راستے بند شہری خوار ایمبولینس ٹریفک میں پھنسنے سے بچہ جاں بحق حاملہ خاتون کے مرنے کی اطلاعات
؎ لاہور/ پنڈی (خصوصی رپورٹر+ خبرنگار+ اپنے نامہ نگار سے+ سٹاف رپورٹر + نامہ نگاران) لاہور اور راولپنڈی میں احتجاجی ریلیوں کی وجہ سے راستے بند ہونے، ٹریفک جام کی وجہ سے شہریں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ایمبولینسز پھنس جانے کی وجہ سے پنڈی میں ایک حاملہ خاتون کے جاں بحق ہونے کی متضاد اطلاعات ملیں، تاہم متعلقہ اداروں سے تصدیق نہیں ہو سکی جبکہ شاہدرہ کے علاقے میں ایمبولینس کو راستہ نہ ملنے پر کمسن بچہ ہسپتال نہ پہنچ پانے کی وجہ سے سڑک پر ہی باپ کی گود میں دم توڑ گیا۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے بچے کی ہلاکت کی تحقیقات کیلئے کمشنر لاہور، ڈی سی او اور سی سی پی او پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی بنا دی جو 24 گھنٹے میں وزیراعلیٰ کو رپورٹ پیش کرے گی۔ لاہور اور پنڈی میں میٹرو بس بھی جزوی طور پر معطل رہی۔ تحریک انصاف، عوامی تحریک اور عوامی مسلم لیگ کی ریلیوں کی سکیورٹی کیلئے راستوں پر کنٹینرز لگائے تھے جس سے شہریوں کی آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹریفک بھی بند رہی۔ سکیورٹی کیلئے تمام میٹرو سٹیشنوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی جبکہ مری روڈ سے ملحقہ آبادیوں کو مشکلات، گلیاں اور سڑکیں کنٹینر اور خار دار تاریں لگا کر بند کر دی گئی تھیں۔ فیروزوالا سے نامہ نگار کے مطابق ٹریفک کا نظام درہم برہم رہا۔ فیروزوالا کچہری میں ملزم بھی راستے بند ہونے کی وجہ سے وقت پر عدالت میں نہیں پہنچائے جا سکے، ٹریفک بند ہونے کی وجہ سے کئی فیکٹریوں کے ملازم بھی نہ پہنچ سکے اور فیکٹریوں میں چھٹی رہی جبکہ ریلیوں کے روٹس پر بھی کاروبار بند رہا۔ ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے احتساب ریلی کے موقع پر انتہائی سخت حفاظتی اقدامات کئے تھے۔ صبح ہی فیصل چوک سے لیکر شاہدرہ تک سڑک کو ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا تھا۔ گورنر ہائوس پر دو کنٹینر لگا کر سڑک کو سب سے پہلا ’’بریکر‘‘ لگایا گیا تھا۔ فیصل چوک سے شاہدرہ چوک تک دکانیں بند تھیں۔ پولیس نے اس پورے روٹ پر پٹرول پمپ بھی قناتیں لگا کر بند کر دئیے تھے۔ سڑک پر ٹریفک بند کئے جانے کی وجہ سے خواتین اور مرد بچوں اور سامان کو گود اور سر پر اٹھائے گرمی میں پیدل چلتے رہے۔ رانا ثناء نے کہا کہ شاہدرہ میں بچہ تحریک انصاف کی منفی سیاسی پروگرام اور دہشتگردی کی نذر ہو گیا، اگر لواحقین مقدمہ درج کرانا چاہیں تو یہ ضرور درج ہوگا، ریاست بھی اس مقدمے میں مدعی بن سکتی ہے لیکن پہلا حق بچے کے لواحقین کا ہے۔ سید زعیم حسین قادری نے کہا ہے کہ شاہدرہ میں بچے کی ہلاکت کا مقدمہ پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف درج کرائیں گے، عمران ایک ظالم آدمی ہے اور وہ اپنی سیاست چمکانے کے لئے زندگیاں دائو پر لگانے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ دوسری طرف ترجمان تحریک انصاف نعیم الحق نے کہا ہے کہ حکومت کی بدانتظامی کی وجہ سے عوامی جانیں ضائع ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو انسانی جانوں کی کوئی پروا نہیں، رانا ثناء اللہ کیلئے شریف برادران کی خوشنودی عوام کی جان سے زیادہ اہم ہے۔ نعیم الحق نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے ذمہ دار قاتل آج بھی دندناتے پھر رہے ہیں، ہم شہریوں کی نقل و حرکت پر پابندی کی مذمت کرتے ہیں۔ فیروزوالہ سے نامہ نگار کے مطابق محنت کش ذوالفقار کے بچے نے گھر میں پڑی چوہے مار گولیاں کھالیں، حالت غیر ہونے پر اسے ہسپتال لے جانے کیلئے نکلے تو راستے بند ہونے کے باعث پولیس اور ریلی انتظامیہ نے روک لیا اور طبی امداد نہ ملنے کے باعث تڑپ تڑپ کر دم توڑ گیا۔ دریں اثناء ریلی کے دوران راستہ مانگنے والے ایک اور شہری محمد ارشد کا بیٹا طاہر جاں بحق نہیں ہوا بلکہ اسے میوہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے اور اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ آن لائن کے مطابق راولپنڈی کینٹ کے علاقے مریڑھ چوک میں کنٹینر رکاوٹوں کے باعث ایمبولینس میں زچگی کی حالت میں خاتون کے انتقال سے متعلق رات گئے تک متضاد اطلاعات گردش کرتی رہیں اس ضمن میںایدھی سروس ، ریسکیو1122سمیت تمام متعلقہ اداروں نے رابطے پر ایسا کوئی بھی واقعہ رپورٹ ہونے کی تصدیق نہیں کی نہ ہی پولیس کی جانب سے ایسے کسی واقعہ کی تصدیق کی گئی ہے تاہم شہر میں تمام دن یہ اطلاع گردش کرتی رہی کہ مریڑھ چوک میں کنٹینر لگا کر راستہ بند ہونے اور نشاندہی کے باوجود ایمبولینس کو راستہ نہ دینے پر ایمبولینس میں سوار خاتون زچگی کی حالت میں دم توڑ گئی جس کے بارے میں یہ کہا جاتا رہا کہ مذکورہ خاتون حاملہ تھی۔