مقبوضہ کشمیر:2 فرضی جھڑپیں،7 نوجوان شہید، فورسز کی فائرنگ،150 مظاہرین زخمی
سرینگر (نیوز ڈیسک+ ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے 2 فرضی جھڑپوں کے دوران 7 بے گناہ نوجوانوں کو شہید کردیا جبکہ سرینگر کے ہسپتال میں زیرعلاج ایک اور نوجوان زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ ایک پولیس افسر مارا گیا، 6 اہلکار زخمی ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی فوجیوں نے 4 نوجوانوں کو ضلع کے علاقے نوگام ہندوارہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔ اور دعویٰ کیا کہ نوجوانوں کو دراندازی کی کوشش پر جھڑپ کے دوران شہید کیا گیا۔ پانچواں نوجوان جاوید احمد ڈار 5 اگست کو بھارتی فورسز کی پیلٹ فائرنگ سے ضلع بڈگام کے علاقے نارہ بل میںزخمی ہوا تھا اور سرینگر کے ایک ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا۔ اس کی شہادت سے مقبوضہ وادی میں جاری انتفادہ کے دوران شہیدہونے والے شہریوںکی تعداد بڑھ کو 96 ہوگئی۔ دریں اثناء جموں کے علاقے پونچھ میں ایک جھڑپ کے دوان بھارتی پولیس کا ایک افسر ہلاک اور 6 اہلکار زخمی ہوگئے۔ اسی علاقے میں 3 اور بے گناہ نوجوانوں کو مجاہدین قرار دیکر شہید کردیا گیا اور جھڑپ کا رنگ دیا گیا۔ دوسری طرف ضلع پلوامہ کے علاقے کریم آباد میں بھارتی پولیس اورفورسزاہلکاروں نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے150 سے زائد احتجاجی مظاہرین کو زخمی کردیا۔ بھارتی فوسز کے اہلکاروں نے گھروں میں گھس کر مکینوں پر تشدد کیا، مکانوں کی توڑ پھوڑ اور خواتین کی بے حرمتی کی۔دریں اثناء وادی کشمیر میں کلگام، پلوامہ، بڈگام، اسلام آباد اور اور دیگر اضلاع میں بھارت مخالف احتجاجی مظاہرین پر بھارت فورسز نے پیلٹ اور گولیاں چلاکر سینکڑوں افراد کو زخمی کردیا۔قابض انتظامیہ نے مسلسل 65ویں روز بھی وادی میں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ کرفیو اور دیگر پابندیاں جاری رکھیں۔ کرفیو کا اعلان لائوڈ سپیکروں کے ذریعے کیا گیا تاہم جنوبی، وسطی اور شمالی کشمیر کے مختلف علاقوں میں ہزاروں لوگوں نے کرفیو اور دیگر پابندیوں کو توڑتے ہوئے آزادی کے حق میں ریلیاں اور جلوس نکالے۔ شرکاء نے بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے جبکہ اس موقع پر پاکستانی پرچم بھی لہرائے گئے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین علی گیلانی، میرواعظ عمرفاروق اور یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے ایک بیان میںلوگوں سے کہا ہے وہ عیدالاضحی کے موقع پرتمام ضلعی اور تحصیل مراکز میں جمع ہونے کے بعد سرینگر میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے دفتر کی طرف مارچ کریں۔ ان رہنمائوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں ریفرنڈم کو یقینی بناکر کشمیری عوام کے تئیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ ادھر بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے نئی دہلی میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اجلاس کی صدارت کی۔ انہوں نے بھارتی فوج اور فورسز کو ہدایت کی کہ وہ وادی میں حالات معمول پر لائیں، مظاہرین پر قابو پائیں اور نوجوانوں کو تشدد اور پتھرائو پر اکسانے والوں کیخلاف کارروائی کریں۔ دریں اثنا بھارتی وزیر مملکت برائے داخلہ کرن رجیجو نے نئی دہلی میں گفتگو کرتے ہوئے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے اس پراپیگنڈے کہ کشمیری حریت پسند گروپوں اور تنظیموں کو وادی میں تشدد اور مظاہرے کرانے کے لئے پاکستان کی طرف سے پیسہ آ رہا ہے کو مزید بڑھاتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مختلف تنظیموں جماعتوں اور اداروں کو غیر ملکی امداد اور غیر قانونی رقوم کی فراہمی پر کڑی نظر رکھی جائے گی ہم نے اس حوالے سے کام شروع کر دیا ہے۔ دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کے ہندو انتہا پسند نائب وزیراعلی نرمل سنگھ نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں گریٹر پیدا کر رہا ہے اور بے گناہ لوگ مر رہے ہیں۔ نرمل سنگھ پونچھ میں جھڑپ کے دوران ایک پولیس اہلکار کے مرنے پر بھڑکے ہوئے تھے۔ جموںمیں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید زہر اگلا کہ پاکستان جو کر رہا ہے وہی بھگتے گا۔ بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے ممبئی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری حریت قائدین کو حاصل ’’سہولیات‘‘ مراعات اور سکیورٹی واپس لے لینی چاہئے، ان کے خلاف سخت اقدامات کے حق میں ہیں۔ علاوہ ازیں بھارتی اخبار کے مطابق وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ پاکستان کی کشمیر اور خطے میں ’’دہشت گردی‘‘ پھیلانے کی شکایت لگانے کے لئے اس ماہ روس اور امریکہ کا دورہ کریں گے۔ راجناتھ 26 ستمبر کو امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی کے حکام سے باہمی تعاون کے معاملات پر بھی بات کرینگے۔ علاوہ ازیں سابق کٹھ پتلی وزیراعلی فاروق عبداللہ نے کہا ہے بھارتی حکومت کشمیر میں جاری تحریک کو طاقت سے کچلنے کی غلطی کر رہی ہے۔ بھارت اور پاکستان کشمیر تنازع پر مذاکرات شروع کریں سری نگر میں اپنی جماعت کے رہنمائوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی سرکار وقت ضائع کئے بغیر متعلقہ جماعتوں سے مذاکرات کا آغاز کرے۔ انہوں نے کہا وقت آ گیا ہے کہ بھارت پاکستان اور کشمیری عوام ایک میز پر بیٹھیں اور تنازعہ کشمیر کا کوئی قابل قبول حل نکالیں۔