایچ اوز شہریوں کے مسائل ،شکایات دوستانہ ماحول میں سنیں اور حل کرنے کی کوشش کریں، خود تھانے اور لاک اپ چیک کرتا رہوں گا۔ میڈیا ہائوسز پرحملے کے ایک ایک ملزم کو پکڑا جائے اور شرپسندوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے گی۔ گزشتہ روز وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی صدارت میں امن وامان سے متعلق اجلاس ہوا۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری محمد صدیق میمن، آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ، ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر اور ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ ثنااللہ عباسی نے شرکت کی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے کہاکہ شہر میں پولیس کا گشت جاری رکھا جائے اور شرپسندوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے۔ میں نے پولیس کی کارکردگی کو مانیٹرنگ کرنے کے لیے میکنزم بنایا ہے خود تھانے اور لاک اپ اچانک چیک کرتا رہوں گا۔ ہر ایس ایس پی اپنے طور پر تھانے کی کارکردگی مانیٹر کرے۔ اجلاس میں شہر میں جاری بلدیاتی انتخابات کے دوران امن وامان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ کراچی شہر میں پولیس کے گشت کو ہر صورت جاری رکھا جائے۔