عدالتوں میں ملی بھگت ہوتی ہے نہ بادشاہوں کی طرح من پسند فیصلے کر سکتے ہیں : سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے عام شخص کو مقدمے میں دلائل دینے کی اجازت کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت عید الاضحیٰ کے بعد تک ملتوی کردی جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دئیے ہیں کہ اگر کسی عام آدمی کو مقدمے میں دلائل دینے کی اجازت دی گئی تو یہ مثال قائم ہوجائیگی اور ہر کوئی عدالت آجائیگا، ہسپتالوں میں بھی غیر لائسنس یافتہ ڈاکٹرز سے علاج نہیں کرایا جاتا۔ عدالتوں میں ملی بھگت نہیں ہوتی ،عدالتیں آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرتی ہیں۔ ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں ،ہم پر قانون میں دئیے گئے اصولوں کی پابندی لازم ہے، بادشاہوں کی طرح من پسند فیصلے نہیں کر سکتے ۔پیر کو جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ایک شہری شیراز حسین کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی تو درخواست گزار نے مﺅقف اختیار کیا کہ اس کی بیٹی کو 8 سال قبل اسلام آباد کے دینی مدرسے میں مبینہ طور پر زہر دے کر قتل کردیا گیا۔وہ وکیل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا اس لیے اسے خود دلائل دینے کی اجازت دی جائے جس پر جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ بار کونسل سے مفت وکیل کیلئے رجوع کریں۔
جسٹس دوست محمد