پنجاب اسمبلی میں کشمیر بنے گا پاکستان‘ پاکستان مودی ٹھاہ کے نعرے‘ بھارتی مظالم کی بھرپور مذمت
اہور (خصوصی رپورٹر+ خبرنگار+ سپیشل رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں ارکان نے بھارت کے خلاف علم آزادی بلند کرنیوالے کشمیریوں کے حق میں نعرے لگائے اور بھرپور آواز بلند کی۔ ارکان اسمبلی نے کشمیر ہمارا ہے، سارے کا سارا ہے، کشمیر بنے گا پاکستان، ہندو بنیا ٹھاہ، مودی ٹھاہ، کشمیر کی آزادی تک بھارت کی بربادی تک جنگ رہے گی۔ جنگ رہے گی۔ پاکستان کا مطلب کیا.... لا الہ الا اللہ، پاکستان کا کشمیر سے رشتہ کیا.... لا الہ الا اللہ اور دیگر نعرے لگائے۔ بھارت کے خلاف اور کشمیر کے حق میں گفتگو کا آغاز اقلیتی رکن سردار رمیش سنگھ اروڑا نے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مودی اور اس کے متعصب ہندو ساتھوں کو جب بھی موقع ملتا ہے وہ پاکستان کے خلاف زہر اگلتے ہیں۔ بھارتی وزیر دفاع نے پاکستان کو جہنم قرار دیا ہے۔ انہیں بتانا چاہتے ہیں پاکستان کی حیثیت سکھوں کیلئے بہت زیادہ ہے۔ ان کے پاکستان کو جہنم کہنے سے دنیا بھر میں سکھوں کی دلآزاری ہوئی ہے۔ وزارت خارجہ سے درخواست ہے کہ وہ بھارتی ہائی کمشنر کو بلا کر ان کے بیان پر احتجاج کرے۔ انہوں نے اس موقع پر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ایک جنرل نے کہا تھا کہ اب ہم جنگ سرحدوں پر نہیں بلکہ پاکستان کی گلیوں میں لڑیں گے اور آج بلوچستان، کراچی میں ایسا ہی ہو رہا ہے۔ الطاف حسین کے پیچھے کون ہے یہ بھی دیکھنا ہو گا۔ بھارت کے ساتھ کشمیر کے سوا کسی اور معاملے پر بات نہیں کی جا سکتی۔ سرکاری خاتون رکن اسمبلی فرزانہ بٹ نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے پارٹیوں سے بالاتر ہو کر آواز بلند کرنی چاہئے۔ ہم سب مل کر کشمیر کی آزادی کیلئے آواز بلند کریں گے تو کشمیر آزاد ہو گا۔ شیخ علا¶الدین نے کہا کہ سردار رمیش سنگھ اروڑا نے جو کہا ہے اس پر سوچنا ہو گا۔ اگر ہم کشمیریوں سے ہمدردی رکھتے ہیں تو ہمیں ارون دتی رائے کو سرکاری طور پر پاکستان بلانا ہو گا۔ ڈاکٹر فرزانہ نذیر نے کہا کہ ہندو بنئے کے ظلم کو دنیا کے سامنے آشکار کیا جائے۔ نواز شریف کی سربراہی میں کشمیر پر ہمارا جھنڈا لہرائے گا۔ پارلیمانی سیکرٹری ر انا محمد ارشد نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے وہ دن دور نہیں جب علامہ اقبال کا تصور پاکستان مکمل ہو گا۔ سعدیہ سہیل رانا نے کہا کہ آج ضرورت ہے کہ ہم آزادی کی جنگ لڑنے والے کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہو جائیں اور انہیں ساتھ ہونے کا یقین دلائیں۔ تحریک انصاف کے عارف عباسی نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ 1947ءکی برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ آج مودی کو گلگت بلتستان اور بلوچستان کی بات کرنے کی جرا¿ت اس لئے ہے کہ ہماری پالیسیاں کمزور ہیں مگر ہم اس مسئلے کو انٹرنیشنل فورمز پر صحیح طرح پیش نہیں کر پا رہے۔ ہمیں پاکستان کے خلاف نعرے لگانے والوں کی مذمت بھی کرنی چاہئے۔ راجہ اشفاق سرور نے کہا کہ قراردادوں پر عملدرآمد نہ ہونا ہماری کمزوری نہیں ہے۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے پوائنٹ آف آرڈر پر ایوان کی توجہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کی گھنٹوں کارروائی کے دوران کراچی کے حالیہ واقعات کو یکسر نظرانداز کرنے کی نشاندہی کی۔ میاں محمود الرشید کا موقف تھا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بہت سے مسائل زیر بحث آئے لیکن کراچی کے حالات پر ایک لفظ بھی زیر بحث نہ لایا گیا جس سے ایسا لگتا تھا کہ ہمسایہ ملک کی مرکزی کابینہ کا اجلاس تھا۔ کراچی ایشو پر خاموشی کیا الطاف حسین کی خاموش حمایت میں ہے جس پر ایوان میں شیم شیم، الطاف کا جو یار ہے قوم کا غدار ہے کے نعرے گونجنے لگے اور نوبت گونواز گو کے نعروں تک آن پہنچی۔وقفہ سوالات کے جوابات پارلیمانی سیکرٹری میاں منیر، صوبائی وزیر ذکیہ شاہنواز نے کہا کہ حکومتِ نے میڈیکل اور انجینئرنگ کے شعبے میں ہونہار طلبہ کیلئے میرٹ یقینی بنانے کیلئے انٹری ٹیسٹ کا نظام رائج کیا ہے، یہ نظام ہونہار طلبہ کیلئے اضافی بوجھ نہیں ہے، امتحانی پرچوں کی دوبارہ چیکنگ اور فیس سے متعلق سوال پر ایوان کو بتایا گیا کہ ری چیکنگ باقاعدہ قانون اور اس کے تحت بننے والے ضوابط کے مطابق کی جاتی ہے جس پر والدین اور بچے مطمئن ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری میاں منیر احمد نے ایوان کو بتایا کہ آئین کے مطابق مسلم و غیر مسلم تمام شہری اپنے مذہبی عقائد کے مطابق زندگی بسر کرسکتے ہیں ۔ غیر مسلموں کو شراب کیلئے باقاعدہ پرمٹ دیئے جاتے ہیں جن پر وہ اپنا کوٹہ مخصوص ہوٹلوں سے حاصل کرتے ہیں۔ اس سوال پر ایوان میں مفصل بحث ہوئی جس میں مسیحی ارکان نے بتایا کہ اسلام میں ہی نہیں یہ مشروب مسیحیوں کیلئے بھی ممنوع ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس کی فروخت پرپابندی لگا دی جائے۔ تفصیلی بحث کے بعد اس کی فروخت پر پابندی لگانے کا اعلان نہ کیے جانے پر جماعت اسلامی کے ڈاکٹر سید وسیم اخترنے ایوان کی کارروائی سے علامتی واک آﺅٹ بھی کیا۔ اجلاس میں 4 تحاریک التوائے کار پیش کی گئیں۔ علاوہ ازیں سپےکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال نے تحر ےک انصاف کے رکن اسمبلی مےاں اسلم اقبال کو ”گلے“ لگا لےا۔ دونوں مےں باقاعدہ صلح ہوگئی جبکہ وزےر قانون رانا ثنا ءاللہ خان نے مےاں اسلم اقبال کے حلقے مےں پانی کا مسئلہ حل کر نے کی ےقےن دہانی کروا دی۔
پنجاب اسمبلی