مسئلہ کشمیر پرامن طور پر حل کیا جائے‘ مذاکرات کیلئے پاکستانی پیشکش قابل تعریف ہے
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان میں متعین سلامتی کونسل کے مستقل رکن ملکوں اور یورپی یونین کے رکن ملکوں کے سفیروں نے مسئلہ کشمیر کو پرامن انداز میں حل کرنے پر زور دیتے ہوئے پاکستان کی طرف سے بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی تعریف کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے پاکستان میں متعین سلامتی کونسل کے مستقل رکن ملکوں اور یورپی یونین کے سفراء کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے کشمیری عوام کے قتل عام اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے بارے میں تفصیل سے بریفنگ دی۔ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان میں چین‘ روس‘ امریکہ‘ برطانیہ اور فرانس شامل ہیں۔ جمعہ کے روز دفتر خارجہ کی طرف سے جاری کئے گئے بیان میں بتایا گیا سرتاج عزیز نے نہتے کشمیریوں کیخلاف طاقت کے اندھے استعمال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان سفیروں کو بتایا کہ آٹھ جولائی سے اب تک کشمیری شہداء کی تعداد 80 سے زائد ہو چکی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد سات ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے جابرانہ ہتھکنڈے کبھی بھی بہادر کشمیریوں کو حق خودارادیت کی جدوجہد سے نہیں روک سکتے۔ سرتاج عزیز نے سفیروں کو اس بات سے بھی آگاہ کیا بھارت نے پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر بات چیت کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔ اس ضمن میں انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان خطوط کے تبادلہ کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ سلامتی کونسل کے مستقل رکن ملک اور یورپی یونین کے ارکان انسانی حقوق اور اس بارے میں عالمی قوانین کے علمبردار کی حیثیت سے اہم کردار کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہا سلامتی کونسل کے ارکان قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو ان کا حق دلانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں پاکستان اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے پیشکش کا خیرمقدم کرتا ہے اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کسی بھی بات چیت کا حصہ بننے کیلئے ہمیشہ تیار ہے۔ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان اور یورپی یونین کے ملکوں نے مسئلہ کشمیر کو پرامن انداز میں حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی طرف سے مذاکرات کیلئے آمادگی کی تعریف کرتے ہوئے اس مسئلہ کے حل کیلئے مذاکرات کی اہمیت اجاگر کی۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ عالمی برادری فوری طور پر کشمیر میں جاری مظالم کا فی الفور نوٹس لے۔ دو ماہ سے مقبوضہ کشمیر میں بربریت کا سلسلہ جاری ہے، اسی سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔ پانچ سو سے زائد افراد پیلٹ گن کے استعمال سے اپنی بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ بھارتی فوج کے وحشیانہ اقدامات مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حق خود ارادیت کے حصول کی مبنی برحق جدوجہد کو روک نہیں سکتے۔ معصوم کشمیریوں کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال پر تشویش ہے۔ دریں اثناء سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا پرامن اور منصفانہ حل چاہتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ بھارت آئے اور مذاکرات کرے۔ امن کی راہیں کھل جائیں، دونوں ممالک کے معاشی حالات بہتر ہوں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی ہم منصب نے مذاکرات کی دعوت قبول کی تھی مگر بعد میں انکار کر دیا۔ مسئلہ کشمیر حل ہونا چاہئے۔ پاکستان دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہوا۔ سفارتکاری کے معنی بدل رہے ہیں۔ ثقافتی سفارتکاری پر کام کر رہے ہیں۔ اب خارجہ تعلقات کی نوعیت صرف بیان بازی تک محدود نہیں رہی۔ ثقافتی ڈپلومیسی اہمیت اختیار کر گئی ہے۔