پاناما پیپرز کی کوکھ سے جنم لینے والی لڑائی نے پارلیمنٹ کا ماحول مکدر کر دیا
قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دئیے گئے دونوں اجلاس ایک ہفتے تک جاری رہے وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں انکوائری کمیشن کا بل پیش کر دیا ہے جب کہ سینیٹ میں اپوزیشن کا پانامہ پیپرز لیکس انکوائری بل بوجوہ پیش نہ کر سکی اب یہ معاملہ سینیٹ کے اگلے اجلاس تک موخر ہو گیا ہے جب سے قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق نے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے بارے میں حکومت کی جانب سے دائر کئے گئے ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوائے ہیں تحریک انصاف کی لڑائی پارلیمنٹ کے اندر داخل ہو گئی ہے گذشتہ روز عمران خان کی توپوں کا رخ سپیکر سردار ایاز صادق کی طرف تھا اور ان کی عدم موجودگی سردار ایاز صادق پر برستے رہے لیکن جمعہ کو جہانگیر ترین اپنی پوزیشن کی وضاحت کرتے رہے ان کی سپیکر کے ساتھ نوک جھونک ہوئی قومی اسمبلی کے اجلاس کے اجلاس میں پانامہ کی کوکھ سے جنم(صفحہ نمبر10 بقیہ20)
لینے والی جنگ اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہونے کے باوجود ختم نہیں ہوئی قومی اسمبلی کا اجلاس جب بھی ہو گا اس لڑائی دوبارہ شدت پیدا ہو جائے گی قومی اسمبلی کے 35ویں سیشن کے آ خری روز کے اجلاس میں وزیراعظم محمد نواز شریف نے بھی شرکت کر کے سرپرائز دیا۔ ایم کیو ایم کے ارکان رشید گوڈیل‘ کنور نوید جمیل اور خالد مقبول صدیقی نے وزیراعظم محمد نواز شریف کی نشست پر جاکر ملاقات کی۔ ان سے کچھ دیر تبادلہ خیال کیا وزیراعظم نے ایم کیو ایم سے ہونے والی بات چیت سے متعلق احسن اقبال کو کچھ ہدایات بھی جاری کیں وہ وزیر اعظم سے تفصیلی ملاقات کے لئے وقت مانگتے رہے جب وہ ایوان سے اٹھ کر جانے لگے تو ایم کے ایم کے ارکان ان کے پیچھے پیچھے آتے رہے لیکن ان کی وزیر اعظم سے ان کے چیمبر میں ملاقات نہ ہوئی اس بے اعتناعی، ماوارائے عدالت ہلاکتوں اور لوگوں کو لاپتہ کرنے معاملے پر ایم کیو ایم کے ارکان نے واک آؤٹ کر دیا جمعہ کو وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ کہا ہے وزارت داخلہ ایوان کی مجلس قائمہ برائے داخلہ امور سے اپنے رویے کے حوالے سے معذرت کرنے پر تیار ہوگئی ہے وزارت قانون کی جانب سے کمیٹی کو مطمئن کردیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن نواب یوسف تالپور نے معاملہ اٹھایا اور سپیکر کو بتایا کی وزارت داخلہ کے حکام کی مجلس قائمہ برائے داخلہ میں مسلسل عدم شرکت کی وجہ کمیٹی غیرفعال ہوکر رہ گئی ہے مسلم لیگ (ن) کے رہنماکیپٹن (ر) محمد صفدر نے ایوان میں سردار ایاز صادق کو سپیکرتسلیم نہ کرنے پر پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان پر آئین سے انحراف کا الزام عائد کردیا سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے جمعہ کو ایوان میں واضح کردیا ہے کہ ان کی رولنگ پر کوئی سوال اٹھایا جاسکتا ہے اس کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا عمران خان اور جہانگیر خان کے خلاف جو سولات اٹھائے گئے تھے ان سے الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا ہے اب ا س نے 90دنوں میں فیصلہ کرنا ہے اور اس فیصلے حوالے یہ لوگ سپریم کورٹ جاسکتے ہیں سردارا ایاز صادق نے کہا کہ گزشتہ روز عمران خان کی تقریر کے دوران میرا ایوان کی کرسی صدارت پر بیٹھنا مناسب نہیں تھا میں اس لئے اٹھ کر چلاگیا تھا کہ میرے منہ سے ان کے لئے کوئی غلط بات نہ نکل جائے ایوان میں جہانگیر ترین نے واضح کیا ہے کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔فاٹا اصلاحات قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی ہیں بحث کے بعد ان کو حتمی شکل دے کر صدر پاکستان کو بھیج دیا جائے گا۔ اپوزیشن جماعتوں نے فاٹا کو صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کے طویل ٹائم فریم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اصلاحات فوری عملدرآمد کی متقاضی ہیں، تک انتظار کیا گیا تو کچھ بھی ممکن ہے۔ ایوان میں وزیراعظم کے مشیر خارجہ امور اور اصلاحات کمیٹی کے چیرمین سرتاج عزیز نے 76صفحات پر مشتل رپورٹ بحث کے لئے ایوان میں پیش کی۔ ایوان بالا میں صدر مملکت ممنون حسین کے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے خطاب کو اپوزیشن نے سیکشن افسر کی لکھی ہوئی تقریر اور حکومتی سینیٹرز کی جانب سے اہم سنگ میل قرار دیا گیا‘ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کے ارکان نے سخت تنقید کی اور کہا کہ صدر کا خطاب مسلم لیگ(ن) کا ویڑن تھا صدر کا اپنا ویڑن کہیں بھی نظر نہیں آیا‘ اجلاس میں صدر کے خطاب پر سینیٹر طاہر حسین مشہدی ‘ سینیٹر جاوید عباسی‘ سینیٹر جنرل (ر) عبدالقیوم‘ سینیٹر نعمان وزیر خٹک‘ سینیٹر عثمان کاکڑ اور سینیٹر محمد علی سیف نے بحث میں حصہ لیا۔ وزیر اعظم کی چوہدری شوگر مل کو غیر قانونی طور پر رحیم یار خان شفٹ کرنے پر عدالت میں چیلنج کیا تو ساری مسلم لیگ (ن) نے مجھے ٹارگٹ بنانا شروع کر دیا ، وزیر مملکت انوشہ رحمان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جہانگیر خان ترین اپنے خانسامے کے نام سرمایہ کاری کا جرم تسلیم کرکے 70 ملین روپے جرمانہ قومی خزانے میں جمع کرا چکے ہیں ، ان کو اگر سپیکر کے نا اہلی ریفرنس پر کوئی اعتراض ہے تو الیکشن کمیشن سے رجوع کریں۔