سی پیک منصوبے پر اندھیرے میں رکھا گیا، شور مچا کر کچھ نہ کچھ لینے میں کامیاب ہوئے: پرویز خٹک
پشاور (بیورو رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے کہا ہے کہ بہتر نظام کے قیام، کرپشن کے خاتمے، میرٹ کی بالادستی اور صوبائی حقوق کی وصولی کیلئے اُٹھائے گئے اقدامات اجتماعی کاوشوں کے ذریعے ہی بارآور ثابت ہوں گے، سی پیک پر پراسرار خاموشی اختیار کی گئی تھی ہمیں کچھ علم ہی نہیں تھا مگر پنجاب میں بڑے بڑے منصوبوں کے افتتاح ہو رہے تھے، 36 بلین ڈالر کے منصوبے ایک صوبے میں لگائے جارہے تھے ہم نے شور مچایا تو کچھ نہ کچھ لینے میں کامیاب ہوئے۔ وہ وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں نیشنل مینجمنٹ کالج لاہور کے وفد سے گفتگو کر رہے تھے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک فلاحی اور کامیاب ریاست کیلئے ضروری ہے کہ ادارے ایک نظام کے تحت کام کریں جن میں سیاسی مداخلت نہ ہو اور اختیارات کا شفاف استعمال ہو۔ انہوں نے کہاکہ اداروں میں سیاسی مداخلت اور سفارش کلچر اُن کو تباہ کر دیتا ہے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیاکہ انہوں نے صوبے میں حکومت سنبھالتے ہی سب سے پہلے فرسودہ نظام کو ٹھیک کرنے کیلئے اصلاحات کیں۔ جزا و سزا کا ایک نظام وضع کیا اور خود کو احتساب کیلئے پیش کیا اطلاعات تک رسائی اور خدمات تک رسائی کے قوانین بنائے تاکہ حکومت کا کوئی بھی کام عوام سے پوشیدہ نہ رہے۔ صوبے کے 28 ہزار سکولوں میں سے 15 ہزار سکولوں کو معیاری سہولیات دیں اور ہزاروں ہائی سکولوں کو ہائیر سیکنڈری تک اپ گریڈ کیا۔ شعبہ صحت کا بھی برا حال تھا، ہسپتالوں میں بد عنوان مافیا کی اجارہ داری ختم کرنے کیلئے میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹس کا قیام عمل میں لایا۔ علاوہ ازیں ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں ڈیڑھ لاکھ تک اضافہ کیا۔ محکمہ پولیس سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ماضی میں سیاستدانوں کی مداخلت نے پولیس کو بد نام ترین شعبہ بنادیا تھا ہم نے پولیس سے سیاسی مداخلت ختم کرکے اُسے با اختیار بنایا۔ انہوں نے کہاکہ ہر محکمے میں کہیں نہ کہیں غلط لوگ ہو سکتے ہیں لیکن تبدیلی ایک مسلسل عمل ہے جس کے ذریعے کمزوریوں پر قابو پایا جا سکتا ہے، حکومتی اقدامات کا مقصد تھانوں میں غریب عوام کو انصاف اور عزت فراہم کرنا ہے، عوام کو تعلیم اور صحت کی بہتر سہولیات، انصاف کی فراہمی کو سب سے بڑا منصوبہ سمجھتے ہیں۔ سوات موٹروے، پشاور بس ٹرانزٹ منصوبہ، سرکلر ریلوے پراجیکٹ اور دیگر ترقیاتی منصوبے ایک سال کی مدت میں مکمل کئے جائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سی پیک جیسے قومی نوعیت کے حامل منصوبے سے متعلق صوبے کو اندھیرے میں رکھا گیا۔ 36 بلین ڈالر کے منصوبے صرف پنجاب میں لگائے جارہے تھے ہم نے ہنگامی بنیادوں پر آل پارٹیز کانفرنس بلائی، بھرپور احتجاج کیا جس کے نتیجے میں صوبے کیلئے مساوی بنیادوں پر منصوبوں کی فراہمی کیلئے یقین دہانی کروائی۔