• news

آپریشن ضرب عضب کے بعد پاکستان میں دہشت گرد حملے کم ہو گئے : امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ

واشنگٹن (این این آئی) امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کے بعد پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی تعداد میں کمی آئی ہے تاہم حملے پہلے سے زیادہ خطرناک ہوگئے ہیں۔ 2014ءاور 2015ءمیں دہشت گردی کے حوالے سے تیار جائزہ رپورٹ میں دئیے گئے اعداد و شمار کے مطابق حملوں میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد بھی کم ہوئی۔ وزارت داخلہ نے امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ پارلیمنٹ کے ساتھ بھی شیئر کی ہے تاکہ یہ ثابت کیا جاسکے کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن سے صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ کے مطابق 2015ءمیں پاکستان میں مجموعی طور پر 1009 دہشت گرد حملے ہوئے، 2014ءمیں یہ تعداد 1832 تھی یعنی اس میں 45 فیصد کمی ہوئی۔2015ءمیں ان حملوں کے نتیجے میں 1081 ہلاکتیں ہوئیں جبکہ 2014ءمیں 1761 افراد جاں بحق ہوئے تھے، اس لحاظ سے ہلاکتوں میں بھی 39 فیصد کمی دیکھنے میں آئی تاہم افغانستان میں 2015ءمیں مجموعی حملوں کی شرح میں 127 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ صرف فروری میں 88 اور مئی میں 200 حملے ہوئے۔رپورٹ کے مطابق سال کے ابتدائی چھ مہینوں میں عراق، پاکستان، بنگلہ دیش، مصر اور نائیجیریا میں دہشت گرد حملوں کی تعداد نمایاں طور پر کم ہوئی۔ 2015 میں پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملے 2014 کی نسبت زیادہ جان لیوا ثابت ہوئے جبکہ پاکستان میں سب سے زیادہ کمی اغواءاور یرغمال بنائے جانے کے واقعات میں دیکھنے میں آئی، 2014ءمیں ایسے 879 واقعات سامنے آئے، 2015 میں صرف 269 واقعات رونما ہوئے، دنیا بھر میں 2015ءمیں ہونیوالے دہشت گرد حملوں کی شرح میں 13 فیصد کمی واقع ہوئی ¾ ان کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی شرح میں بھی 2014ءکے مقابلے میں 14 فیصد کمی واقع ہوئی۔عالمی سطح پر دہشت گرد حملوں کی تعداد میں کمی کی وجہ پاکستان، عراق اور نائیجریا میں حملوں کی شرح میں کمی ہے۔ 2015ءمیں 92 ممالک میں 11 ہزار 774 حملوں میں 28 ہزار 300 افراد ہلاک ہوئے اور 55 فیصد حملے پاکستان، انڈیا، عراق، افغانستان اور نائیجیریا میں ہوئے اور ان حملوں کے نتیجے 74 فیصد ہلاکتیں عراق، افغانستان، نائیجیریا، شام اور پاکستان میں ہوئیں۔ گزشتہ برس مختلف چھوٹے چھوٹے شدت پسند گروپس نے داعش کی اطاعت قبول کی، داعش کی شاخیں افغانستان، پاکستان، مصر، لیبیا اور یمن میں بھی فعال رہیں۔
امریکی رپورٹ

ای پیپر-دی نیشن