فاٹا میں اصلاحات کی راہ میں طاقتور مافیا رکاوٹ ہے: جسٹس دوست محمد
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت ) سپریم کورٹ میں پاک افغان سرحد کے ذریعے جانوروں کی سمگلنگ سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت نے چیف سیکرٹری بلوچستان کو متعلقہ حکام کے ساتھ میٹنگ کرکے موثر اقدامات اٹھانے کی ہدایت کرتے ہوئے ایک ماہ میں پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ہے۔ جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیئے کہ سمگلنگ سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، طاقت ور مافیا فاٹا میں اصلاحات کا مخالف ہے، کاغذوں کی حد تک فاٹا میں ترقیاتی منصوبوں پراربوں روپے خرچ ہو چکے ہیں، فائلوں سے بھی لگتا ہے کہ فاٹا میں دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں، سٹرکوں کے جال بچھائے گئے ہیں اورہر قصبہ میں سکول بنائے گئے ہیں لیکن حقیقت میں سکولز ہیں اور نہ سڑکیں، یہ عوام کو دکھائے گئے سبز باغ ہیں جن کا حقیقت اور عملی اقدامات سے کوئی تعلق نہیں۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ قبائلی اور سرحدی علاقوں میں پولیٹیکل ایجنٹ کا عہدہ کروڑوں روپے میں فروخت ہوتا ہے، جانوروں کی غیر قانونی سمگلنگ سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہاہے، تاہم جب اس حوالے سے سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تو تفتان ،چمن اور طورخم سرحد پر متعلقہ ادارے حرکت میںآگئے ہیں سوال یہ ہے کہ اس حوالے سے پہلے کیوں کارروائی نہ ہوسکی، عدالت نے چیف سیکرٹری بلوچستان کو ہدایت کی کہ وہ صوبے کے متعلقہ حکام سے میٹینگ کرکے حکمت عملی بنائیں اور جانووروں کی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات کریں، ورنہ آئندہ جانوروں کی سمگلنگ ہوئی تو اس کے ذمہ دار چیف سیکرٹری بلوچستان ہوں گے۔