الطاف کیخلاف ’’را‘‘ سے فنڈز لینے کے الزامات کی تحقیقات مکمل کر لی گئی: ذرائع
لاہور (ایف ایچ شہزاد سے)انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کیخلاف گزشتہ23سالوں پر محیط بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے فنڈز لینے اور کارکنوں کی تربیت کے الزامات کی تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں۔اب کچھ خفیہ ایجنسیاں اس بات کی تحقیقات کر رہی ہیں کہ دو عشروں سے زائد لگنے والے ان الزامات کی پہلے تحقیقات کرنے میں کن اداروں نے غفلت کا مظاہرہ کیاجبکہ محدود تحقیقات کے بعد کئی ٹھوس ثبوت حاصل کرنے کے باوجود ملکی سالمیت کیخلاف ہرزہ سرائی کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔اس بات کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے کہ ماضی کی مختلف حکومتوں نے وفاق اور صوبوں میں ایم کیو ایم سے اتحاد کرتے وقت قومی سلامتی کے اس اہم ترین پہلو کو کن وجوہات کی بناء پر نظر انداز کیا۔ ایم کیو ایم پر ’’را‘‘ سے فنڈز لیکر کراچی میں فساد پھیلانے کی پہلی رپورٹ پولیس نے 1989ء میں وزارت داخلہ کو بھجوائی تھی۔ یہ سلسلہ پاک سرزمین پارٹی کے مصطفی کمال کی طرف سے عائد الزامات تک جاری رہا۔مصطفی کمال کے اس دعوے کے بعد کہ سابق وزیر داخلہ رحمن ملک نہ صرف ایم کیو ایم کے بھارتی خفیہ ایجنسی کے ساتھ تعلقات سے آگاہ تھے بلکہ وہ ایم کیو ایم کے ساتھ بات چیت میں اس راز کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے رہے۔اب ان اداروں سے متعلق تحقیقات کی جا رہی ہیں جنہوں نے دانستہ ایم کیو ایم کیخلاف کارروائی سے گریز کیا۔ ذرائع کے مطابق یہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد الطاف حسین کیخلاف درج غداری کے مقدمات کی کارروائی کا آغاز کر دیا جائیگاجس کیلئے برطانیہ کے لیگل ڈیپارٹمنٹ اور وزارت داخلہ سے با ضابطہ رابطہ کر لیا گیا ہے۔اگر ڈاکٹر فاروق ستار اور انکے ساتھیوں کی طرف سے پریس کانفرنس میں لندن کی رابطہ کمیٹی سے اعلان لاتعلقی کو ٹوپی ڈرامہ قرار دی جانے والی قیاس آرائیاں سچ ثابت ہوئیں تو وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل17کے تحت ایم کیو ایم کیخلاف سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کریگی جبکہ پارلیمنٹ بھی کارروائی کا آئینی اختیار رکھتی ہے۔ ذرائع کے مطابق ہر پہلو سے تحقیقات مکمل کر کے الطاف حسین کیخلاف حتمی جبکہ ایم کیو ایم کیخلاف ممکنہ طور پر کارروائی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔