• news

’’شریفوں کی شوگر ملوں میں300 بھارتی کام کر رہے ہیں‘‘ طاہر القادری نے50 کے نام جاری کر دئیے

لاہور (خصوصی نامہ نگار) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے شریف برادران کی شوگر ملوں میں مبینہ طور پر کام کرنیوالے 3سو میں سے 50 بھارتی انجنیئرز، ٹیکنیشنز، آئی ٹی سپیشلسٹ اور ویلڈرز کے ویزوں پر پاکستان آنے والوں کی فہرست سے پاسپورٹ نمبر میڈیا کو جاری کر دی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ رمضان شوگر مل سے 3سو سے زائد لیٹر بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر کو بھجوائے گئے، جنہیں ویزا دینے کے لئے پولیس رپورٹ اور چیکنگ سے استثنیٰ کی ہدایت کی گئی۔ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا شریف برادران کی حکومت آنے کے بعد 470 ارب روپیہ سالانہ بھارت منتقل ہوا۔ 26 نومبر 2015ء کو اپیکس کمیٹی میں ایک کور کمانڈر نے کہا کہ پنجاب پولیس دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی صلاحیت نہیں رکھتی، رینجرز کو آپریشن کی اجازت ملنی چاہئے۔ دو اڑھائی سو دہشت گرد پنجاب سے پکڑ لئے جائیں تو ایک ہی رات میں سانحہ ماڈل ٹائون دہشتگردی کا کھرا بھی چند وزراء سے ہوتا ہوا براہ راست سلطنت شریفیہ تک جائے گا۔ بارڈر پر کشیدگی اور حکمران خاندان کی مودی سے دوستی ہے۔ کِل بھوشن سمیت کسی بھی شخص کے ماتھے پر جاسوس نہیں لکھا ہوتا۔ 50 بھارتیوں کے نام دے رہا ہوں۔ حکمران تردید کریں ورنہ دوسری قسط بھی جاری کر دوں گا۔ بھارت سے آنے والے جاسوس نہیں تو پھر پولیس تصدیق اور رپورٹنگ سے انہیں استثنیٰ کیوں حاصل ہے؟۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ 3ستمبر کو راولپنڈی کے سالمیت پاکستان مارچ کے موقع پر حکمران خاندان کی طرف سے ملکی سالمیت پر حملوں کے حوالے سے میں نے جو انکشافات کئے آج تک اسکی سرکاری سطح پر تردید نہیں آئی۔ خاموشی جرم کا اعتراف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرائم کے ثبوت ختم کرنے کیلئے ریکارڈ کو جلا دیا جاتا ہے۔ میٹرو بس ، ایل ڈی اے پلازہ اور نندی پور کے ریکارڈ کو جلایا جا چکا، رمضان شوگر مل میں آگ لگنا معنی خیز ہے اس شوگر مل میں بھارتی موجود تھے۔ میرا سوال ہے کہ صرف حکمران خاندان کو یہ سہولت میسر کیوں ہے؟ انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں کے درمیان دشمنی ہے جبکہ حکمران خاندان نے اپنی شو گر ملوں میں بھارتیوں کو پناہ دے رکھی ہے ،کیا یہ سہولت کسی اور کاروباری خاندان کو بھی حاصل ہے؟ انہوں نے کہاکہ شریف خاندان اور وزراء کو گرفتار کر لیا جائے ورنہ میٹرو بس لاہور اور نندی پور پاور پروجیکٹ کی طرح اہم ریکارڈ جلا دیا جائے گا۔ سکیورٹی کے اداروں کو بھارتیوں کی کلیئرنس کے عمل سے الگ رکھا جاتا ہے کیونکہ تمام ادارے انکی مٹھی میں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عوام اور ادارے فیصلہ کریں انہیں پاکستان چاہئے یا حکمران خاندان۔

ای پیپر-دی نیشن