اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے
فاﺅنڈیشن OPF کے چیرمین بیرسٹر امجد ملک گزشتہ دنوں متحدہ عرب امارات آئے تو ان کے اعزاز میں اوورسیز پاکستانیز یونائیٹڈ فورم OPF نے ایک تقریب کا اہتمام کیا جس میں امارات میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے پھر پور شرکت کی اور اپنے مسائل سے OPF کے چیرمین کو آگاہ کیا۔ تقریب میں بورڈ آف گورنرز کے ممبر چوہدری نورالحسن تنویر بھی بیرسٹر امجد ملک کے ہمراہ تھے۔ اس موقع پر چوہدری محمد الطاف، چوہدری خالد بشیر، راجہ ابوبکر آفندی، چوہدری محمد شفیع، سردار محمد الطاف، راجہ ظہیر سیالوی ¾ مسعود احمد ¾ ملک خادم شہزاد ملک ، نثار خٹک ، ملک محمد اسلم ، ذوالفقار بسرا ، غلام مصطفی نہرہ ، خواجہ عبدالوجید پال ، غلام مصطفی مغل ، میاں منیر ہانی ، محمد افتخار بٹ ، چودھری ظفر اقبال ، چودھری محمد صدیق ، ملک دوست محمد اعوان ، غوث قادری ، فضل امین یوسفزئی ، غلام عباس بھٹی ، منتھا نیل ایوب بھٹی ، جیکب حاکم دین ، چودھری انیس ، پرنس اقبال ، حاجی محمد نواز ، چودھری راشد علی بریار اور ڈانکٹر وسیم نواز کے علاوہ بہت سے لوگ موجود تھے۔
اس موقع پر مقررین نے تقاریر کرتے ہوئے اوور سیز پاکستانیوں کے مسائل سے چیئر مین OPF کو آگاہ کیا ۔ مقررین نے کہا کہ ویسے تو اوور سیز پاکستانیوں کے بے شمار مسائل ہیں لیکن سب سے اہم اور مشترکہ مسائل کا جلد از جلد حل کیا جانا ضروری ہے ، جیسا کہ بیرون ملک قائم پاکستانی سکولوں کے معاملات درست نہیں ہےں ۔ لہٰذا بیرون ملک قائم تمام سکولوں کو OPF کے تحت کر دیا جائے ۔ پاکستان میں OPF کے 32 سے زائد سکول ہیں جن میں چند فیصد ہی اوور سیز پاکستانیز کے بچے پڑھتے ہیں لہٰذا ان سکولوں میں چند سکول بیرون ممالک میں کھولے جائیں تاکہ بیرون ملک بچوں کی تعلیم کا مسئلہ ختم ہو اور بچوں کے سکولوں میں داخلے نہ ملنے کی وجہ سے فارغ نہ بیٹھنا پڑے اور مجبوراً بھارتی سکولوں میں داخلہ نہ لینا پڑے ۔ ایک اور مطالبہ میں کہا گیا کہ پرسنل بیگج سکیم کا دوبارہ اجراءکیا جائے اور ہر پانچ سال کے بعد ایک گاڑی پاکستان لیجانے کی اجازت دی جائے کیونکہ پاکستان میں انٹرنیشنل برانڈز کی گاڑیاں میٹریل کے اعتبار سے امپورٹڈ کامقابلہ نہیں کرتیں اور انتہائی مہنگی ہیں ۔
پاکستان میں اوور سیز پاکستانیز کے مسائل کے حل کے لئے پنجاب کی سطح پر قائم ادارہ اوور سیز پاکستانیز کمیشن پنجاب ٹھیک کام کر رہا ہے جبکہ دیگر صوبوں میں بھی اسی طرز کے ادارے بنانے کی ضرورت ہے۔ اوور سیز پاکستانیز کے فارغ التحصیل بچوں کو پاکستان میں ملازمتیں فراہم کرنے کےلئے بھی کوٹہ مخصوص کرنے کی ضرورت ہے ۔ جتنے بھی پاکستانی بسلسلہ روزگار بیرون ملک مقیم ہیں ان سب کو OPF کی ممبر شپ دی جائے کیوں کہ ہر کوئی OPF کی ویب سائٹ پر جا کر ممبر شپ حاصل نہیں کر سکتا ۔ OPF کی ویب سائٹ پر شکایات سیل والا حصہ اکثر اوقات نہیں کھلتا جس وجہ سے کوئی بھی شکایت درج کرانا مشکل ہو جاتا ہے ۔بہت سے پاکستانی مختلف مقدمات میں مختلف ممالک کی جیلوں میں پڑے ہیں ۔ بہت سے قیدی معمولی نوعیت کے جرائم میں بند ہیں جنہیں معمولی جرمانہ ادا کر کے چھڑایا جا سکتا ہے بعض قیدی تو محض زادراہ نہ ہونے کی وجہ سے جیلوں میں پڑے ہیں ۔ OPF کو چاہئے کہ وہ اپنے فنڈ سے معمولی جرائم میں بند پاکستانیوں کو جیلوں سے رہا کروائے اور انہیں اپنے ملک پاکستان بھجوائے ۔صحافی حافظ زاہد علی نے ایک اہم مسئلے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ قونصلیٹ آف پاکستان دوبئی میں ایک اچھے مترجم کی اشد ضرورت ہے جسے جلد از جلد پورا کیا جانا چاہئے ۔ بہت سے مقدمات کی پیروی محض عربی زبان نہ آنے کی وجہ سے نہیں کی جا سکتی ۔ لہٰذا OPF اپنے فنڈ سے کہنہ مشق وکیل اور مترجم فراہم کرے تاکہ لوگوں کا بھلا ہو ۔ بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کے فنڈز OPF کے پاس بھاری تعداد میں موجود ہیں انہیں اوور سیز پاکستانیز پر بھی خرچ کیا جائے خواہ وہ ملک میں ہوں یا ملک سے باہر ہوں ۔
OPF کے بورڈ آف گورنرز کے چیئر مین بیرسٹر امجد ملک نے کہا کہ وہ چونکہ خود بیرون ملک رہتے ہیں لہٰذا وہ اوور سیز پاکستانیز کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں ۔ اس بار وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف نے OPF کی سربراہی کسی وزیر کو دینے کی بجائے اوور سیز پاکستانیوں کے سپرد کی ہے تاکہ اوور سیز پاکستانیز کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہو سکیں ۔ بیرسٹر امجد ملک نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر اور اپنے دیگر ممبران کی مشاورت سے ایسے ٹھوس اقدامات کر رہے ہیں کہ جس سے بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کو ریلیف ملے گا ۔ انہوں نے کہا کہ امیر پورٹس پر اوور سیز پاکستانیوں کی مدد کے لئے عملہ کی کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جائے گا ۔ پاکستان میں OPF کے زیر انتظام ہاﺅسنگ سکیموں اور سکولوں کے مسائل حل کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا حکومت اوور سیز پاکستانیز کے مسائل کے حل کے لئے اندرون اور بیرون ملک پوری تندہی سے کام کر رہی ہے ۔ پاکستان میں بھی ترقیاتی کاموں کے میگا پراجیکٹس جاری ہیں جس سے لوگوں کو مستقبل قریب میں براہ راست فائدہ ملے گا ۔ لوگوں پر روزگار کے دروازے کھلیں گے اور وہ دن دور نہیں جب دوسرے ممالک سے لوگ پاکستان روزگار ڈھونڈنے کے لئے آیا کریں گے۔