سپیکر نے وزیراعظم کیخلاف ریفرنس مسترد کر کے تحریک انصاف کو مشتعل کر دیا
پےر کو قومی اسمبلی اور سےنٹ کے اجلاس منعقد ہوئے قومی اسمبلی مےں معمول کی کا کارروائی ہوئی جب کہ سےنےٹ مےں پرائےوےٹ ممبرز ڈے ہونے کی وجہ سے ارکان کا اےجنڈا نمٹاےا گےا پےر کو اہم بات ےہ ہے کہ قومی اسمبلی کے سپےکر سردار اےاز صادق نے وزےر اعظم نواز شرےف ، تحرےک انصاف کے چےئرمےن عمران خان ،سےکرےٹری جنرل جہانگےر ترےن اور پختونخوا عوامی ملی پارٹی کے صدر محمود خان اچکزئی کے خلاف دائر رےفرنسوں کے مستقبل کا فےصلہ کر دےا انہوں نے وزےر اعظم محمد نواز شرےف کے خلاف دائر رےفرنسوں کو مسترد کردےا ہے اسی طرح محمود خان اچکزئی کے خلاف رےفرنس کو مسترد کر دےا تاہم عمران خان اور جہانگےر ترےن کے خلاف رےفرنسوں پر ” ان کو دےکھا جائے “ لکھ کر الےکشن کمشن کو بھجوا دےا سپیکر نے کہا ہے کہ میں نے اپنی عقل اور دستیاب کاغذات کی بنیاد پر دو ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوائے ہیں‘ فیصلے کرنا میرا نہیں الیکشن کمیشن اور عدالتوں کا کام ہے‘ جس بنیاد پر میں نے ریفرنس مسترد یا آگے بھجوائے ہیں ان کی وضاحت ویب سائٹ پر ڈال دی جائے گی۔ تحریک انصاف نے پیر کو سپیکر کی جانب سے وزیراعظم کے خلاف ریفرنس مسترد کرنے کے فیصلے خلاف احتجاج پر اس وقت تنہا ہوگئی جب پاکستان پیپلز پارٹی ‘ متحدہ قومی موومنٹ‘ جماعت اسلامی‘ عوامی نیشنل پارٹی‘ مسلم لیگ (ق) سمیت کسی بھی اپوزیشن جماعت نے واک آﺅٹ مےں اس کا ساتھ نہیں دیا۔قبل ازیں قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے حج 2016ءمیں بغیر قرعہ اندازی کے لوگوں کو شامل کرنے کی تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔ شیخ صلاح الدین نے کہا کہ گزشتہ سال حج کے امور بہت اچھے انداز میں چلائے گئے مگر اس مرتبہ وزیر مذہبی امور نے یقین دہانی کے باوجود ہمیں کوٹہ نہیں دیا۔ جے یو آئی (ف) کے رکن قومی اسمبلی مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ آئین کے تحت اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹوں پر بحث اور دو سال کے اندر ان پر قانون سازی ہونی چاہیے۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے طویل عرصہ بعد پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی۔ وہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں تب سے نہیں آرہی تھیں جب سے ان کے شوہر سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے پیپلز پارٹی سے اختلافات پیدا ہوئے تھے ۔ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے جو روایات قائم کی ہیں وہ شرمناک ہیں‘ سپیکر نے استعفے دینے پر انہیں تحفظ دینے کی جو روایت قائم کی تھی وہ بات بھی تحریک انصاف کرے‘ ہم نے کبھی اس ایوان کی روایات کو پامال نہیں کیا‘ تحریک انصاف کا گزشتہ تین سال کا رویہ سب کے سامنے ہے۔ جو لوگ مساوات کی بات کرتے ہیں ان کے اپنے ہاتھ بھی صاف ہونے چاہئیں۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین نے اسمبلی کو دھاندلی کی اسمبلی قرار دیا۔ اس اسمبلی میں بیٹھے ہیں اور تنخواہیں بھی لے رہے ہیں۔ سبز نمبر پلیٹ والی گاڑیوں میں بھی گھومتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس اسمبلی میں لڑائیاں جھگڑے اور بائیکاٹ ہوتے ہیں مگر استعفے دے کر گھٹنے کے بل کوئی واپس نہیں آیا۔ اپوزیشن رکن لال چند نے ایوان میں کورم کی نشاندہی کردی۔ سپیکر نے گنتی کا حکم دیا۔ ارکان کی مطلوبہ تعداد پوری نکلنے پر ایوان کی کارروائی شروع کردی گئی۔ ایوان بالا میں اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے سانحہ کوئٹہ پر بحث کے دوران وزراءکی عدم موجودگی پر احتجاجاً واک آﺅٹ کر دےا۔ کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس آدھے گھنٹے کیلئے ملتوی کردیا گیا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ سانحہ پر بحث ہو رہی ہے اور حکومتی بنچوں پر وزراءموجود نہیں‘ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے‘ وزراءآئے اور چلے گئے۔ وزیر داخلہ کو موجود ہونا چاہیے‘ جس کے بعد انہوں نے احتجاجاً واک آﺅٹ کرکے کورم توڑ دےا۔
ڈائری