• news

افغانستان پر کسی سہ فریقی سیٹ اپ کی ضرورت نہیں‘ بھارت‘ امریکہ گٹھ جوڑ سے اسلحہ کی دوڑ شروع ہو گی : پاکستان

سلام آباد (سٹاف رپورٹر+ دی نیشن رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے کہا ہے کہ امریکہ اور بھارت کا گٹھ جوڑ، دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات سے علاقے میں اسلحہ کی دوڑ شروع ہو جائے گی، افغانستان کے معاملے پر کسی سہ فریقی سیٹ اپ کی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستان نے بھارت سے کہا ہے کہ وہ عالمی برادری کی آواز سنے اور مقبوضہ کشمیر میں خونریزی بند کرے۔ پاکستان امریکہ کشیدگی کے تناظر میں ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے امریکہ بھارت دفاعی معاہدے پر اظہار تشویش کیا اور کہا کہ یہ علاقائی امن کیلئے مددگار نہیں ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا مطالبہ دوہرایا گیا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بلوچستان کا غیرضروری ذکر کر کے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ظلم و جبر پر پردہ نہیں ڈال سکتے۔ بھارت جب چاہے مذاکرات کےلئے تیار ہیں لیکن بات چیت کےلئے پیشگی شرائط قبول نہیں کریں گے، مذاکرات جب بھی ہوئے کشمیر پر ضرور بات کی جائے گی، وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو دوبارہ خط لکھا ہے، وہ جنرل اسمبلی میں بھی معاملہ اٹھائیں گے، جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاکستان بھارت وزرائے اعظم کی ملاقات کا فیصلہ نہیں ہوا، بھارت اور امریکہ کے درمیان دفاعی معاہدہ دو ممالک کے درمیان ہے امید ہے اس معاہدے سے جنوبی ایشیا میں ہتھیاروں کی دوڑ شروع نہیں ہوگی، افغانستان میں قیام امن پاکستان کے مفاد میں ہے، پاکستان نے سعودی عرب میں پھنسے شہریوںکے لئے جتنی کوششیں کی ہیں اتنی کوششیں کسی اور ملک نے اپنے شہریوں کے لیے نہیں کیں۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ایک عرصہ سے جاری ہیں، کشمیری دو ماہ سے تمام تر پابندیوں کے باوجود سڑکوں پر ہیں، ایک لاکھ سے زائد کشمیری جانوں کی قربانی دے چکے ہیں، 570 کشمیریوں کی بینائی پیلٹ گن کے استعمال سے متاثرہو چکی، بھارت مظالم سے توجہ ہٹانے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل کو ایک اورخط میں مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال اورمقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں بتایا۔ وزیراعظم نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے کے لئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی اپیل کا خیرمقدم کیا ہے اور کشمیر کے مسئلے کے پرامن حل کے لئے پاکستان کے موقف کااعتراف کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ خط میں وزیراعظم نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ آزاد کشمیر کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ آزاد جموں و کشمیر اقوام متحدہ کے کسی بھی مشن کے دورے کےلئے ہمیشہ کے لئے کھلا ہے، پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ، غیر ملکی سفارتکاروں اور سیاحوں کو سہولت فراہم کی ہے۔ خط میں بلوچستان کے بارے میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بیان کو غیر مناسب اور اقوام متحدہ کے منشور کی صریحاً خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ایسے بیانات کا مقصد دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم ستم سے ہٹانا ہے، جنرل اسمبلی اجلاس میں پاکستان بھارت وزرائے اعظم ملاقات کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔ نواز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل میں ملاقات متوقع ہے۔ وزیراعظم کے خصوصی نمائندے بھی کشمیرمیں مظالم کو اجاگر کریں گے۔ پاکستان نے پٹھانکوٹ واقعے کی مذمت کی ہے، تحقیقاتی ٹیمیں پٹھان کوٹ واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہیں۔ افغانستان میں قیام امن پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔ ترجمان نے کابل میں امریکن یونیورسٹی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جو فون نمبر فراہم کیے گئے وہ افغان ٹیلی کام کمپنی کے تھے، یہ کالز افغانستان کے اندر سے کی گئیں۔ سعودی عرب میں موجود پاکستانیوں کو ویزا ختم ہونے کے باوجود وہاں رہنے کی اجازت ملنا صرف پاکستان کی کوششوں سے ممکن ہوا۔ سعودی عرب میں رہنے والے بھارتی شہری واپس جا رہے ہیں، پاکستانی اپنے واجبات کی ادائیگیوں کے لیے خود وہاں ٹھہرے ہیں، ہم وہاں خوراک اور طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے تمام اقدامات کر رہے ہیں۔ دریں اثنا ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت دنیا کو ایسے تاثر دے رہا ہے جیسے پاکستان دہشتگردی کو فروغ دے رہا ہے، پاکستانی سرزمین پر دہشتگردوں کے لئے کوئی جگہ نہیں خود بھارت کی طرف سے ممبئی حملہ کیس پر بنائی گئی جے آئی ٹی کو گواہوں سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی، پاکستان مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی تمام قراردادوں پر عمل کر رہا ہے، بھارت کی جانب سے مسلسل اسکی خلاف ورزی کی جا رہی ہے جسکا اقوام عالم کو نوٹس لینا ہو گا۔ پاکستانی سرزمین پر دہشت گردوں کے لئے کوئی جگہ نہیں، بھارت ایسے تاثر دے رہا ہے جیسے پاکستان دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہو مگر ممبئی حملہ کیس ہر جے آئی ٹی کو گواہوں سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ گزشتہ چند برسوں میں ملک بھر میں استحکام دیکھا گیا، پاکستان مسئلہ کشمیر پر بھی اقوام متحدہ کی تمام قراردادوں پر عمل کر ر ہا ہے، بھارت کی جانب سے مسلسل اسکی خلاف ورزی کی جا رہی ہے جسکا اقوام عالم کو نوٹس لینا ہو گا۔ بھارت ہماری امن کوششوں کا مثبت جواب نہیں دے رہا، مذاکرات سے راہ فرار اختیار کر رہا ہے، پاکستان خطے میں امن کیلئے بھارت، افغانستان اور ایران سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات چاہتا ہے۔ دوسری جانب بھارت نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک بار پھرمقبوضہ کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیا اور پاکستان چین اقتصادی راہداری پر واویلا کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ غیر قانونی طور پر پاکستان کے زیر قبضہ بھارتی علاقے (آزاد کشمیر) سے گزرتا ہے اس لیے اس پر تحفظات ہیں، پاکستان اقوام متحدہ کو جتنے مرضی خط لکھ لے مقبوضہ کشمیر کی زمینی صورتحال نہیں بدل سکتی، کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور رہے گا، بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ظاہر کرتے رہیں گے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوراپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ کو لکھے گئے خط پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ کشمیر کے ایک حصے پر پاکستان نے غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے، پاکستان اس حوالے سے اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہا ہے ہم صورتحال سے نمٹنے کیلئے مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ دہشتگرد بہادر علی کی گرفتاری پاکستان کی جانب سے بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی بڑی زندہ مثال ہے۔ پاکستان کو یہ سب بند کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی ترجمان نے کہا ہے کہ افغان امن کیلئے ہارٹ آف ایشیا اور چار ملکی رابطہ گروپ جیسے فورمز کی موجودگی میں بھارت افغانستان امریکہ بات چیت فورم کی ضرورت کیوں ہے؟ بتایا جائے اس فورم سے کیا حاصل کیا جائے گا، طریقہ کار کیا ہوگا۔
دفتر خارجہ

ای پیپر-دی نیشن