اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر کا پرامن حل تلاش کرے‘ بھارت مذاکرات پر تیار ہے نہ قراردادیں قبول کرنے پر : ملیحہ لودھی
یویارک (این این آئی) اقوام متحدہ میں تعینات پاکستان کی سفیر ملیحہ لودھی نے کہاہے کہ اقوام متحدہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف کو سراہتا ہے، پاکستان نے نیوکلیئر سپلائرز گروپ کا رکن بننے کے لیے سفارتی مہم تیز کر دی ہے۔ ملیحہ لودھی نے جرمن ریڈیو سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ اقوام متحدہ میں پاکستان کوعزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کا ایک سرگرم رکن ہے اور مختلف معاملات پر اس عالمی ادارے میں پاکستان کی آواز سنی جاتی ہے۔کشمیر کے معاملے پر ملیحہ لودھی نے کہاکہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کو ستر سال سے زائد ہو گئے ہیں ۔ اس عالمی ادارے کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیر کا پر امن حل تلاش کرے۔ ملیحہ لودھی نے کہاکہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کو تحریری طور پر ایک خط میں پاکستان کے موقف کو سراہا اور بھارت اور پاکستان کے ساتھ اس معاملے پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کی بھی تجویز دی۔ لیکن اس کے لیے دونوں ممالک کو آمادہ ہونا پڑے گا۔ بھارت نہ پاکستان سے مذاکرات کرنے کو تیار ہے اور نہ ہی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کو قبول کرنے کو تیار ہے۔ ملیحہ لودھی نے کہاکہ کہ کشمیر کی صورتحال بگڑ رہی ہے اور اس معاملے پر دنیا کے ضمیر کو جگانے کی ضرورت ہے، کشمیریوں سے ستر سال قبل انہیں حق خود ارادیت دینے کا ایک وعدہ کیا گیا تھا جسے بار بار توڑا گیا ہے۔ملیحہ لودھی نے کہاکہ ستمبر کے ماہ میں ہونے والے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف کو ایک بار پھر بھرپور طریقے سے بیان کریں گے تاکہ کشمیری عوام یہ محسوس نہ کریں کہ وہ تنہا ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور کامیابیوں کو اقوام متحدہ میں سراہا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستان نے دنیا کا سب سے بڑا کاو¿نٹر ٹےررازم آپریشن کیا ہے۔ اس جنگ میں پاکستان نے 180 ہزار پاکستانی فوجی تعینات کیے، اتنا بڑا فوجی آپریشن کسی ملک میں کبھی نہیں ہوا۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر دہشت گرد کا خاتمہ ہو لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ایک ملک کی کوششوں سے دہشت گردی کو ختم نہیں کیا جاسکتا اس کے لیے بین الاقوامی اتحاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہم دنیا سے اور وہ ممالک جو دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں ملوث ہیں ان سے پوچھتے ہیں کہ ان کو کتنی کامیابی حا صل ہوئی ہے؟جب افغانستان پر اسّی کی دہائی میں حملہ ہوا تو پاکستان نے گھر اور دل کے دروازے کھولے تاکہ افغان شہریوں کو پناہ مل سکے وہ ہمارے ہمسائے تھے یہ ہمارا فرض تھا۔ ہم یہ میزبانی ساڑھے تین دہائیوں سے کر رہے ہیں لیکن ہم توقع کرتے ہیں کہ جب افغانستان میں امن قائم ہو تو افغان شہری باعزت طور پر واپس اپنے گھروں کو جائیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ جوہری عدم پھیلاو¿ کے قوانین جانبدارانہ نہیں ہونے چاہییں۔ جانبدارانہ قوانین سے جوہری عدم پھیلاو¿ کے عالمی مقاصد کمزور ہوتے ہیں۔ ملیحہ لودھی نے کہاکہ پاکستان نے نیوکلیئر سپلائرز گروپ کو کہا ہے کہ وہ جن شرائط پر نئے ممبران کو شامل کرنا چاہ رہا ہے وہ شرائط غیرجانبدار ہونی چاہییں۔ ملیحہ لودھی نے بتایا کہ پاکستان این ایس جی کے رکن ممالک سے رابطے میں ہے اور پاکستان نے اس تنظیم کا رکن بننے کے لیے سفارتی مہم تیز کر دی ہے۔
ملیحہ لودھی