جمہوری اور قانونی راستہ اختیار کرنے سے ہی پاکستان کو مستحکم بنایا جاسکتا ہے :پرویز رشید
اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ جمہوری اور قانونی راستہ اختیار کرنے سے ہی پاکستان کو مستحکم بنایا جاسکتا ہے، ووٹ کے ذریعے احتساب کا عمل سیاسی جماعتوں کیلئے سبق ہے، جذباتی نعروں کی سیاست کمزور ہو گئی اور عوام کی زندگی بہتر بنانے کی طرف توجہ دی جارہی ہے، اگر عوام کو اطمینان ہوا کہ اس جماعت نے بہتر کام کیا ہے تو وہ آئندہ الیکشن میں اسے دوبارہ ووٹ دیں گے، عوام مطمئن ہوں گے تو پسند اور ناپسند کے معیار بدل جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’اے پی پی‘‘ سے ایک خصوصی انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی صورتحال، ووٹ کے ذریعے سیاسی حکومتوں کے قیام اور پانچ سالہ مدت پوری ہونے سے جمہوریت کی جڑیں مزید مضبوط ہو رہی ہیں اور غیر جمہوری حکومتوں اور مارشل لاء کی وجہ سے جن عوامی مسائل کی طرف بھر پور حکومتی توجہ نہیں دی جا سکی تھی اس کے اثرات بھی زائل ہو رہے ہیں۔ یہ تبدیلی اب نظر آنا شروع ہو گئی ہے۔ آمریت کے طویل ادوار میں بعض اداروں کے اپنی حد سے تجاوز نے بھی مسائل پیدا کئے۔ ادارے ایک دن میں واپس اپنی حدوں پر نہیں آسکتے۔ کسی انجکشن یا وٹامنز سے راتوں رات فعال نہیں کئے جاسکتے، جمہوری اور قانونی راستہ اختیار کرنے سے ہی پاکستان کو مستحکم بنایا جاسکتا ہے۔ ایک سیاسی قیادت، جو ان المیوں سے نہیں گزری، وہ سیاسی نظام کو منہدم کرنا چاہتی ہے۔ پاکستان اس المیے کا شکار 2008ء سے 2013ء تک رہا اور اب 2018ء کی طرف سفر جاری ہے اور بہتر آثار نظر آرہے ہیں۔ عوام آئندہ الیکشن میں دیکھ بھال کر ہی ووٹ دیں گے۔ سیاسی استحکام سے اسٹیبلشمنٹ کے کردار میں بھی تبدیلی آئی ہے۔ اب حکومت کی حمایت سے فوج نے یہ ذمہ داری لی ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے آپریشن کامیابی سے جاری ہے۔ پانامہ لیکس کے حوالے سے ایک سوال پر وزیر اطلاعات نے کہاکہ حکومت اور دیگر جماعتیں قانون سازی کرنا چاہتی ہیں۔ ساری جماعتیں مل کر ایسا قانون بنائیں کہ بد عنوانی ممکن ہی نہ رہے، جس میں فوری نشاندہی اور نظام صاف شفاف ہو اور بد عنوانی کو کسی صورت برداشت نہ کیا جائے، یہی احتساب کی صورت ہے۔ ملک میں میگا پراجیکٹ شروع ہو چکے ہیں لیکن ابھی ان کے نتائج سامنے نہیں آئے، انتخابی مہم میں ان منصوبوں کا ذکر تو ہو گا، اس لئے یہ مسلم لیگ (ن) کا امتحان ہو گا، عوام مطمئن ہوں گے تو پسند اور ناپسند کے معیار بدل جائیں گے۔ ایم کیو ایم کو عسکری سوچ سے علیحدہ کرکے اور ایک منتخب نمائندہ جماعت کے آئینی کردار کی طرف واپس لانے میں کامیابی قابل ستائش اور یہ جمہوری سوچ کا نتیجہ ہے۔ اب شہر بند نہیں ہوتے۔ عدلیہ اور پارلیمنٹ پہلے کی نسبت زیادہ آزاد اور خود مختار ہیں اور آئینی ذمہ داریوں کے حوالے سے بہتر اور مؤثر کردار ادا کررہے ہیں۔