• news

ہر سال 3 ہزار پاکستانیوں کی خودکشی، ممانعت کا عالمی دن آج منایا جائیگا

لاہور (رپورٹ: رفیعہ ناہید اکرام) پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خودکشی کی ممانعت کا 14واں عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد عوام الناس میں خودکشی کی روک تھام اور خودکشی کی طرف مائل افرادکو روکنے کیلئے معاشرتی وسماجی ذمہ داریاں انجام دینے کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا ہے۔ یہ دن پہلی مرتبہ 2003 میں منایا گیا تھا۔ سال 2016 کا تھیم ’’رابطہ قائم کریں، بات چیت کریں، دیکھ بھال کریں‘‘ ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال 8 لاکھ سے زائد افراد مختلف وجوہات کے باعث اپنے ہاتھوں عظیم نعمت ’’زندگی‘‘ کا خاتمہ کرتے ہیں۔ گویا دنیا میںہر 40 سیکنڈ کے بعد ایک شخص خودکشی کرکے زندگی سے منہ موڑ رہا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال 3 ہزار افراد خود اپنے ہاتھوں اپنی زندگی ختم کرتے ہیں۔ خودکشی کے رجحان کی روک تھام کے عالمی دن کے موقع پر دنیا بھر میں کانفرنسوں، سیمینارز، ریلیوں اور دیگر تقریبات کے ذریعے عوام الناس میں خودکشی پر آمادہ افراد سے رابطے میں رہنے، زندگی کی امید پیدا کرنے، انکے مسائل کو مسلسل گفتگو کے ذریعے سمجھنے اور سمجھانے اور انہیں زندگی کی طرف واپس لانے میں فعال کردار ادا کرنے کا شعور بیدار کیا جائے گا۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں روزانہ 15 افراد خودکشی کررہے ہیں، ان میں نوعمر افراد، غیر شادی شدہ مرد اور شادی شدہ عورتوں کی تعداد زیادہ ہے۔ سب سے زیادہ خودکشیاں پنجاب میں ہورہی ہیں، سندھ دوسرے اور خیبر پی کے تیسرے نمبر پر ہے۔ دنیا میں پاکستان 73ویں نمبر پر ہے۔ پاکستان میں گزشتہ 12, 13 برسوںمیںگھریلو جھگڑوں، خاندانی تنازعات، معاشی تنگدستی، پسند کی شادی کا نہ ہونا، شوہر کی بیوفائی، امتحان میں ناکامی، سماجی ناانصافیوں و دیگر مسائل کے باعث خواتین اور 12 سے 17 سال کے لڑکے لڑکیوں میں خودکشی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ خودکشی کرنے والوں میں 35 سال سے کم عمر افراد 84 فیصد ہیں۔ خودکشی کرنے والی خواتین میں 15 تا 45 برس تک کی خواتین شامل تھیں۔ خواتین میں خود کشی کے بڑھتے ہوئے رجحانات پر نوائے وقت سے گفتگو میں مسلم لیگ ن شعبہ خواتین کی مرکزی صدر سینیٹر نزہت عامر صادق اور اسلامی نظریاتی کونسل کی ممبر ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہا آج کے حالات میں خواتین کی اکثریت مایوسی اور ناامیدی کے باعث زندگی ختم کرنے کا فیصلہ کررہی ہے یہ بزدلانہ قدم ہے جس کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں خدا کی رحمت سے کبھی مایوس نہیں ہونا چاہئے۔

ای پیپر-دی نیشن