بھارتی پارلیمانی وفد کو شرمندگی ؛علی گیلانی نے دیکھ کر دروازے بند کر لئے دیگر حریت رہنمائوں کا ملنے سے انکار
سرینگر (نیوز ڈیسک+ نیوز ایجنسیاں) بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی قیادت میں بھارت کی مختلف سیاسی جماعتوں کا 30رکنی وفد گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر پہنچ گیا تاہم حریت رہنمائوں نے بھارتی سیاستدانوں سے ملنے سے انکار کر دیا۔ دوسری طرف بھارتی فوج کی اشتعال انگیزی اور بربریت کا سلسلہ جاری رہا جبکہ مختلف علاقوں میں آزادی کے حق میں مظاہرہ کرنے والوں پر بھارتی فورسز کی فائرنگ سے 400کشمیری زخمی ہو گئے۔ رپورٹ کے مطابق انڈین فورسز نے شوپیاں اور اننت ناگ میں نکالی جانے والی دو ریلیوں کو منتشر کرنے کیلئے اندھا دھند فائرنگ کی جس سے 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ اس واقعہ کے بعد مشتعل کشمیریوں نے شوپیاں میں منی سیکرٹریٹ کی عمارت کو نذر آتش کر دیا جس میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر سمیت کئی حکومتی محکموں کے دفاتر قائم ہیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغے اور پیلٹ گن کا اندھادھند استعمال بھی جاری رکھا۔ شوپیاں کے ہسپتال میں 60 زخمیوں کو لایا گیا جبکہ سری نگر میں کشمیری نوجوانوں نے موبائل ٹاور پر پاکستانی پرچم لہرا دیا۔ واضح رہے کہ بھارتی پارلیمانی وفد جو کشمیر کی صورتحال کو معمول پر لانے کے لئے مذاکرات اور اقدامات کا جائزہ لینے کے لئے سری نگر پہنچا۔ وفد میں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ وزیر خزانہ ارون جیٹلی‘ وزیر مملکت برائے جتندرسنگھ‘ اسد الدین اویسی‘ سیتا رام کیسری سمیت سیاسی پارٹیوں کے نمائندے شامل ہیں۔ سیتارام کسیری‘ شردیادیو‘ اسد الدین اویسی‘ راج گوپال نرائن اور دیگر ارکان پارلیمنٹ اپنے دورے کے سلسلے میں سب سے پہلے حیدر پورہ سری نگر میں سید علی گیلانی کی رہائش گاہ پر پہنچے تاہم علی گیلانی نے بھارتی وفد سے ملنے سے انکار کر دیا اور گھر کے دروازے بند کر لئے۔ بھارتی سیاستدان کافی دیر گھر کے باہر شرمندہ اور مایوس کھڑے رہے پھر واپس لوٹ گئے یہی نہیں انہیں یاسین ملک اور میرواعظ عمر فاروق سے بھی یہی جواب سننے کو ملا شرد یادیو اور سیتارام کسیری ہم ہامہ کے حراستی مراکز میں یاسین ملک سے جا کر ملے مگر حریت رہنما نے انہیں 2 منٹ بعد ہی چلتا کر دیا اور واضح کر دیا کہ حریت کانفرنس بھارتی آئین کے تحت ان سے مذاکرات کے لئے تیار نہیں اور نہ کریگی۔ ادھر بھارتی رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی میرواعظ عمر فاروق سے چشمہ شاہی جیل پہنچے جہاں حریت رہنما نظربند ہیں مگر وہ بھی 2 منٹ بعد میرواعظ کا کورا جواب سنکر شرمندہ سے واپس باہر آئے اور وہاں موجود بھارتی ٹی وی چینلوں کے رپورٹرز سے بات کرنے سے انکار کر دیا۔ بھارتی رہنمائوں کو ہم ہامہ حراستی مرکز میں نظربند حریت رہنما شبیر احمد شاہ سے بھی صاف جواب سننے کو ملا۔ اسی طرح سابق حریت رہنما عبدالغنی بھٹ نے بھی رابطے پر بھارتی وفد سے ملنے سے منع کر دیا جبکہ ایم ایل اے انجینئر رشید نے بھارتی وفد سے ملاقات میں واضح کر دیا کہ بھارت کشمیر میں رائے شماری کرائے جبکہ گزشتہ روز سید علی گیلانی‘ میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے مشترکہ بیان میں بھارتی پارلیمانی وفد سے ملاقات اور مذاکرات کی دعوت بھی مسترد کر دی۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے گلی کوچے آزادی کے نعروں سے گونج رہے ہیں۔ یہاں کے درودیوار گواہی دے رہے ہیں کہ ہم بھارتی تسلط سے آزادی چاہتے ہیں لیکن دہلی دربار کے یہ میکاولی سیاستدان اور انکے مقامی گماشتے اندھے بہرے ہونے کا ڈرامہ رچا رہے ہیں‘ ایسی شاطرانہ چالیں کسی صورت بھی سنجیدہ اور حقیقت پسندانہ مذاکات کا نعم البدل نہیں ہو سکتیں۔ دوسری طرف شوپیاں‘ اننت ناگ اور دیگر علاقوں میں کشیدہ صورتحال کے بعد دوبارہ کرفیو نافذ کر دیا گیا جبکہ سڑکوں پر اور گلیوں میں بھی بھارتی فورسز کا گشت اور نفری بڑھا دی گئی۔ ترال میں مشتعل کشمیریوں نے بھارت نواز جماعت پی ڈی پی کے ایم ایل اے مشتاق احمد شاہ کے گھر پر حملہ کرکے زبردست پتھرائو کیا۔ دوسری طرف بھارتی فوج کے ہاتھوں پیلٹ فائرنگ سے شہید ہونیوالے نوجوان باسط آہنگر کی نمازجنازہ اتوار کو قاضی گنڈ میں ادا کی گئی جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی اور بھارتی جبرو استبداد کیخلاف زبردست احتجاج کیا۔ انہوں نے نریندر مودی محبوبہ مفتی کی تصاویر جلا ڈالیں۔