حکومت کاایم کیو ایم پر پابندی کیلئے سپریم کورٹ نہ جانے کا فیصلہ
اسلام آباد ( محمد نوازرضا‘ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وفاقی حکومت نے ایم کیو ایم پر پابندی عائد کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر نہ کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے تاہم اگر کسی شخص یا جماعت نے عدالت عظمی سے رجوع کیا تو وفاقی حکومت مخالفت نہیں کرے گی وفاقی حکومت کمزور شواہد کے ساتھ عدالت عظمی سے رجوع نہیں کرنا چاہتی ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی تقاریر سے پیدا ہونے والی صورت حال کی تفصیلات حکومت برطانیہ کی وساطت سے سکاٹ لینڈیارڈ کو فراہم کرے گی حکومت پاکستان کوئی ریفرنس تیار نہیں کررہی بلکہ اس سلسلے میں تمام مطلوبہ تفصیلات اکٹھی کرکے برطانیہ بھجوا رہی ہے جن کی روشنی میں برطانوی حکومت سے قانون کے مطابق کارروائی کا مطالبہ کیا جائے گا وفاقی حکومت الطاف حسین کی پاکستان حوالگی کا بھی مطالبہ نہیں کرے گی برطانیہ جو فریڈم آف ایکسپریشن کا علمبردار ہے وہ پاکستان کے میڈیا ہاو¿سز پر ایم کیو ایم کے کارکنوں نے حملوں کیلئے الطاف حسین کی جانب سے اشتعال دلانے پر کارروائی کرسکتا ہے اس وقت الطاف حسین کے پاس پاکستانی پاسپورٹ نہیں ان کے پاس برطانوی پاسپورٹ ہے ۔ذرائع کے مطابق نہ صرف حکومت اور فوج ایم کیو ایم کے بارے میں ایک ”صفحہ“ پر ہیں بلکہ اس بارے میں سندھ حکومت ‘ وفاقی حکومت سے تعاون کر رہی ہے۔ وفاقی حکومت ایم کیو ایم کا گھیرا تنگ کرنے کیلئے پرو ایکٹو کردار ادا کر رہی ہے اور آنے والے دنوں میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا۔ ایم کیو ایم پاکستان کس حد تک ”لندن آفس“ کے دائرہ سے باہر ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت ایم کیو ایم کو مظلوم جماعت نہیں بننے دے گی۔ اس کا سیاسی میدان میں مقابلہ کرے گی۔
حکومت/ فیصلہ