ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ میں بھارت شامل نہیں، خیر سگالی طور پر افغان پھل واہگہ کے راستے جاتے رہیں گے: پاکستان
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی + نیٹ نیوز) ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنی بندرگاہوں تک افغانستان کی ٹرانزٹ رسائی نہیں روکی بلکہ اپنی بندرگاہوں پر ٹرانزٹ ٹریڈ کے لئے مسلسل رسائی فراہم کی ہے ۔ افغان صدر اشرف غنی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان کو افغان عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے کے حصے کے طور پر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی سہولت جاری رکھے گا ۔ اگرچہ دو طرفہ ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاہدے ( اے پی ٹی ٹی اے ) کے تحت بھارت ٹرانزٹ ٹریڈ شامل نہیں تاہم پاکستان خصوصی خیر سگالی کے طور پر واہگہ بارڈر کے ذریعے افغان فروٹ بھارت جانے کی اجازت دینے کا سلسلہ جاری رکھے گا ۔ پاکستان نے اپنی بندرگاہوں سے افغان ٹرانزٹ بند نہیں کی تاہم افغانستان میں بعض شر پسندوں کی جانب سے پاکستان کا قومی پرچم نذر آتش کیے جانے کے نتیجے میں 19 سے 31 اگست تک پاکستان افغانستان چمن سرحد بند کی گئی تھی جسے بعد ازاں فریقین کے اس اتفاق کے بعد کھول دیا گیا کہ آئندہ ایسے واقعات کو رونما ہونے سے روکا جائے گا ۔افغان عوام کے ساتھ وعدے کے تحت ٹرانزٹ ٹریڈ کی سہولت جاری رکھیں گے۔ افغانستان پاکستان ٹرانزٹ معاہدے میں بھارت شامل نہیں‘ تاہم خیرسگالی کے طورپر افغان پھل واہگہ کے راستے بھارت جانے کی اجازت برقرار رہے گی۔ بی بی سی کے مطابق پاکستانی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا ہے کہ واہگہ بارڈر کے ذریعے افغان مصنوعات بھارت برآمد کرنے پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی۔ واہگہ بارڈر کے راستے افغان مصنوعات مسلسل بھارت جا رہی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ افغان مصنوعات کیلئے واہگہ بارڈر بند نہیں ہوا۔ یاد رہے کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ پاکستان نے واہگہ بارڈر سے افغان اشیاءلے جانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ترجمان محمد اشرف نے بتایا کہ افغانستان کی برآمدی مصنوعات واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارت جاتی ہیں۔ ہماری طرف سے افغانستان کی مصنوعات کی واہگہ کے راستے بھارت کو برآمدات میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ دریں اثناءافغانستان کے صدارتی محل کے ایک ترجمان شاہ حسین مرتضوی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب پاکستان نے افغانستان کی اشیا کو وہاں سے گزرنے نہیں دیا تو افغان حکومت نے بھی اس کی گاڑیوں کو وسطی ایشیائی ریاستوں تک جانے کی اجازت نہیں دی اور ا±نہیں منع کردیا۔ صدارتی ترجمان کے مطابق یہ بات افغان صدر نے جمعرات کو پاکستان اور افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی اوین جینکینس سے ملاقات میں بھی کہی۔ ترجمان کے مطابق افغان حکومت نے یہ احکامات پاکستان کی سرحد پر موجود افغان حکام تک پہنچا دئیے ہیں۔ شاہ حسین مرتضوی کا کہنا ہے کہ گو کہ افغانستان کی مارکیٹوں میں سب سے زیادہ پاکستانی اشیا موجود ہیں تاہم اب افغان حکومت نے متبادل راستوں پر غور کرنا شروع کر دیا ہے اور ’اب افغانستان ایک لینڈ لاک کنٹری نہیں رہا۔