متحدہ کے یونٹ، سیکٹر سربراہوں کے الطاف سے بدستور رابطے
لاہور (جواد آر اعون/ نیشن رپورٹ) ایم کیو ایم کی جانب سے لاتعلقی کے باوجود لندن میں بیٹھے الطاف حسین پارٹی کے یونٹ اور سیکٹر سربراہوں پر کنٹرول برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ متحدہ کے ذرائع نے ”دی نیشن“ کو بتایا کہ پارٹی کی تنظیمی مضبوطی سمجھے جانیوالے یونٹ اور سیکٹر کے عہدیدار اب تک الطاف حسین کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ الطاف لندن کی لائنز سے ان رہنماﺅں سے خود رابطے کر رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا جب تک لندن کمانڈ سے متعلق خوف کا عنصر ختم نہیں کیا جاتا متحدہ پاکستان الطاف کیخلاف واضح پوزیشن نہیں لے سکے گی۔ متحدہ کی جانب سے مافیا کی طرز پر مخالفین کو مارا جاتا ہے اور لندن کمانڈ پارٹی کے ڈیتھ سکواڈز کو یونٹ اور سیکٹر کی سطح کی آڑ میں کنٹرول کرتی ہے۔ منتخب ارکان صرف پارٹی کا ظاہری چہرہ ہوتے ہیں جبکہ پارٹی کی اصل قوت یونٹ اور سیکٹر کی سطح کی قیادت ہوتی ہے جو لندن سے رابطے میں ہوتی ہے اور اب بھی الطاف سے رابطے میں ہے۔ لندن کمانڈ مختلف معاملات پر یونٹ اور سیکٹر کی سطح پر براہ راست ہدایات دیتی ہے اور مخالفین کو مارنے کے احکامات بھی براہ راست اسی سطح کے پارٹی کارکنوں کو دیئے جاتے ہیں۔ مافیا آپریشن کی طرح ایک ”انڈرباس“ جو بڑے باس کے تحت کام کر رہا ہوتا ہے، وہ اپنے سے اوپر والے پہلے درجے کے رہنما کو الطاف کی مخالفت کرنے پر قتل کر سکتا ہے۔ اس کے بدلے میں اسے بڑے عہدہ مل سکتا ہے۔ شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر متحدہ ذرائع نے بتایا کہ الطاف کے پارٹی میں موجود مخالفین میں سے سب سے پہلے طارق عظیم کو قتل کرایا گیا، الطاف نے نئے رہنماﺅں کو بڑا لالچ دیا تھا۔ الطاف کی مخالفت کرنے والوں کو ختم کرنے یا غائب کرنے کیلئے پارٹی میں مختلف سطحوں پر افراد موجود ہیں۔ ذرائع نے بتایا فاروق ستار، خالد مقبول صدیقی، وسیم اختر اور نسرین جلیل کا کردار مشکوک ہے اور وہ ڈبل گیم کرتے دکھائی دے رہے ہیں اور اس کی وجہ یا تو انہیں جان جانے کا خطرہ ہے یا پارٹی کے کئی رہنماﺅں کے مصطفی کمال کے ساتھ مل جانے کا خوف انہیں دوغلے پن کے مظاہرے پر مجبور کر رہا ہے۔ الطاف کی جانب سے یونٹ اور سیکٹر کی سطح کے کارکنوں کو نئی جگہوں پر آنے کیلئے تیار کیا جا رہا ہے۔ متحدہ پاکستان کے رہنما پارٹی میں الطاف کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان تصادم کے خدشات کا بھی اظہار کر رہے ہیں۔
الطاف/ رابطے