متحدہ نے مشکل سے نکلنے کیلئے وفاقی حکومت‘ اپوزیشن سے مدد مانگ لی
اسلام آباد (محمد نواز رضا‘ وقائع نگار خصوصی) ایم کیو ایم نے اپنے قیام کے 32 سال کے دوران مشکل ترین صورتحال سے نکلنے کیلئے جہاں وفاقی حکومت سے مدد مانگ لی ہے‘ وہاں اپوزیشن جماعتوں سے اس کے وجود کو برقرار رکھنے کے تعاون کی خواستگار ہے۔ متحدہ اپوزیشن نے پاکستان برانڈ ایم کیو ایم پر پابندی لگانے کی کوششوں کی مخالفت کرکے ڈاکٹر فاروق ستار کی سیاسی پوزیشن مستحکم کر دی ہے۔ متحدہ اپوزیشن ایم کیو ایم کے اندر توڑ پھوڑ کی بھی مخالفت کرے گی۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے اپنے آئین میں ترمیم اور الطاف حسین سے لاتعلقی کرکے متحدہ اپوزیشن میں ”نرم گوشہ“ پیدا کر دیا ہے۔ اب متحدہ اپوزیشن آج سے قومی اسمبلی اور پیر سے سینٹ کے شروع ہونے والے اجلاسوں میں فاروق ستار کی قیادت میں ایم کیو ایم پر پابندی لگانے کی مخالفت کرے گی۔ اسی طرح وفاقی حکومت میں ایک مضبوط لابی ایم کیو ایم پر پابندی کے حق میں نہیں۔ وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار ایم کیو ایم پر پابندی لگانے کے خلاف ہیں۔ وہ ایم کیو ایم کا سیاسی طورپر گھیراﺅ کرنے کے حق میں ہیں۔ ایم کیو ایم 90ءکے عشرے کے مقابلے میں زیادہ مشکل صورتحال سے دوچار ہے۔ ایم کیو ایم اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ”مفاہمت“ نہیں ہو سکتی۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پر معافی تلافی نہیں ہو سکتی۔ فاروق ستار کو اس بات کا موقع دیا گیا ہے وہ ایم کیو ایم لندن سے اپنی قطع تعلقی کا عملی مظاہرہ کریں اور اپنے اقدامات سے یہ ثابت کریں ان کا واقعی الطاف حسین سے کوئی تعلق نہیں رہا‘ لیکن تمام کوششوں کے باوجود فاروق ستار کو ایم کیو ایم لندن سے مکمل لاتعلقی میں پارٹی کے اندر سے مشکلات پیش آرہی ہیں۔ فاروق ستار الطاف حسین کی ”نادیدہ سپورٹ“ سے ایم کیو ایم کو چلانا چاہتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے ارکان قومی اسمبلی پارلیمنٹ میں ”پاکستان زندہ باد“ کے نعرے لگا کر پاکستان سے اپنی وابستگی کا اظہار کریں گے۔
ایم کیو ایم مشکلات