یونیورسٹی حملہ :پاکستان تسلی بخش جواب دے :افغانستان
کابل+کرم ایجنسی (نیوز ایجنسیاں)افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے پاکستان سے امریکی یونیورسٹی پر حملے سے متعلق معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں اور انکے حامیوں کو سمجھنا چاہیے کہ افغانستان خوشحالی اور اپنے دشمنوں کو تباہ کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ اشرف غنی نے دہشت گردی کا نشانہ بننے والی امریکی یونیورسٹی کا دورہ کیا۔ صدر کے نائب ترجمان نے کہا کہ ہم نے تمام ثبوت اوردستاویزات پاکستان کو فراہم کردی ہیں جو اس بات کا اشارہ ہیں کہ کابل کی امریکی یونیورسٹی پر دہشت گرد حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی تھی ۔ہم نے پاکستان سے تسلی بخش جواب فراہم کرنے اور اس حوالے سے ضروری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔طالبان نے مشرقی افغانستان کے صوبے پکتیا میں ایک ضلع پر قبضہ کر لیا ہے۔ افغان حکام نے دعویٰ کیا جانی خیل ضلع میں رات بھر جاری لڑائی میں 200 طالبان کو ہلاک کر دیا ہے جبکہ تقریباً 20 افغان فوجی ہلاک اور 20 زخمی ہوئے۔ ضلع گورنر عبدالرحمن سولہ مل نے بتایا کہ ہمارے ضلع کو تقریباً پانچ دن سے طالبان نے گھیر لیا تھا۔ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پکتیا میں افغان سکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی میں دھماکہ ہونے اور اس گاڑی میں سوار تمام 11 سکیورٹی اہلکاروں کے مارے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ارزگان کے علاقہ ترین کوٹ میں پولیس اہلکاروں نے اپنے 4 ساتھیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ پولیس کے مطابق ایک چیک پوسٹ پر 7 اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی جن میں سے 3 طالبان کے ساتھ مل گئے۔ صوبہ نیمروز میں ایک چیک پوسٹ پر طالبان کے حملے میں 4 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے۔ صوبہ تخار میں کارروائیوں کے دوران 14 طالبان ہلاک اور 5 سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے۔ شمالی صوبہ سرائے پل میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں 32 عسکریت پسندوں کی ہلاک کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ کرم ایجنسی پاک افغان بارڈر کے قریبی افغانستان صوبہ پکتیا ضلع پر تین دن سے شدید جھڑپوں کے بعد افغان طالبان نے قبضہ کر لیا ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے نوائے وقت کو بتایا کہ گذشتہ روز طالبان اپریشن ازمروغر زانگ (شیروں کی یلغار) نامہ آپریشن نے صوبہ پکتیا کے مختلف علاوں میںجنگی آپریشن شروع کیا۔ افغان فورسز کے بھاری ہتھیاروں پر بھی قبضہ کیا جس میں چار عدد ڈی سی توپ 8 ٹینک، چار رینجرز پک اپ سمیت بھاری گولہ بارود بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ منڈیز کے پہاڑیوں پر نیٹو فورسز کی بمباری سے افغان طالبان کے ایک درجن سے زیادہ ساتھی زخمی ہو چکے ہیں۔ بہت جلد افغان طالبان شہرنوں، ڈھنڈا پٹھان، وزارہ، رقیان اور منڈیر پر قابض ہو جائیں گے۔