• news
  • image

روایتی ہاکی کو فروغ دینا اصل ہدف ہے

حافظ محمد عمران
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ڈائریکٹرڈیولپمنٹ اینڈڈومیسٹک سابق قوی کوچ اور اولمپیئن نوید عالم نے 9 اے سائیڈ اور فائیو اے سائیڈ ہاکی ٹورنامنٹ کو کامیاب قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ان ایونٹس میں نوجوان کھلاڑیوںنے اپنی اسکلز کو مکمل طورپراستعمال کرکے یہ ثابت کیا کہ ہماری روایتی ہاکی اب بھی زندہ ہے‘ جس ہاکی کو ہم نے ترک کرکے یورپیئن انداز اپنایا تھا‘ اس کا ہمیں یہ نقصان ہوا کہ پاکستان تاریخ میں پہلی بار ورلڈ کپ اور اولمپکس جیسے دو بڑے ایونٹس سے باہرہوا۔ ہماری ہاکی کو بہت نقصان ہوا ہے‘ سابق اولمپیئن اورموجودہ پی ایچ ایف کے ڈائریکٹر ڈیولپمنٹ نوید عالم نے جنوبی پنجاب اور اندرون سندھ کے دورے کے بعد کراچی میں منعقدہ 9 اے سائیڈ قومی ہاکی چیمپئن شپ کی نگرانی کے سلسلے میں کراچی میں خاصا وقت گزارا۔ اس دوران ہاکی کے فروغ اور سرگرمیوں کے سلسلے میں متعدد افراد سے ملاقات کے علاوہ کھلاڑیوں کی کارکردگی پر بھی نظررکھی۔ ہمیں پورے ملک کی ہاکی برادری کو دوبارہ متحرک کرنا اور نچلی سطح کے ٹورنامنٹس پر ساتھ ملانا ہے۔ ہاکی سرگرمیوں کی تعداد کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ معیاری مقابلوں کا تسلسل کے ساتھ انعقاد/ ملین ترجیح ہے۔ زیادہ سے زیادہ مقابلوں کے انعقاد اور بہتر انتظامات سے قومی کھیل کا مستقبل بنایا جا سکتا ہے۔ نوید عالم نے کہا کہ موجودہ فیڈریشن کے صدر خالد سجاد کھوکھر اور سیکرٹری شہباز احمد سینئر نے اس عزم کے ساتھ فیڈریشن کی باگ ڈور سنبھالی ہے کہ وہ قومی کھیل سے محبت کرتے ہیں اور اس کی بحالی چاہتے ہیں۔ انہوں نے ہاکی کی بحالی کے لیئے جو ویژن دیا ہے اس پر ہم ضرور عمل کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ پی ایچ ایف کے عہدیداروں کو فیڈریشن کے سرپرست اعلیٰ وزیر اعظم پاکستان کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایچ ایف کا ٹارگٹ ہے کہ ہم اپنی اس ہاکی کو بحال کریں جس نے ہمیں عالمی چیمپئن‘ اولمپک چیمپئن بنایا اس سلسلے میں ہم نے ان علاقوں پر توجہ رکھی ہے جہاں سے ماضی میں اچھے کھلاڑی پیدا ہوئے کراچی‘ بہاولپور‘ لاہور‘ فیصل آباد‘ سیالکوٹ‘ شیخوپورہ‘ بنوں‘ ایبٹ آباد اور گوجرہ پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے شامل ہیں۔ ماضی میں ہمارے کھلاڑیوں پر زبر دستی یورپیئن ہاکی تھوپ دی گئی جس کا نقصان یہ ہے کہ آج ہم ہاکی ورلڈ میں کہیں بھی نہیں۔اٹیکنگ ہاکی جس سے ہمیں کامیابی ملی اس کو ترک کرکے ہم نے دفاعی ہاکی اپنائی یہ فیصلہ غلط ثابت ہوا‘ تاہم اب پی ایچ ایف نے قومی کھیل کو بحال کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔ اس سلسلے میں پی ایچ ایف کے صدر اور سیکرٹری نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام تر اقدامات کئے جائیں گے جس سے اور کھلاڑیوں میں لڑنے کا جذبہ پیدا کریں اور فیلڈ گول کرنے کے لیئے لڑکے زیادہ محنت کریں۔ فیلڈ گول ہماری روایتی ہاکی کوزندہ کرنے کے لیئے آکسیجن ثابت ہوگی۔ گزشتہ 10 برس میں ہاکی کو جو نقصان پہنچا ہے اس کی بحالی ہمارے لیئے ایک بڑا چیلنج ہے۔ تاہم ہماری فیڈریشن نے اس چیلنج کوقبول کرکے مربوط منصوبہ بندی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پی ایچ ایف نے ہاکی کوگراس روٹ پر لے جانے کے لیئے ایک ماڈل کا انتخاب کیا ہے‘ جس پر عمل کرتے ہوئے ہم اپنی روایتی ہاکی کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ قومی ہاکی کو بام عروج پر لے جائیں گے۔ نوید عالم نے بتایا کہ اس سلسلے میں ہر صوبہ کے بعد ڈسٹرکٹ کو اپناٹارگٹ بنایا ہے‘ ڈسٹرکٹ کے بعد تحصیل سطح تک جائیں گے اوراس طرح کلبز اورتعلیمی اداروں (اسکولز کالجز) کوبھی اپنے پروگرام کا حصہ بنایا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر ڈسٹرکٹ کا صوبائی اسپورٹس ڈپارٹمنٹ اور ضلعی اسپورٹس آفیسر کو بھی اپنی ٹیم کا حصہ بنائیں گے جو اسسٹنٹ کمشنر اور ضلعی ہاکی ا یسوسی ایشن کے نمائندوںکے معاونت کرے گا۔ اس سے اوپر ڈویژن کی سطح پر ڈویژنل ہاکی بورڈ کا قیام عمل میں لائیں گے جن کی سربراہی ڈویژن کا کمشنرکرے گا۔ اس کی ٹیم میں ڈویژنل اسپورٹس افسر اور صوبائی ہاکی ایسوسی ایشن کے نمائندگان شامل ہوں‘ نوید عالم نے بتایاکہ یہ آسان کام نہیں تاہم یہ خوش آئند ہے کہ ہماری روایتی ہاکی اب بھی نچلی سطح پر زندہ ہے‘ ہمیں صرف لڑکوں کوسکھانا ہے کہ چھوٹے چھوٹے پاسز کے طرز پر مربوط حملے کرکے اپنے پرانے طریقہ کار پر عمل کریں‘ ہم وہ ہاکی دوبارہ لانا چاہتے ہیں جس نے پاکستان کوعالمی چیمپئن بنایا۔ وہ ہاکی جو ہمارے سابق ہیروزکھیلتے تھے‘ موجودہ سیکرٹری شہباز سینئر جوہاکی کھیلتے تھے ہم اس کی بحالی کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روزگار کے بغیر کسی بھی کھیل کی ترقی اور فروغ ممکن نہیں‘ اس لیئے فیڈریشن نے اس سلسلے میں حکومت سے درخواست کی ہے کہ اسپورٹس کوٹے پر ملازمتوں کی بحالی کے پروگرام پرعمل کریں۔ نوید عالم نے بتایا کہ اس سلسلے میں حکومت نے ان ڈپارٹمنٹس کو جو اپنی ہاکی ٹیمیں ختم کرچکے ہیں‘ ان کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی ٹیمیں بحال کریں جبکہ او جی ڈی سی‘ فوجی فاﺅنڈیشن‘ پی ایم ڈی سی جیسے اہم اداروں نے قومی کھیل ہاکی کی سرپرستی کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی اپنی ٹیموں کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ خوش آئند بات ہے جب کھلاڑیوں کوروزگار ملے گا تو وہ کھیل پرزیادہ توجہ دیں گے۔انہوں نے کہاکہ اس کے ساتھ ساتھ قومی اور تمام پرائیویٹ بینک‘ پی آئی اے‘ کے الیکٹرک‘ کسٹمز جیسے اداروں نے اپنی اپنی ٹیمیں کیوں ختم کیں‘ اس کے اسباب کا پتہ چلائیں گے۔ اس سلسلے میں مکمل تحقیق کی جائے گی۔ کھلاڑیوں کی مستقل اور اچھی ملازمتیں سب سے اہم ہیں۔ یہ ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ اس ضمن میں ابتدا میں کامیابی ملی ہے تاہم اس کا دائرہ کار بڑھانے کی ضرورت ہے۔ نوید عالم نے کہاکہ موجودہ فیڈریشن نے سال 2016ءکو ہاکی سرگرمیوں کا سال قراردیا ہے۔ اس سلسلے میں سینئر جونیئر گراس روٹ لیول ‘ اسکولز کالجز کی سطح پر سرگرمیوں کوفروغ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نئے صدر خالد سجاد کھوکھر اور سیکرٹری شہباز سینئر جس ویژن پرکام کریں گے‘ اس سلسلے میں فیڈریشن سابق قومی ہیروز سے مشورے کے بعد لائن آف ایکشن تشکیل دے گی۔ ایک سوال کے جواب میں سابق قومی کوچ اولمپیئن نوید عالم نے کہا کہ آج ملک میں ہاکی کے سب سے اہم مرکز ہاکی کلب آف پاکستان میں 8 سال کے بعد لائٹ آن ہوگئی ہے۔ یہ ایک نیک شگون ہے‘ اب ہماری کوشش ہے کہ اس مرکز کی لائٹ ہمیشہ آن رہے۔ انہوں نے کہا کہ میر ظفر اللہ جمالی ملکی ہاکی کا ایک بڑا اور انتہائی معتبر نام ہیں ان کی سرپرستی کے بغیر ہاکی کے مسائل حل نہیں ہو سکتے میں نے ہر سطح پر انتظامی معاملات میں جمالی صاحب کے طریقہ کار کو اپنانے کی کوشش کی ہے۔ ان کی خواہش ہے کہ قومی کھیل ترقی کرے دوبارہ عالمی سطح پر پاکستان کا نام ہو اس کے لئے میں کوشش کرتا رہا ہو۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن