ہرقسم کی دہشتگردی کیخلاف زیروٹالرنس رکھتے ہیں :ثناء اللہ زہری
کوئٹہ (سلیم بخاری) بلوچستان کے وزیراعلیٰ سردار ثناء اللہ زہری نے لاہور کے سینئر صحافیوں، اینکر پرسنز سے ملاقات کے دوران کہا ہے کہ صوبائی حکومت انتہا پسندی کے رجحانات اور دہشت گردی کی ہر قسم کی سرگرمیوں کے خلاف زیرو ٹالرنس رکھتی ہے۔ یہ جنگ بالآخر ہم جیتیں گے۔ اس موقع پر بلوچستان حکومت کے ترجمان انوارالحق کاکڑ بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت بڑا چیلنج ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جنگ جیتنے کا عزم کررکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بظاہر علیحدگی پسندوں کو کوئی حمایت حاصل نہیں ہے۔ حتیٰ کہ آبادی کا ایک فیصد بھی ان کی ریاست دشمن آئیڈیالوجی کے حق میں نہیں ہے۔ دی نیشن کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے گمراہ ہونے والے نوجوانوں سے ان کا رویہ بدلنے کے لئے رابطہ کیا ہے۔ ان کا اس حوالے سے رسپانس بہت حوصلہ افزا تھا اور آپ نے دیکھا ہوگا کہ یہ لوگ ہتھیار پھینکنا شروع ہوگئے ہیں۔ انہوں نے اس سوال پر کہ آیا براہمداغ بگٹی اور حربیار مری سے بھی رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس کا ہاں میں جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی حکومت نے آئندہ سال مارچ میں مردم شماری کا تہیہ کررکھا ہے۔ دیر اس لئے ہے کہ مسلح افواج مشرقی اور مغربی سرحدوں پر مصروف ہیں۔ مسلم لیگ ن کی حکومت اس سے قبل دو بار مردم شماری کرا چکی ہے۔ ایک بار سول دوسری بار فوج کے زیرانتظام، سول انتظامات متنازعہ رہے۔ دی نیشن کے ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبہ واقعی گیم چینجر ہو گا اور بلوچستان کو اس کا اربوں روپے کا حصہ ملے گا۔ سی پیک کے خلاف سازشیں ناکام ہونگی، چمن بارڈر کا واقعہ قومی وقار کے خلاف تھا اسی لئے اس حوالے سے ہم نے آہنی ہاتھوں سے معاملات کو نمٹایا۔ اپنے قومی وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے۔ حکومت اور سدرن کمانڈ میں مکمل ہم آہنگی ہے۔ اس وقت ریکوڈک کیس عالمی عدالت میں ہے، فیصلہ آنے کے بعد حکومت یہ دولت نئی عالمی کمپنیوں کے ذریعے حاصل کرے گی۔ کوئٹہ سے بیورو رپورٹ کے مطابق ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ہمسایہ ممالک کی مداخلت سے بین الاقوامی برادری کو آگاہ کرنے کے لیے صوبے کے پارلیمنٹرینز کو دوست ممالک بھیجا جائیگا، وہ اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ایک کھلا خط بھی لکھیں گے، نام نہاد آزادی پسند اپنی جنگ میں صوبے کے نوجوانوں کو ایندھن کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، حکومتی پالیسی کے تحت بہت سے لوگ پہاڑوں سے اتر کر قومی دھارے میں شامل ہوئے ہیں، تاہم باہر بیٹھے کچھ لوگ پیسے کی خاطر نام و نہاد آزادی کی باتیں کر رہے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو اپنی جنگ میں صوبے کے نوجوانوں کو ایندھن کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، بندوق کے زور پر اپنا نظریہ مسلط کرنا جمہوریت ہے نہ ہی کسی کو ایساکرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے، مودی نے بلوچستان کے حوالے سے وہ باتیں کی ہیں جنہیں سن کر ہر شخص باآسانی اندازہ لگا سکتا ہے کہ یہاں صورتحال کون خراب کر رہا ہے، ہم دھمکیوں سے مرعوب ہونے والے نہیں، ملک و قوم کے دفاع کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔ بلوچستان اور پاکستان ہمارا وطن ہے، ہم کسی صورت اس پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ ثناء اللہ زہری