• news

علاقائی مسائل سارک کے تحت حل کرنا چاہتے ہیں: نوازشریف

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ اے پی پی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیا کے عوام کو غربت، ناخواندگی اور دیگر سماجی برائیوں سے نجات دلانے کیلئے سارک کے رکن ممالک کے ساتھ ملکر کام کرنے کیلئے تیار ہے۔ پاکستان جنوبی ایشیائی خطے کی اقتصادی ترقی اور ممکنہ علاقائی ہم آہنگی کے خواب کو عملی جامہ پہنانے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، سارک کے پلیٹ فارم کے ذریعہ علاقائی ترقی پر یقین رکھتے ہیں، پاکستان خطے کے عوام کی امیدوں کو پورا کرنے کیلئے کردار ادا کرتا رہیگا۔ سارک وزرائے خزانہ کے آٹھویں اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سارک تنظیم کو لوگوں کی توقعات کے مطابق مزید فعال بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں سارک کے رکن ممالک، سیکرٹریٹ، علاقائی مراکز اور خصوصی تنظیمیں مربوط، پائیدار اور ٹھوس کوششیں کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان علاقائی مسائل کے سارک کے تحت حل پر یقین رکھتا ہے اور اس کی جانب سے کئے گئے تمام اقدامات کی مکمل حمایت کرتا ہے، پاکستان توانائی کے مقامی وسائل کے تبادلہ کیلئے توانائی کی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے علاقائی کوششوں کا بھی حامی ہے۔ روڈ، ریل اور فضائی رابطے خطے کی ترقی اور خوشحالی کیلئے اہم ہیں۔ تین دہائیاں قبل سارک تنظیم کا قیام سماجی بہبود کے فروغ، معیار زندگی بہتر کرنے اور ثقافتی ترقی کے عزم کے ساتھ عمل میں لایا گیا تھا۔ ایکدوسرے پر بڑھتے ہوئے انحصار اور مشترکہ مسائل سے علاقائی حل تلاش کرنے کی ضرورت بڑھی ہے، بڑھتے ہوئے رابطے، مواصلات میں آسانی، آزاد تجارت اور غربت، بھوک و غذائی تحفظ سے دنیا کو علاقائی تعاون کو بڑھانے میں مدد ملی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، بیماریوں کے پھیلائو اور اقتصادی و سماجی مسائل کے اثرات پر علاقائی سطح پر مشترکہ حکمت عملیوں کے ذریعے پیشرفت ہوئی ہے۔ جنوبی ایشیا وسیع مواقع کا حامل خطہ ہے، عوام کے امن اور عوامی خوشحالی کیلئے ان وسائل کو بھرپور طریقے سے بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں سارک کو کردار ادا کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے پاکستان کی اقتصادی بحالی کی کوششوں سے شرکاء کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اقتصادی استحکام لانے میں کامیاب ہوئی ہے اس سلسلے میں لیگل، ریگولیٹری اور سپروائزری فریم ورک کو مضبوط بنانے کیلئے اصلاحات جاری رکھے ہوئے ہے، اصلاحاتی حکمت عملی کا مقصد کاروبار میں آسانی پیدا کرنا اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے، مائیکرو اکنامک استحکام کے نتیجے میں عام لوگوں تک اس کے ثمرات پہنچ رہے ہیں۔ پاکستان خطے کے عوام کی امیدوں اور امنگوں کو پورا کرنے کیلئے تیار ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ متعدد چیلنجز کے باوجود سارک نے جنوبی ایشیا میں وسیع تر علاقائی اتحاد کے فروغ میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ وزیراعظم نے سارک ممالک کے وفود کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ تنظیم کو مزید فعال اور موثر بنانے کیلئے مفید سفارشات دینگے۔ سارک وزرائے خزانہ اجلاس کی سفارشات رواں سال 9 اور 10 نومبر کو پاکستان میں ہونے والی 19 ویں سارک سربراہی کانفرنس کے ایجنڈا کی تیاری میں معاون ثابت ہونگی۔ افتتاحی سیشن میں سارک ممالک کے وزرائے خزانہ، سیکرٹریز خزانہ، مرکزی بینکوں کے سربراہوں کے علاوہ وفاقی کابینہ کے ارکان، سفارتکاروں اور سینئر حکام نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ امید کرتا ہوں سارک ممالک جنوبی ایشیا اکنامک یونین کو حقیقت بنائیں گے۔ کسٹمز تعاون، دوہرے ٹیکس سے بچائو اور معاشی اور مالی تعاون کے حوالے سے مفید تجاویز دیں گے۔ تجارتی تعاون کے فروغ کے لئے پاکستان دوہرے ٹیکسوں سے بچنے کے معاہدے کیلئے تیار ہے۔ وزیراعظم نے توقع ظاہر کی کہ وزرائے خزانہ کے اجلاس سے 15ویں سارک سربراہ کانفرنس کے ایجنڈا کو تقویت ملے گی۔ پاکستان اس سربراہ اجلاس کی 9 اور 10 نومبر کو انعقاد کا منتظر ہے۔ وزیراعظم سے آزاد کشمیر کے صدر محمد مسعود خان نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے انہیں صدر منتخب ہونے کی مبارکباد دیتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ وہ اپنے وسیع تجربہ کو آزاد کشمیر کے عوام کی بہتری کیلئے استعمال کریں گے۔ وزیراعظم نے مسعود خان سے کہا کہ ان کی موجودہ ذمہ داریاں ان کے سابقہ کیریئر کے مقابلہ میں وسیع تر ہیں۔ پاکستان مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی کے اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ مسعود خان نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ اپنی توانائی اور تجربہ آزاد کشمیر کے عوام کی بہتری کیلئے استعمال کریں گے۔ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف پروٹوکول کے بغیر براستہ باڑیاں چھانگلہ پہنچ گئے۔ وہ وہاں اپنی چھٹی گزاریں گے۔
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی + سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سارک وزرائے خزانہ کانفرنس میں سائوتھ ایشین فری ٹریڈ ایریا (سافٹا) کو سائوتھ ایشین اکنامک تعاون کے جانب بڑھانے، دوہرے ٹیکسوں سے بچاؤ، کسٹم کے معاملات آسان بنانے، ٹریڈ ان سروسز میں سارک معاہدہ کو نافذ کرنے، تجارت سے متعلق کسٹم امور پر فوکس کرنے سرمایہ کاری بڑھانے اور تحفظ فراہم کرنے کیلئے سارک معاہدہ کے ڈرافٹ کو مکمل کرنے پر رکن ممالک نے اتفاق کر لیا ہے۔ سارک ممالک کے کامرس چیمبرزکے سربراہوں کیلئے ویزا فری کی تجویز زیر غور ہے سارک وزرائے خزانہ کے گذشتہ میٹنگز کے فیصلوں پر عمل درآمد سنجیدہ مسئلہ ہے، بھارتی وزیرخزانہ کی کانفرنس میں عدم شرکت کی کوئی اہمیت نہیں، ایسی کانفرنسوں میں ملکوں کی نمائندگی اہم ہوتی ہے افراد کی نہیں سارک ممالک میں تجارت کم ہونیکی وجہ طویل منفی اشیا کی فہرست ہے، سارک ممالک میں تجارت کا حجم صرف 5 فیصد ہے نویں سارک کانفرنس کابل میں کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ سارک وزرا خزانہ کانفرنس کے بعد اسحاق ڈار نے سیکرٹری جنرل سارک ارجن بہادر تھاپہ کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سارک کے فیصلوں پر عمل درآمد سنجیدہ مسئلہ ہے سارک ممالک میں تجارت کم ہونیکی وجہ طویل منفی اشیا کی فہرست ہے۔ سارک ڈویلپمنٹ فنڈ 456ملین ڈالر تک محدود ہے اسے مزید بڑھانے کی ضرورت ہے میٹنگ میں انٹرا ریجنل تجارت بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔ سارک ممالک کے علاوہ ممالک کی برآمدات اور درآمدات کا پتہ کرانے کیلئے سٹڈی کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ سارک ممالک کا آڈٹ عالمی کمپنی سے دو سے زائد مرتبہ نہ کروانے پر اتفاق ہو گیا۔ سارک وزرا کانفرنس میں افغانستان کے پاکستان میں سفیر ڈاکٹر حضرت عمر، بنگلہ دیش کے وزیر خزانہ ایم اے منان، بھوٹان کے وزیر خزانہ لیون پو نامگے ڈورجی، مالدیپ کے ڈپٹی منسٹر عبد الحلیم عبد الغفور، نیپال سے ڈپٹی پرائم منسٹر کریشن بہادر، سری لنکا کے وزیر خزانہ راوی، بھارت کے سیکرٹری اکنامک افیئر شکتی کانتا داس، سارک سیکرٹریٹ سے سیکریٹری جنرل ارجن بہادر تھاپا اور اسحاق ڈار نے شرکت کی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹیرف، نان ٹیرف رکاوٹیں دور کرنے اور ممالک میں سرمایہ کاری بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ سارک ڈویلپمنٹ فنڈ کے تحت سماجی اور معاشی سرگرمیوں کے فروغ، خطے میں معاشی اور تجارتی سرگرمیاں بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اسحاق ڈار کو 8ویں سارک وزرائے خزانہ کانفرنس کا چیئرمین منتخب کیا گیا ہے۔ اس سے قبل سارک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے امید ظاہر کی کہ علاقائی ترقی اور خطے کے لوگوں کو بھوک، غربت اور ناخواندگی جیسے مسائل سے نجات دلانے کے لئے جنوبی ایشیائی اقتصادی یونین کی تشکیل کا خواب جلد حقیقت کا روپ دھارے گا، اس سلسلے میں سارک ممالک کی جانب سے مشترکہ اہداف پر یکسوئی کے ساتھ توجہ دینا ہو گی۔ سارک ممالک کے درمیان نان ٹیرف اور دیگر رکاوٹوں کو دور، تجارت کی سہولت کے لئے اقدامات، سرمایہ کاری تعاون، مصنوعات کی حساس فہرست میں کمی، سارک ایگریمنٹ برائے تجارت و خدمات، رابطہ کاری میں بہتری، توانائی تعاون، کسٹمز طریقہ کار کو سادہ بنانے اور سرمایہ کاری کے فروغ و تحفظ سے متعلق معاہدے پر کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ کانفرنس میں زور دیا گیا کہ ’’سروسز‘‘ کے ٹریڈ کے بارے میں سمجھوتے کو مزید تاخیر کے بغیر متحرک کیاجائے۔ سرمایہ کاری کے تحفظ کے فروغ کے لئے سارک سمجھوتے کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق انیسویں سارک سربراہ کانفرنس نو اور دس نومبر کو اسلام آباد میں ہو گی۔ وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے اس سربراہ کانفرنس میں شرکت کیلئے تمام سارک سربراہوں کو باضابطہ دعوت دے دی گئی ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان 9اور10نومبر کو یہاں 19ویں سارک سربراہ اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ پاکستان سربراہ کانفرنس کے کامیابی سے انعقاد کے لئے تیاریاں کر رہا ہے۔ تیاریوں میں تیزی لانے کے لئے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری نے سارک سربراہ سیل کا وزارت خارجہ میں افتتاح کیا جس کی سربراہی ایمبیسیڈر امجد سیال کر رہے ہیں۔ یہ سیل سربراہ اجلاس کے انعقاد کے حوالے سے رکن ممالک، سارک آبزرورز اور سارک سیکرٹریٹ کے ساتھ رابطے میں رہے گا۔

ای پیپر-دی نیشن