نواز شریف رواں ماہ مسئلہ کشمیر پر جنرل اسمبلی سے م¶ثر خطاب کریں گے
اسلام آباد(سہیل عبدالناصر)رواں ماہ وزیراعظم نوازشریف کے جنرل اسمبلی سے خطاب کے علاوہ پاکستانی وفد کی نیویارک میں کوئی غیر معمولی اور نمایاں سرگرمی نہیں ہو گی۔ اس موقع سے استفادہ کرتے ہوئے امریکی قیادت کے ساتھ اعلیٰ سطح کا ایک ہی رابطہ ہو گا جب مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری کے ساتھ نیویارک میں ہی ملاقات ہو گی ۔وزیراعظم نوازشریف کا صدر امریکہ سے بس مصافحہ ہی متوقع ہے۔البتہ کچھ دیگر دوست ملکوں کے سربراہان کے ساتھ وزیراعظم کی دوطرفہ ملاقاتیں طے پانے کے پراسس میں۔دفتر خارجہ کے ایک ذریعہ کے مطابق سرتاج عزیز اور جان کیری کی ملاقات سے بھی زیادہ توقعات وابستہ نہ کی جائیں کیونکہ امریکہ کی پاکستان پالیسی کے خدوخال اب مکمل نمایاں ہو چکے ہیں اور افغانستان جیسے اہم ایشو پر بھی بظاہر امریکہ،پاکستان کو نظر انداز کرنے پر تلا ہو اہے۔پاک امریکہ تعلقات کے آئندہ دور کا آغاز اب امریکہ میں نئی انتظامیہ آنے کے بعد ہی ہو گا۔ اپنے خطاب میں وزیراعظم مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں اقوام متحدہ کی ناکامی، مقبوضہ کشمیر میں بھارت مظالم اور انسانی حقوق کی پامالی کے نئے دور کا تفصیلی ذکر کرنے کے علاوہ آپریشن ضرب عضب صوبہ بلوچستان میں بیرونی مداخلت اور دہشت گردی کی سرپرستی کو اجاگر کیا جائے گا۔جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران ہی اسلامی کانفرنس تنظیم کے رابطہ گروپ برائے کشمیر کا اجلاس بھی منعقد ہو گا جس میں سرتاج عزیز پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنماﺅں کی گرفتاری کے باعث کسی رہنما کی اس اجلاس میں شرکت کا امکان نہیں البتہ قوی امکان ہے کہ نومنتخب صدر آزادکشمیر مسعود خان سمیت آزاد کشمیر کے بعض قائدین اور حریت کی آزاد کشمیر شاخ کے نمائندے اس اجلاس میں شرکاءکو بھارتی مظالم کی مزید تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔
جنرل اسمبلی / خطاب