زرعی ماہرین‘ سیائنسدان 3 ماہ میں نتائج دیں ورنہ سب کو نکال دونگا: شہباز شریف
لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعلیٰ شہبازشریف نے کہا ہے کہ زرعی ادارے، ان سے وابستہ زرعی ماہرین اور سائنسدان نتائج دیں ورنہ اپنے گھروں کو چلے جائیں۔ پاکستان زرعی ملک ہے اور اسے اللہ تعالیٰ نے ہرقسم کی نعمتوں سے نوازا ہے۔ زرخیز زمین، وافر پانی، بہترین موسم، جفاکش کسان، زرعی ماہرین اور سب کچھ موجود ہونے کے باوجود زراعت کا ترقی نہ کرنا انتہائی قابل افسوس ہے۔ زراعت کے فروغ کے حوالے سے اگرچہ حکومتی غفلت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا تاہم زراعت کو ترقی دینے کیلئے جن اداروں کا اصل کام تھا انہوںنے بھی اپنا کردار نہیں نبھایا۔ اربوں ڈالر ایسی زرعی اجناس منگوانے پر خرچ کرنے پڑتے ہیں جو ہم یہاں اُگا سکتے ہیں۔ خدارا آج بھی ہوش کے ناخن لیں اور زرعی ادارے، زرعی ماہرین اورسائنسدان زرعی پیداوار بڑھانے کیلئے اپناموثر کردارادا کریں۔ قوم سے سنگین مذاق بہت ہوچکا ہے۔ پاکستان کے وسائل کی دولت سے مالامال ہونے کے باوجود عوام کی خدمت نہ کی جائے تو لوگ ایسے نظام کو ایک بار نہیں بلکہ سو بار دھتکار دیں گے۔ زرعی اداروں نے آئندہ تین ماہ میں نتائج نہ دیئے تو ان کی جگہ کام کے جذبے سے سرشار نئے نوجوان لوگ سامنے لائیں گے۔زراعت کی ترقی اورکسانوں کی خوشحالی کیلئے ماضی میں نظام اورافراد نے کچھ نہیں کیا۔آج ہمیں اس قوم کے سامنے سچی باتیں کرنی چاہئیں۔اگر متعلقہ اداروں نے اچھا کام کیا ہوتا تو اس کے ثمرات سے قوم کو بھی فائدہ پہنچتا لیکن بدقسمتی سے یہ نہیں ہوا۔ ماضی میںاپنی ذمہ داریاں ادا نہ کرنے والوں کا تعین کر کے احتساب کرنا ہوگا ورنہ یہ نظام نہیں بدلے گا۔ شہبازشریف نے ان خیالات کا اظہار کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے جی ایم کاٹن ٹیکنالوجی کے بارے سیمینار سے خطاب میں کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان زراعت میں اپنا لوہا منوا چکاتھا لیکن آج اس کی زراعت کو کیا ہوگیا ہے۔ موسمی تبدیلوں کا اثر آسٹریلیا اورچین جیسے ممالک کی زراعت پر بھی پڑتا ہے تاہم ان کی زرعی معیشت مضبوط بنیادوں پر استوار ہے۔1998ء میں ہم نے جعلی ادویات کے کاروبار کا سو فیصد خاتمہ کردیا تھالیکن بدقسمتی سے یہ کاروبار پھر سے ہمارے معاشرے میں آگیامیں نے جعلی ادویات کا کاروبار کرنیوالوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیدیا ہے ۔انشاء اللہ اس گھناؤنے کاروبار کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔انہوںنے کہا کہ جعلی ادویات کے کاروبارمیں ملوث افراد کو اگر ایک کروڑروپے جرمانہ بھی کردیا جائے تو یہ ادا کردیتے ہیں لیکن اگرفصلوں کے ان قاتلوں کوہتھکڑی لگے اور جیلوں میں ڈالا جائے تو انہیں احساس ندامت بھی ہوگااورمعاشرے میں ان کے جعلی سٹیٹس پر ضرب بھی پڑے گی۔ زرعی ماہرین اوروائس چانسلرز ،کانفرنسوں میں شرکت کے لئے بیرون ملک تو جاتے ہیں لیکن کبھی کسی نے واپس آکر مجھے نہیں بتایا کہ ہم باہر سے کیا سیکھ کر آئے ہیں۔مجھے خوشی ہوتی کہ یہ باہر کے دوروں کے بعد آکر مجھے زراعت کی ترقی کے لئے تجاویز دیتے لیکن مجال ہے کہ کسی نے بھی اس بارے ایک تجویز بھی دی ہو۔ اگر میں ذمہ دار ہوں تو مجھے بھی سزا ملنی چاہیے لیکن اگر زراعت کی تباہی کے ذمہ دار کوئی اور لوگ ہیں تو انہیں بھی احتساب کے کٹہرے میں لانا چاہیے علاوہ ازیں شہباز شریف نے معروف عالم دین مولانا احمد علی قصوری کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔