• news

بنگلادیش میں جماعت اسلممی کے رہنما میر قاسم علی کوپھاسی دیدی گئی

ڈھاکہ (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان سے محبت کرنے والے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما میر قاسم علی کو پھانسی دیدی گئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق پھانسی سے پہلے میر قاسم علی کی اہلخانہ سے ملاقات کرائی گئی۔ میر قاسم علی پر پاکستانکو دولخت کرنے والی 1971ء کی جنگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگایا گیا تھا۔ انہیں غازی پور کے کاشمپور جیل میں رکھا گیا تھا۔ سزا کیخلاف میر قاسم کی درخواست سپریم کورٹ نے مسترد کر دی تھی۔ انہوں نے معافی کی اپیل دائر کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا کیونکہ معافی کی اپیل کا مطلب یہ لیا جاتا کہ انہوں نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔ پھانسی سے قبل غازی پور میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی۔ ایک ہزار سے زائد اہلکاروں کو شہر میں تعینات کر دیا گیا۔ وزیر قانون نے بتایا میر قاسم کو رات 10 بجکر 35 منٹ پر پھانسی دی گئی‘ ڈھاکہ اور دیگر شہروں میں بھی ہزاروں سکیورٹی اہلکار تعینات کردئیے گئے ہیں۔ قبل ازیں ان کے خاندان کے 23افراد نے جیل میں ان سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد انکی بیٹی طاہرہ تسنیم نے بتایا دوران گفتگو ان کے والد نے کہا میں بے گناہوں اور مجھے بغیر کسی وجہ کے پھانسی دی جا رہی ہے۔ میر قاسم نے کہا ظالم حکومت جماعت اسلامی کے رہنمائوں کو قتل کر رہی ہے۔ 2013ء سے حسینہ واجد کی حکومت نے جماعت اسلامی کے 4 رہنمائوں سمیت اپوزیشن کے 5 مرکزی رہنمائوں کو سزائے موت دی ہے۔ حکومت کی جانب سے 2010ء میں قائم جنگی جرائم کے ٹربیونل کو جماعت اسلامی اور بی این پی باعث شرم قرار دے رہے ہیں۔ میر قاسم کو نومبر 2014ء میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا ہے کہ ٹربیونل کی کارروائی کے دوران عالمی سٹینڈرڈز کو پورا نہیں کیا گیا۔قبل ازیں میر قاسم سے 3گھنٹہ ملاقات کے بعد انکی اہلیہ عائشہ خاتون نے کہا انکی سزائے موت کے ذمہ دار کامیاب نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا میر قاسم اسلام کیلئے جان دے رہے ہیں اور یہ شہادت کے مترادف ہے۔ اس وقت ہم بڑی تکلیف میں ہیں۔ میں امید کرتی ہوں ہمارا لاپتہ بیٹامیر احمد بن قاسم ارمان واپس آ جائے گا۔ میر قاسم کے بیٹے کو 10اگست کو اٹھایا گیا تھا۔ جماعت اسلامی نے میر قاسم کو پھانسی دئیے جانے کیخلاف ہڑتال کی کال دیدی ہے۔ دریں اثناء میر قاسم کو پھانسی دینے پر پاکستان نے اظہار افسوس کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ناقص ٹرائل کے ذریعے اپوزیشن کو دبانے کا عمل جمہوریت کی روح کے منافی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن