پنجاب اسمبلی : بھٹوں پر چائلڈ لیبر کی ممانعت دہشت گردی سے متاثرہ افراد کیلئے ریلیف کے بل منظور
لاہور (خبر نگار+ سپیشل رپورٹر+ نیوز رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی نے بھٹہ خشت پر چائلڈ لیبر کی ممانعت اور دہشت گردی سے متاثر عوام کی بحالی اور سول کورٹس پنجاب کے ترمیمی بل منظور کر لئے ہیں۔ بھٹہ خشت سے متعلق بل پر اپوزیشن کے متعدد اعتراضات کو مسترد کر دیا گیا۔ دہشت گردی سے متاثرہ افراد کی بحالی کا بل متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔ اپوزیشن رکن نوشین حامد نے اعتراض اٹھایا کہ اس بل میں کم عمری کی عمر کی حد 14 سال ہے تاہم حکومت کی جانب سے لازمی تعلیم کے بل پر کم عمری کی حد 16 سال تھی اس لیے دونوں قانون کم عمری کے حد متصادم ہے۔ وقاص حسن اختر موکل نے کہا کہ اس قانون میں صرف ایک ہی طرف سے بات کی گئی ہے۔ بہتر تھا کہ مزدوروں کے لیے بھٹہ مالکان سے بھی بات کی جاتی تاہم اگر دونوں طرف سے بات کر کے بل منظور ہوتا تو مزدوروں کے حقوق کا تحفظ بھی ہو جاتا اگر کاروبار بند ہو جائے گا تو مزدور کہاں جائیں گے۔ اپوزیشن کی طرف سے کم سے کم جرمانہ پچاس ہزار کو بڑھا کر 75 ہزار کرنے کی ترمیم کو بھی مسترد کر دیا گیا۔ مسودہ قانون کے مطابق بچوں سے مزدوری کرانے پر والدین، بھٹہ مالک کو 6 ماہ تک قید ہو سکے گی۔ قید کے ساتھ 5 لاکھ روپے تک جرمانہ بھی ہو سکے گا۔ بھٹہ مالک مزدوروں کو 50 ہزار روپے تک پیشگی دے سکے گا۔ دہشت گردی سے متاثر خاندانوں کو مالی امداد دی جائے گی۔ دہشت گردی میں جاں بحق افراد کے ورثاءکو 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ دہشت گردی سے زخمی افراد کی بحالی طبی امداد حکومت کی ذمہ داری ہو گی۔ گھر اور دکان کی تباہی کی صورت میں ایک سے 5 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ گاڑی کی تباہی پر 40 ہزار سے 5 لاکھ روپے امداد جائے گی۔ مویشیوں کی ہلاکت کی صورت میں 10 سے 50 ہزار روپے دیے جائیں گے۔ علاوہ ازیں احسن ریاض فتیانہ نے سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خان کو جانبدار قرار دے دیا وہ پارلیمانی سیکرٹری ماحولیات کی طرف سے جواب پر ناخوش تھے۔ سپیکر نے ان سے استفسار کیا کہ پارلیمانی سیکرٹری نے کس چیز کا جواب نہیں دیا۔ اپوزیشن نے لاہور میں بارش کے بعد عوامی مشکلات پر شدید احجاج کیا۔ تحریک انصاف کی خاتون رکن سعدیہ سہیل رانا نے نکتہ اعتراض پر لاہور میں اورنج کشتیاں چلانے کا مطالبہ کر دیا۔ محمود الرشید کی تقریر پر مسلم لیگ (ن) کی خواتین ارکان نے حملے کئے۔ ایک خاتون رکن نے کہا کہ دھرنے نہ دیں ہمیں کام کرنے دیں۔ قائد حزب اختلاف محمود الرشید نے بارش کا پانی شہر میں کھڑا رہنے پر پنجاب حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا‘ نکتہ اعتراض پر انہوں نے کہاکہ لاہور ایک مہینے سے مسلسل پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری ماحولیات اکمل سیف چٹھہ صحیح طرح جواب نہ دے سکے جس پر اپوزیشن ارکان نے انہیں بار بار سوال پوچھ کر پریشان کیا۔ لاہور قصور روڈ پر کارخانوں‘ ٹینریز اور فیکٹریوں کے خلاف فضائی اور آبی آلودگی پھیلانے کے سوال پر محکمے کے جواب کو اپوزیشن رکن وقاص حسن موکل نے غلط قرار دے دیا۔ داتا دربار ہسپتال کے بارے میں فائزہ ملک کے سوال پر بتایا گیا کہ ہسپتال 130 بیڈ پر مشتمل ہے یہاں آنکھوں اور گائنی کا علاج ہو رہا ہے مگر فائزہ ملک کا کہنا تھا کہ پارلیمانی سیکرٹری ہسپتال کا خود دورہ کریں وہاں مشینیں خراب پڑی ہیں صرف آنکھوں کا علاج ہو رہا ہے۔ مسلم لیگ ن کی خاتون رکن عظمیٰ بخاری نے پارلیمانی سیکرٹری کو اشارے کرنے پر مجبور کر دیا کہ ”ہتھ ہولا“ رکھا جائے۔ عظمیٰ بخاری نے ڈاکٹر عالیہ آفتاب کے سوال پر ضمنی سوالات بار بار کئے‘ حتیٰ کہ سپیکر کو ایک بار خود کہنا پڑا کہ وہ عظمیٰ بخاری کو کیا سمجھائیں۔
پنجاب اسمبلی