داعش، کرد جنگجوئوں کے مسلسل حملے، شدید تنقید پر ترک وزیر داخلہ مستعفی: امریکہ دہشت گردوں کی حمایت چھوڑ دے: صدارتی ترجمان
استنبول (اے پی پی) ترک سکیورٹی حکام نے جولائی کی ناکام بغاوت کے بعد گرفتاریوں کے تازہ سلسلے میں استنبول شہر کی پولیس کے سابق سربراہ اور کم از کم 2 صوبوں کے گورنروں کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس کے کئی سینیئر اہلکاروں کی گرفتاری کا بھی بتایا گیا ہے۔ استنبول کے چیف پراسیکیوٹر نے گورنروں اور استنبول پولیس کے سابق سربراہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ کم از کم 8 مختلف علاقوں کے گورنر پہلے ہی حراست میں لئے جا چکے ہیں۔ فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد سے اب تک ہزاروں افراد حراست میں لیے جا چکے ہیں۔ صدارتی ترجمان ابراہیم قالن نے کہا ہے کہ جرابلس میں داعش کا صفایا ہونے سے وائی پی جی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ قالن نے ڈیلی صباح میں شائع اپنے ایک مقالے میں لکھا شام کے شہر جرابلس کو داعش سے پاک کرنے کیلئے بقائے فرات نامی آپریشن کامیاب رہا ہے جس کا مقصد علاقے کو داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں سے آزاد کروانا تھا۔ صدارتی ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کو چاہئے کہ وہ جرابلس آپریشن کے بعد پی وائی ڈی اور وائی پی جی کی حمایت کرنا ترک کر دے جو کہ علاقے کی سماجی و نسلی تباہی کا باعث بنی ہیں۔ خو راک و زراعت کے وزیر فاروق چیلک نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ تعلقات میں ایک نئے دور کا اضافہ ہوا ہے۔ ترک وزیراعظم یلدرم نے کہا داعش کے حملوں اور کرد جنگجوئوں کی کارروائیوں کے بعد وزیر داخلہ افکان احمد نے استعفی دے دیا ہے۔ اب قلم دان وزیر محنت سلیمان سوئلو کو سونپ دیا گیا۔