متحدہ پر پابندی لگائی جائے نہ سندھ میں کوٹہ سسٹم سے کسی کو نقصان ہو رہا ہے: خورشید شاہ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ سے متحدہ قومی موومنٹ کے وفد نے ملاقات کی۔ وفد میں شیخ صلاح الدین، ساجد احمد، اقبال محمد علی اور دیگر ارکان شامل تھے۔ وفد نے الطاف حسین کے خلاف قرارداد مذمت لائے جانے کے سلسلے میں بھی بات چیت کی گئی ہے۔ خورشید شاہ کے سامنے ایک بار پھر وضاحت کی ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کا لندن کی رابطہ کمیٹی اور الطاف حسین سے کوئی تعلق نہیں۔ ملاقات کے بعد صحافےوں سے بات چیت کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ پر پابندی کے مطالبے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اےم کےو اےم اپوزیشن کی اہم جماعت ہے اور اپوزیشن ان کے مینڈیٹ کو تسلیم کرتی ہے۔ ہم ایم کیو ایم پر پابندی کے حق میں نہیں ہیں۔ ایم کیو ایم کو کام کرنے کا موقع دیا جائے۔ ایم کیو ایم پاکستان کا الطاف حسین یا لندن کی رابطہ کمیٹی سے بالواسطہ بلاواسطہ رابطہ ہے یا نہیں ہے چند ماہ میں پتہ چل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ذرائع موجود ہیں جس سے معلوم ہو سکتا ہے کہ لندن یا الطاف حسین سے بالواسطہ یا بلاواسطہ رابطے برقرار ہیں، ٹوٹ گئے ہیں، منقطع ہو گئے ہیں کیا صورتحال ہے اور کون کون کس کے رابطے میں ہے۔ خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی عوامی رابطہ مہم کیلئے اسی ماہ جلسے کرے گی۔ پچھلے 3 برس میں بے تحاشا قرضہ لیا گیا۔ آخر کیوں؟ مفاہمت کی سیاست کا مطلب یہ نہیں ملک لٹتے دیکھتے رہیں۔ پانامہ لیکس کے معاملے پر تمام اپوزیشن ایک ہے۔ پیپلز پارٹی کا تجربہ میاں صاحب کی پوری سیاست سے دگنا ہے۔ میاں صاحب کا نام پانامہ میں نہیں تو دوبارہ قوم سے کیوں خطاب کیا، حکومت کرپشن کور تحفظ دے رہی ہے۔ ایم کیو ایم کو مائنس الطاف چلنے دیا جائے۔ اپوزیشن کی جانب سے پانامہ پیپرز کی تحقیقات کےلئے جمع کرائے گئے بل کو حکومت نے اگر قومی اسمبلی میں مسترد کیا تو ہم سمجھیں گے کہ حکومت پانامہ لیکس کی تحقیقات کےلئے مخلص نہیں، بل اگر مسترد ہوا تو متحدہ اپوزیشن اپنے مشترکہ احتجاج کی حکمت عملی طے کرے گی۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ سندھ میں کوٹہ سسٹم سے کسی کو کوئی نقصان نہیں ہو رہا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت میرٹ پر آگے بڑھ رہی ہے اور تمام سرکاری محکموں میں میرٹ پر بھرتیاں ہو رہی ہیں۔
خورشید شاہ