• news

امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ پاکستان کیلئے انتہائی خطرناک ہمیں 65ءوالے اتحاد کی ضرورت ہے : نوائے وقت گروپ کے زیراہتمام فورم

لاہور (سیف اللہ سپرا) پاکستان اس وقت اندرونی اور بیرونی خطرات سے دوچار ہے۔ امریکہ بھارت کا دفاعی معاہدہ پاکستان اور خطے کے لئے خطرناک ہی نہیں انتہائی خطرناک ہے، امریکہ اور بھارت سی پیک منصوبہ ناکام بنانے کے لئے سازشیں کر رہے ہیں، ان سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے جنگ ستمبر 1965ءوالے حالات پیدا کرنے ہوں گے، اس وقت فوج اور عوام ایک تھے، آج ہمیں 1965ءوالے اتحاد اور قومی یکجہتی کی سخت ضرورت ہے، ان خیالات کا اظہار مقررین نے نوائے وقت گروپ کے زیر اہتمام ایوان وقت میں یوم دفاع کے حوالے سے منعقدہ فورم میں کیا، فورم کے شرکاءمیں لیفٹیننٹ جنرل (ر) نصیر اختر، میجر جنرل (ر) راحت لطیف، بریگیڈیئر (ر) محمد اسلم گھمن اور بریگیڈیئر (ر) محمد یوسف تھے، نظامت انچارج ایوان وقت سیف اللہ سپرا نے کی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) نصیر اختر نے کہا امریکہ اور بھارت کا دفاعی معاہدہ بہت ہی خطرناک ہے، پنجاب میں افراتفری ہے بلوچستان اور سرحد ڈی سٹیبلائز ہو گئے ہیں، بھارت کے ساتھ بارڈر ڈی سٹیبلائز ہیں جب بھی آپ نے دشمن سے مقابلہ کرنا ہے تو آپ کو مضبوط ہونا چاہیے اگر قوم اکٹھی ہو گی تو دشمن کا مقابلہ کر سکے گی، صرف آپ کے پاس جو طاقت وہ چین کی ہے اگر آپ کو دنیا میں رہنا ہے ہر ایک کے ساتھ تعلقات ٹھیک رکھنے ہیں، ہمیں دفاع پر زیادہ فوکس کرنا ہو گا، اپنا امن و امان بھی ٹھیک کرنا ہو گا، 6 ستمبر جو کہ یہ ہماری تاریخ کا بہت ہی خوبصورت باب ہے اور ہمیں اس سے انسپائریشن لینی چاہیے اور ملک کو درست سمت پر چلنا چاہیے۔ یہ قوم نہ صرف اپنے ملک کو آگے لے کر چلے گی بلکہ پورے خطے کو آگے لے کر چلے گی آپ اس خطے کے مالک ہوں گے، میجر جنرل (ر) راحت لطیف نے کہا کہ 1965ءکی جنگ قومی اتحاد و یکجہتی کی عمدہ مثال ہے، اس جنگ میں فوج اور عوام کندھے سے کندھا ملا کر چلے، بھارت کا مقابلہ کیا اور اسے شکست دی جب جنگ ختم ہوئی تو ہمارے قبضے میں بھارت کا 15 سو مربع میل علاقہ تھا اور بھارت کے قبضے میں ہمارا علاقہ صرف 350 مربع میل تھا پھر بھارت اقوام متحدہ میں چلا گیا اور علاقے واپس ہو گئے، 65ءکی جنگ ایک روایتی جنگ تھی، اب روایتی جنگ کی بجائے دہشت گردی ہو رہی ہے، دشمن نے ہمارے عوام کے اندر چھپی کالی بھیڑوں کو خرید لیا ہے اور انہیں اپنا ایجنٹ بنا لیا ہے ان کے ذریعے دہشت گردی کروا رہا ہے، امریکہ اور بھارت کے درمیان دفاعی معاہدے پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت اور امریکہ چاہتے ہیں کہ گوادر پورٹ نہ بنے کیونکہ یہ وہ علاقہ ہے جہاں سمندر کے راستے دنیا کا سب سے زیادہ تیل آتا ہے، امریکہ چاہتا ہے کہ گوادر پورٹ نہ بنے اور سی پیک پراجیکٹ مکمل نہ ہو اور امریکہ یہ پراجیکٹ روکنے کے لئے بھارت کی ضرورت ہے، لہٰذا امریکہ اور بھارت نے سی پیک منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے دفاعی معاہدہ کیا ہے بریگیڈیئر (ر) محمد اسلم گھمن نے کہا کہ 6 ستمبر کا دن ہمارے لئے بہت اہم اور اسے ہم یوم دفاع کے طور پر مناتے ہیں اس دن بھارت نے رات کے اندھیرے میں اچانک پاکستان پر حملہ کر دیا، پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی تھی، جس کے نتیجے میں بھارت کو منہ کی کھانی پڑی، اس وقت فوج کے ساتھ ساتھ ہماری عوام کا جذبہ بھی قابل تعریف تھا جس نے پیٹوں پر بم باندھے اور بھارتی ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے اور بھارتی ٹینکوں کو تباہ کیا پھر بھارت کو 17 دن کے بعد اقوام متحدہ سے جنگ بندی کی بھیک مانگنا پڑی، بھارت کی فوج اس وقت بھی پاکستانی فوج سے کئی گنا زیادہ تھی اور اس کے پاس اسلحہ بھی زیادہ تھا، اب بھی پاک فوج اور عوام اکٹھی ہو جائیں تو بڑی سے بڑی فوج بھی اسے شکست نہیں دے سکتی، امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت، امریکہ اور اسرائیل کبھی ہمارے خیر خواہ نہیں ہو سکتے، ان کا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ پاکستان کو غیر مستحکم کیا جائے پہلے انہیں یہ تکلیف تھی کہ پاکستان ایٹمی قوت کیوں بن گیا ہے، اب انہیں یہ تکلیف ہے کہ پاکستان چائنہ اقتصادی راہداری منصوبہ کیوں بن رہا ہے وہ سمجھتے ہیں کہ یہ منصوبہ مکمل ہو گیا تو پاکستان ترقی کر جائے گا، مودی صاحب چین گئے ہیں تو انہوں نے سی پیک کا سوال ہی اٹھایا ہے مگر چین نے ان کی نہیں مانی جس پر ہم چین کے شکر گزار ہیں جو جذبہ 1965ءمیں جنرل ایوب نے پیدا کیا، وہی جذبہ جنرل راحیل شریف نے مودی اور ”را“ کا نام لے کر عوام میں پیدا کیا اگر بھارت اور امریکہ نے کوئی مذموم حرکت کی تو اسے 65ءوالا جواب ملے گا، بھارت بلوچستان میں سازشیں کر رہا ہے جو ناکام ہوں گی البتہ بھارت اپنی خیر منائے جہاں خالصتان کی تحریک پھر زور پکڑ رہی ہے کشمیریوں کی جدوجہد بھی تیز ہو گئی ہے، انشاءاللہ کشمیر بھی آزاد ہو گا اور خالصتان بھی بنے گا اور امریکہ کی دوستی بھارت کے کسی کام نہیں آئے گی، بریگیڈیئر (ر) محمد یوسف نے کہا کہ سورة توبہ میں حکم دیا گیا ہے کہ آپ اپنے گھوڑے تیار رکھیں، گھوڑے تیار رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ اپنی فوجی طاقت کو قائم کرنا اور قائم رکھنا ہے، فوج میں بڑی مشہور کہاوت ہے کہ کمزور قومیں دوسروں کو اس بات پر آمادہ کرتی ہیں کہ ان پر حملہ کردیں، اگر آپ مضبوط ہیں تو کوئی آپ کی طرف میلی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا،۔ کویت بڑا امیر ملک ہے لیکن 1991ءمیں مضبوط دفاعی قوت نہ ہونے کی وجہ سے دشمن سے شکست کھائی، ان تمام باتوں سے ہمیں سبق سیکھنا چاہیے، ہمیں دو کی بجائے ایک روٹی سے گزارہ کرنا پڑے لیکن ہمیں دفاع سے غافل نہیں رہنا چاہیے، اس لئے کہ صرف بھارت ہی نہیں ہمارے کئی چھپے ہوئے دشمن ہیں جو ہمیں نقصان پہنچانے در پے ہیں اس کے علاوہ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ جنگ فوج نہیں قوم جیتا کرتی ہے اس لئے پوری قوم کو متحد ہونا ہوگا۔ ستمبر 65ءکی جنگ اور بعد کی جنگوں سے یہی سبق ملتا ہے کہ ہمیں کسی بھی بڑی جنگ سے پہلے اس کی پیش بندی کرنی چاہیے، تمام اداروں میں مکمل تعاون ہونا چاہیے، پاکستان کے کوئی جارحانہ عزائم نہیں اس لئے دفاع ہمارا مقصد ہے آج ہم ایٹمی طاقت ہیں اور ہمارا ایٹمی پروگرام بھارت کے ایٹمی پروگرام سے بہتر ہے، صرف ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی اس ایٹمی اور فوجی طاقت کو صحیح وقت پر صحیح طریقے سے استعمال کریں اس صورت میں ہمیں مکمل کامیابی حاصل ہو گی، پاکستانی قوم کو مایوس ہونے کی قطعاً ضرورت نہیں، ہمارا دفاع مضبوط ہے۔
نوائے وقت فورم

ای پیپر-دی نیشن